وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا ساری لائنز کراس کر رہے ہیں، اگر انہوں نے مزید لائن کراس کی تو سخت کارروائی کی جائے گی۔
اسلام آباد میں میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ پی ٹی آئی قافلے سے پولیس اہلکاروں پر مسلسل فائرنگ اور شیلنگ کی جا رہی ہے، پی ٹی آئی کے شرپسند پولیس پر پتھراؤ بھی کر رہے ہیں، 80 کے قریب پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔
محسن نقوی کا کہنا تھا چیک کررہے ہیں کہ ان کے پاس آنسو گیس کے شیل کیسے اور کہاں سے آئے، پولیس پر فائرنگ کی گئی یہ کیسا پُرامن احتجاج ہے، سوال یہ بھی ہے کہ اس احتجاج میں افغان باشندے کیسے آئے۔
ان کا کہنا تھا گزشتہ 24 گھنٹوں میں 120 افغان شہری پکڑے گئے، اپنا احتجاج ہے تو افغان شہری کہاں سے آ رہے ہیں، افغان شہریوں کا پکڑا جانا تشویشناک ہے، اس ساری صورتحال کے ذمے دار وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور ہیں، وزیر اعلیٰ کے پی ساری لائنز کراس کر رہے ہیں، اگر انہوں نے مزید کوئی لائن کراس کی تو سخت کارروائی کی جائے گی۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا یہ اپنے عزائم بھی نہیں بتا رہے، ان کے عزائم کچھ اور لگ رہے ہیں، ہم کسی صورت میں شنگھائی تعاون تنظیم ایس سی او کے اجلاس کو سبوتاژ نہیں کرنے دیں گے۔
سینیٹر محسن نقوی کا کہنا تھا ان کو بہت سمجھانے کی کوشش کی ہے لیکن ان کے عزائم کچھ اور لگ رہے ہیں، شواہد ہیں کہ بنوں کے لوگوں کو کہا گیا ہے کہ رائفل لیکر جائیں، دھاوا بولنے کی کی قیمت ادا کرنا ہو گی، دھاوا بولنے پر تو کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہو سکتے۔
خیبر پختونخوا میں ایمرجنسی لگانے کے سوال پر وزیر داخلہ نے جواب دیا کہ صدر اور وزیر اعظم رابطے میں ہیں، جو حکمت عملی وہ بنائیں گے اُس پر عمل درآمد کریں گے۔