چیف جسٹس پاکستان کی تعیناتی کے سلسلے میں پارلیمانی کمیٹی تشکیل کے عمل کا آغاز ہو گیا ہے اور اسپیکر قومی اسمبلی نے پارلیمانی لیڈرز سے کمیٹی ارکان کے نام نام مانگ لیے۔
گزشتہ سینیٹ اور قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد آج وزیراعظم کی ارسال کردہ سمری پر صدر مملکت کے دستخط کے نتیجے میں 26ویں آئینی ترمیمی بل اب قانون بن گیا ہے۔
اس قانون کے نافذ العمل ہونے کے ساتھ ہی چیف جسٹس کی تقرری کا طریقہ کار بھی تبدیل ہو گیا ہے جہاں اس سے قبل چیف جسٹس کے بعد عدالت عظمیٰ سب سے سینئر ترین جج کو اس عہدے پر تعینات کیا جاتا تھا البتہ اب 26ویں آئینی ترمیم کے نتیجے میں بننے والے قانون سے صورتحال بدل گئی ہے۔
نئے قانون کی روشنی میں قومی اسمبلی اور سینیٹ کے حکومت اور اپوزیشن کے اراکین پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو سپریم کورٹ کے تین سینئر ترین ججوں کے ناموں پر مشاورت کے بعد ایک حتمی نام چیف جسٹس کے عہدے کے لیے وزیراعظم کو بھیجے گی اور وزیراعظم اس نام کو منظوری کے لیے صدر کے پاس بھیجیں گے۔
اسی تناظر میں چیف جسٹس پاکستان کی تعیناتی کے سلسلے میں پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کے حوالے سے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے پارلیمانی لیڈرز سے کمیٹی ارکان کے نام مانگ لیے ہیں۔
کمیٹی کے لیے 8 ارکان قومی اسمبلی اور 4 سینیٹ سے ارکان ہوں گے۔
کمیٹی تشکیل پاتے ہی وزرارت قانون سے 3 سینئر ترین ججز کا پینل طلب کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی مدت ملازمت 25 اکتوبر کو ختم ہو رہی ہے اور نئے قانون کے تحت چیف جسٹس کی مدت ملازمت سے تین دن پہلے کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔