امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ ایران میں تیل کی تنصیبات پر ممکنہ اسرائیلی حملے زیرِ بحث ہیں تاہم صدر کے اس بیان کے بعد عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
امریکی صدر کے اس بیان کے بعد عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں پانچ فیصد اضافہ ہوا ہے۔
مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی سے تاجر تیل کی سپلائی میں ممکنہ رکاوٹوں کے حوالے سے فکر مند ہیں۔
ایسے وقت پر جب امریکہ میں 5 نومبر کو صدارتی انتخابات ہونے جا رہے ہیں، تیل کی قیمتوں میں اضافہ ڈیموکریٹ امیدوار کمالا ہیرس کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہیں۔
جو بائیڈن نے مزید کہا کہ انہیں اسرائیل کی جانب سے فوری کارروائی کی توقع نہیں ہے جبکہ ماضی میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو غزہ اور لبنان کے معاملے میں تحمل سے کام لینے کے مطالبات کو نظرانداز کرتے رہے ہیں۔
ایک اور سوال کے جواب میں کہ کیا اسرائیل کو ایران سے بدلہ لینے کی اجازت دیں گے جس پر صدر بائیڈن نے صحافی کی درستگی کرتے ہوئے کہا ’سب سے پہلے تو ہم اسرائیل کو ’اجازت‘ نہیں دیتے بلکہ اسرائیل کو مشورہ دیتے ہیں۔ اور آج (جمعرات کو) کچھ بھی نہیں ہونے جا رہا۔‘
اس سے قبل بدھ کو صدر بائیڈن نے واضح کیا تھا کہ ایران کی جوہری تنصیبات پر اسرائیلی حملے کی حمایت نہیں کریں گے تاہم انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ اسرائیل کے حقِ دفاع کی حمایت کرتے ہیں اور ایرانی حملے کے جواب میں کچھ اقدامات لینے کی ضرورت ہے۔
صدر بائیڈن اور سات ممالک پر مشتمل جی سیون گروپ کے ملکوں کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان اور برطانیہ کے سربراہان نے ٹیلی فونک رابطے میں ایران پر نئی پابندیاں عائد کرنے کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا تھا۔
رواں ہفتے ایران نے 200 میزائل اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب پر فائر کرنے کا دعویٰ کیا ہے اور کہا ہے کہ ان میں سے 90 فیصد اپنے ہدف کو نشانہ بنانے میں کامیاب ہوئے۔ اسرائیل نے اکثر میزائل ہوا میں ہی مار گرائے تھے لیکن چند میزائل وسطی اور جنوبی اسرائیل میں بھی گرے تھے۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو ایرانی حملے کا جواب دینے سے متعلق مختلف ممکنات پر غور کر رہے ہیں جبکہ دوسری جانب امریکی صدر نے اپنا مؤقف واضح کر دیا ہے۔
ایرانی پاسدارن انقلاب کے مطابق میزائل حملے میں تل ابیب میں تین عسکری اڈوں کو نشانہ بنایا ہے اور اسرائیل کی جانب سے ردعمل کی صورت میں ’مزید تباہ کن‘ جواب دینے کے عزم کا اظہار کیا۔