امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم پر اتفاق رائے سے متعلق بیانات مضحکہ خیز ہیں جب کہ اس بات پر اتفاق ہوگیا کہ منصور علی شاہ چیف جسٹس نہیں بن رہے، اب عدلیہ پر حکومت کا کنٹرول ہوگا۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے ایک بیان میں کہا کہ خوب اتفاق ہے، بلاول بھٹو زرداری کہتے ہیں ترمیم پر پیپلزپارٹی اور مولانا فضل الرحمٰن کا 100 فیصد اتفاق ہے جب کہ بیرسٹر گوہر کہتے ہیں پی ٹی آئی کا مولانا سے اتفاق رائے ہو گیا۔
انہوں نے مزید کہا ’تاہم وزیراعظم کے مشیر رانا ثنااللہ کہتے ہیں مولانا فضل الرحمٰن نے حکومت کے مسودے سے اتفاق کیا ہے‘۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ سب کا اس پر اتفاق ضرور ہے کہ اب منصور علی شاہ چیف جسٹس نہیں بن رہے، چیف جسٹس کا تقرر سنیارٹی پر نہیں ہوگا اور اب عدلیہ پر حکومت کا کنٹرول ہوگا۔
دوسری جانب، نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے اپنے بیان میں کہا کہ آئینی ترمیم پر اتفاق نہیں مک مکا ہو رہا ہے، آئین کو متنازعہ بنایا جا رہا ہے، پورا ملک آئینی ترمیم کے ابہام اور تنازع کی گرفت میں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عدالت کے ساتھ کھلواڑ کیا جا رہا ہے، سپریم کورٹ کے سینئر جج کو چیف جسٹس بنایا جائے، وقت کا تقاضا ہے کہ آئین کو متنازعہ ہونے سے بچایا جائے نظر نہ آنے والی قوتیں سیاسی جماعتوں کو اکھٹا بٹھا دیتی ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ کے ساتھ طویل ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ بہت طویل مشاورتی عمل کے بعد آئین سازی کا عمل آگے بڑھتا جارہا ہے اور پیپلزپارٹی اور جے یو آئی ف کا آئین سازی پر 100 فیصد اتفاق ہوچکا ہے۔