مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ آئینی ترمیم کا مقصد پارلیمنٹ کی بالادستی قائم کرنا تاکہ تمام ادارے اپنے حدود میں رہ کر کام کریں جب کہ ارکان اسمبلی کے غائب ہونے کا جعلی پروپیگنڈا کیا جارہا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی خواجہ آصف نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ الحمداللہ آئینی ترمیم کے لیے ہمارے نمبرز پورے ہیں، ایک متفقہ مسودہ تیار ہوا ہے اور ہماری کوشش ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس ترمیم کی حمایت کریں، کوشش ہے کہ آج ہی آئینی ترامیم ہوجائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آئینی ترمیم کا مقصد پارلیمنٹ کی بالادستی قائم کرنا ہے، ترمیم کا مقصد ہے کہ تمام ادارے اپنے حدود میں رہ کر کام کریں، سیاسی جماعتوں کی تجاویز آئین اور قانون کے تحت آرہی ہیں۔
انہوں نے کہا ’کہا جارہا ہے کہ کچھ لوگ اغوا ہوئے ہیں، بتایا جائے کوئی خاتون اغوا ہوئی ہیں یا پھر کوئی اور ہوا ہے، سب لوگ اپنے گھروں میں موجود ہیں، یہ جعلی بیانیہ بنانے والی پارٹی جو ہے یہ وہی اس قسم کے بیان یا کہانی بنارہی ہیں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ لاہور میں جو واقعہ ہوا، اس کا انجام کیا ہوا، وہ سارا جھوٹ آپ کے سامنے آگیا، یہ جب حکومت میں تھے اور اب جب حکومت سے باہر ہیں تو جعلی بیانیہ بنانے کی فیکٹری لگائی ہوئی ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ سب لوگ اپنے گھروں میں موجود ہیں اور ٹیلی فون پر بھی دستیاب ہیں، یہ لوگ پتہ نہیں کس بات کا رونا رو رہے ہیں، ان کو نظر آرہا ہے یہ ترمیم پاس ہوجائے گی اور انہوں نے جو پناہ گاہیں بنائی ہوئی ہیں وہ ان کو میسر نہیں ہوں گی۔
اس سے قبل مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم پر اتفاق رائے پیدا ہوجائے تو زیادہ اچھا ہے، مستقبل میں اس کی افادیت زیادہ ہوگی تاہم اتفاق رائے نہ ہوا تو پھر بھی نمبرز پورے ہیں۔
قومی اسمبلی وسینیٹ اجلاس کا وقت بار بار تبدیل ہونے سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اجلاسوں کے اوقات میں تبدیلی اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے ہے۔
اس سے قبل، مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے صحافیوں سے گفتگو میں دعویٰ کیا تھا کہ آئینی مسودہ تیار ہے، وفاقی کابینہ نے منظور کرنا ہے، کل کابینہ کا اجلاس تھوڑی دیر کے لیے ہوا تھا، کابینہ سے منظور ہو جائے تو سینیٹ میں آجائے گا۔
یاد رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس آئینی ترمیم پر کسی فیصلے کے بغیر ختم ہوگیا تھا، جو آج صبح ساڑھے 9 بجے تک کے لیے ملتوی کیا گیا تھا، بعد ازاں یہ اجلاس مزید تاخیر کا شکار ہوگیا جو اب تک شروع نہیں ہوسکا ہے۔
دوسری جانب، ممکنہ آئینی ترمیم کے معاملے پر حکومتی اتحاد کی جانب سے اتفاق رائے کی کوششیں بدستور جاری ہیں جبکہ سینیٹ اجلاس کا وقت ایک بار پھر تبدیل کر دیا گیا ہے۔
سینیٹ سیکرٹریٹ کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق سینیٹ اجلاس اب دوپہر 12 بج کر 30 منٹ کے بجائے سہ پہر 3 بجے ہوگا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز مجوزہ آئینی ترمیمی بل کے مسودے پر اتفاق رائے تک پہنچنے کے حکومتی دعوے کے برعکس پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں اپوزیشن نے اپنے ارکان اسمبلی کو ہراساں کیے جانے پر احتجاج جاری رکھا تھا، اپوزیشن نے واضح طور پر کہا تھا کہ وہ موجودہ حالات میں اس بل کے حق میں کبھی ووٹ نہیں دیں گے۔