عالمی بینک پاکستان کے وبائی امراض سے نمٹنے و تیاری کے پروگرام کے لیے فنڈز جاری کرے گا تاکہ ملک میں وبائی امراض کی روک تھام، تیاری اور ردعمل کی صلاحیت میں اضافہ کیا جا سکے۔
اس پروگرام کو ورلڈ بینک کے گورننگ بورڈ نے وبائی فنڈز کے دوسرے مرحلے کی گرانٹس کے لیے منتخب کیا ہے۔
فنڈ نے جمعے کو ایک بیان میں کہا کہ پاکستان میں پینڈامک پری پیئرڈنیس اینڈ رسپانس (پی پی آر) کو ون ہیلتھ اپروچ پروگرام کو فعال کرنے کے لیے امدادی گرانٹ دی جائے گی جس پر ایشیائی ترقیاتی بینک، عالمی ادارہ صحت اور اقوام متحدہ کی فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (ایف اے او) کے ذریعے عمل درآمد کیا جائے گا۔
وبائی امراض فنڈ کے گورننگ بورڈ نے جمعے کو واشنگٹن میں اپنے اجلاس میں 40 ممالک کے لیے 41 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کی گرانٹ کی منظوری دی۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ رقم بیماری کی نگرانی اور قبل از وقت تشخیص کے نظام کو مضبوط بنانے، لیبارٹریز کی اپ گریڈیشن اور شعبہ صحت کی افرادی قوت کی تعمیر کے لیے استعمال کی جائے گی۔
عالمی بینک کے مطابق 50 فیصد سے زیادہ فنڈز افریقہ کے ممالک کو دیے گئے ہیں، یہ تازہ ترین رقم گزشتہ ماہ منکی پاکس وائرس سے متاثر ہونے والے 10 ممالک میں پانچ منصوبوں کے لیے منظور کردہ 12 کروڑ 89 لاکھ ڈالر کے علاوہ ہے۔
وبائی فنڈ کو اب تک دو مراحل میں مجموعی طور پر 88 کروڑ 50 لاکھ ڈالر جاری کیے جاچکے ہیں جس میں 75 ممالک میں صحت کی دیکھ بھال کے پروگراموں کی مدد کے لیے اضافی 6 ارب ڈالر جمع کیے گئے ہیں۔
فنڈ نے اپنی پریس ریلیز میں کہا ہے کہ یہ فنڈ وبائی امراض کی روک تھام، تیاری اور وبائی امراض کے خلاف ردعمل کی صلاحیت کو بہتر بنائے گی۔
نومبر 2022 میں شروع کیا گیا وبائی فنڈ کثیر الجہتی معاشی انتظام کا پہلا طریقہ کار ہے جو کم آمدنی والے ممالک کے لیے مستقبل کے وبائی امراض سے نمٹنے کی تیاری میں مددگار ثابت ہوگا۔
وبائی فنڈ کے شریک چیئرمین ڈاکٹر چتیب بصری اور ڈاکٹر سبین ننزیمانہ نے کہا کہ سرمایہ کاری کے اس نئے دور کے ساتھ وبائی امراض فنڈ نے ایک بار پھر اضافی مالی اعانت جمع کرنے اور دنیا کو وبائی امراض سے محفوظ بنانے کے لیے بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینے کے لیے اہم کردار ادا کیا ہے۔
انہوں نے جامع اور شفاف انتخاب کے عمل کو یقینی بنانے پر فنڈ کے ٹیکنیکل ایڈوائزری پینل اور گورننگ بورڈ کی بھی تعریف کی۔
انہوں نے کہا کہ منتخب کردہ منصوبوں میں سرمایہ کاری کا ایک معیاری اور متوازن پورٹ فولیو شامل ہے جو ملک کی اہم ضروریات کو پورا کرتا ہے۔
فنڈ کی ایگزیکٹیو ہیڈ پریا باسو نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی، نقل مکانی، نزاکت اور تنازعات کی وجہ سے وبائی امراض کا بڑھتا ہوا خطرہ، وبائی فنڈ کے ذریعے سرمایہ کاری کے اس نئے دور کی اہمیت اور فوری ضرورت کو واضح کرتا ہے، اس سے بہت مدد ملے گی کیونکہ ممالک نئے ترمیم شدہ بین الاقوامی صحت کے ضوابط کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
Leave a Reply