چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے پیپلز پارٹی کا آئينی ترامیم کا مجوزہ مسودہ انٹرنیٹ پر شیئر کردیا۔
اپے بیان میں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ یہ میثاق جمہوریت کے نامکمل عدالتی اصلاحات کے ایجنڈے کو مکمل کرنے کی تجاويز ہیں، وہ تمام وفاقی اکائيوں کی یکساں نمائندگی کے ساتھ آئينی عدالت کے قیام کی تجویز پیش کرتے ہيں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ وہ ججز کی تعیناتی میں ججز کے ذریعے ججز کیلئے کا عمل ختم کرنا چاہتے ہیں اور اس عمل میں پارلیمنٹ، عدلیہ اور قانونی برادری کو برابری کا درجہ دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ متفقہ مسودہ تیار کرنے کیلئے اپوزيشن کی جماعت جے یو آئی سے بات چیت کر رہے ہیں، سیاسی جماعتوں کے وسیع تر اتفاق رائے کی بنیاد پر مشترکہ مسودے کیلئے پرامید ہيں۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ وہ ترامیم کا مسودہ بہتر کرنے کیلئے بامعنیٰ عوامی ردعمل کا خیر مقدم کریں گے۔
اس سے قبل بلاول بھٹو اپنی پارٹی کی تجویز کردہ وفاقی آئینی عدالت کو بانی پاکستان قائدِ اعظم محمد علی جناح کی تجویز کردہ آئینی عدالت جیسا قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ وفاقی آئینی عدالت کی تجویز سب سے پہلے قائداعظم نے پیش کی، قائداعظم نے 27 اکتوبر 1931 کو لندن کی گول میز کانفرنس میں وفاقی آئینی عدالت کی تجویز پیش کی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ قائد اعظم نے درحقیقت تین ایپکس کورٹس بنانے کی تجویز دی تھی، قائداعظم کی تجویز تھی کہ وفاقی آئینی عدالت، آئینی اور بنیادی حقوق کے امور دیکھے، سپریم کورٹ ہائی کورٹس کے فیصلوں کیخلاف اپیلیں سنے اور تیسری ایپکس کورٹ کرمنل کورٹ آف اپیل ہو۔