اقوام متحدہ: پاکستان نے شہریوں کے حقوق کے تحفظ کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے اقوام متحدہ کو بتایاہے کہ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں بھارتی حکام منظم طریقے سے جبری گمشدگیوں کو کشمیری عوام کی آواز دبانے کے لیے جبر کے ہتھکنڈے کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ میں پاکستانی مشن میں فرسٹ سیکرٹری سرفراز گوہر نے سماجی، انسانی اور ثقافتی مسائل پر جنرل اسمبلی کی تھرد کمیٹی میں جبری گمشدگیوں سے متعلق ورکنگ گروپ کے ساتھ انٹرایکٹو ڈائیلاگ کے دوران کہا کہ پاکستان اندرون ملک جبری گمشدگیوں کے معاملات کو حل کرنے کے لیے الرٹ رہتا ہے لیکن ہم تنازعات والے علاقوں، خاص طور پر غیر ملکی قبضے والے ممالک میں اس حوالے سے تشویشناک صورتحال کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں کئی دہائیوں سیکشمیری عوام خوف اور تشدد کے ماحول کا سامنا کر رہے ہیں، جہاں جبری گمشدگیاں قابض بھارتی افواج کے جبر کی علامت بن چکی ہیں۔
پاکستانی مندوب نے کہا کہ جبری گمشدگیاں اکثر تشدد، ماورائے عدالت قتل اور اجتماعی قبروں سمیت مزید زیادتیوں کا نتیجہ ہیں۔
انہوں نے معروف انسانی حقوق کی تنظیموں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 8 ہزار سے زیادہ کشمیریوں کا کچھ پتہ نہیں کہاں ہیں۔
بھارت کی جانب سے 5 اگست 2019 کو جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد مزید15 ہزار نوجوانوں کو جبری گمشدگیوں کا نشانہ بنایا گیا، جس کے باعث خوف کی فضا میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔
پاکستانی مندوب نے کہا کہ بغیر شناخت کے ہزاروں قبروں کا وجود، جن کی قابض بھارتی حکام کی جانب سے تحقیقات نہیں کی گئیں، استثنا کے مروجہ کلچر کو اجاگر کرتی ہیں۔
انہوں نے بین الاقوامی نگرانی کا مطالبہ کیا جیسا کہ اقوام متحدہ کے حقوق کے دفتر نے تجویز کیا ہے تاکہ لاپتہ افراد کے خاندانوں سمیت ان ہزاروں نیم بیوائیں جو اپنے پیاروں کے بارے میں معلومات نہ ہونے کے باعث تکلیف کا سامنا کر رہی ہیں
کے لیے انصاف کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے شہریوں کے حقوق کے تحفظ اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے کہ کسی بھی فرد کو من مانی حراست یا جبری گمشدگی کا نشانہ نہ بنایا جائے۔ذاتی آزادی کا حق،
جس کی ملک کے آئین کے تحت ضمانت دی گئی ہے، پاکستان کے قانونی ڈھانچے کا ایک سنگ بنیاد ہے اور ہم جبری گمشدگیوں کے کسی بھی معاملے کو روکنے اور ان سے نمٹنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرتے رہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے جبری گمشدگیوں پر انکوائری کے لئے قومی کمیشن قائم کیا ہے، جو متاثرین کے خاندانوں کے ساتھ مل کر کام کرتا ہے، انہیں مدد، مفت قانونی مدد فراہم کرتا ہے اور انصاف تک رسائی کو یقینی بناتا ہے
۔پاکستانی مندوب نے کہا کہ 2011 میں اپنے قیام کے بعد سیقومی کمیشن نے 70 فیصد سے زیادہ مقدمات کو اپنی مستعد کوششوں سے حل کیا ہے اور عدلیہ اس سلسلے میں فیصلے دے رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان جبری گمشدگیوں سے متعلق اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ کے ساتھ اپنے تعاون کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور اس کے ساتھ بات چیت سے حکومت کو بھیجے جانے والے مقدمات کے جواب کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ہر معاملے کو سنجیدگی کے ساتھ حل کرتے ہیں کیونکہ ہماری ترجیح تمام افراد کے