وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے ضلع پشین میں زرعی ٹیوب ویلوں کی شمسی توانائی پر منتقلی کے منصوبے کا باقاعدہ افتتاح کر دیا۔
افتتاحی تقریب میں صوبائی وزیر زراعت و کوآپریٹو سوسائٹی حاجی علی مدد جتک، اراکین صوبائی اسمبلی اصغر خان ترین، سید ظفر علی آغا، زرک خان مندوخیل، زمیندار ایکشن کمیٹی کے عہدے داران، چیف سیکریٹری بلوچستان شکیل قادر خان، سیکرٹری توانائی بشیر بازئی، سیکرٹری خزانہ بابر خان، کمشنر کوئٹہ ڈویژن حمزہ شفقات، سی ای او کیسکو اور علاقائی عمائدین و معتبرین نے شرکت کی۔
افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ آج کا یہ لمحہ میرے لئے باعث مسرت ہے کہ ہم بلوچستان میں زمینداروں کے بجلی سے متعلق ایک طویل اور دیرینہ مسئلے کو دائمی طور پر حل کرنے جا رہے ہیں۔
اس منصوبے سے بلوچستان میں زراعت کے شعبے میں انقلابی تبدیلیاں آئیں گی اور سیزن میں تمام متعلقہ فصلوں کی پیداوار میں نمایاں اضافہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اس عمل کو شفاف بنانے کے لئے تمام زمینداروں کے بینک اکاؤنٹس میں براہ راست رقم منتقل کرنے کا شفاف میکنزم تشکیل دیا ہے اور اس سے مڈل مین کے کردار کو یکسر ختم کر دیا ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اس عمل میں اگرچہ کہ کچھ تاخیر ہوئی لیکن یہ تاخیر بھی نیک نیتی پر مبنی تھی۔
صوبائی حکومت زمینداروں کو رقم کی منتقلی شفاف طریقے کار سے کرنا چاہتی تھی اور بے جا طوالت کے عمل سے گریز کرنا چاہتی تھی۔
انہوں نے کہا کہ یہ زمینداروں کے پیسے ہیں اور انہی کو ہی ملنا ہیں۔
وزیر اعلیٰ نے اس منصوبے کو قابل عمل بنانے پر صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیر اعظم محمد شہباز شریف کا خصوصی طور پر شکریہ ادا کیا جنہوں نے صوبے کے زمینداروں کے اس اہم مسئلے کے حل میں اپنا کلیدی کردار ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ ضلع پشین کے بند سکولوں کو کھولنے کے لیے اساتذہ کی کمی کو دور کیا جائے گا۔
میرٹ اور شفافیت پر اساتذہ کو بھرتی کیا جائے گا۔
وزیر اعلیٰ نے زرعی ٹیوب ویلوں کی شمسی توانائی پر منتقلی کے منصوبے پر عمل درآمد میں چیف سیکریٹری بلوچستان شکیل قادر خان کے کلیدی کردار کو سراہا۔
قبل ازیں وزیر اعلیٰ کو ڈپٹی کمشنر ریسٹ ہاؤس پہنچنے پر پولیس کے چاک و چوبند دستے میں سلامی پیش کی گئی۔
وزیراعلیٰ کو اس موقع پر پشتون روایتی پگڑی بھی پہنائی گئی۔
تقریب سے اراکین صوبائی اسمبلی اصغر خان ترین، سید ظفر علی آغا اور زمیندار ایکشن کمیٹی کے عہدے داران نے بھی خطاب کیا اور وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کے اس اہم منصوبے پر عمل درآمد میں کلیدی کردار کو سراہا۔
انہوں نے کہا کہ آج اس منصوبے کی تکمیل وزیراعلیٰ کے ویڑن کی عکاسی کرتا ہے۔
میر سرفراز بگٹی صوبے کے پہلے وزیراعلیٰ ہیں جو اہم منصوبے کو صوبے میں لانے میں کامیاب ہوئے جس پر زمیندار ایکشن کمیٹی اور پورے بلوچستان کے عوام ان کے شکر گزار ہیں۔
بعد ازاں وزیراعلیٰ عام عوام میں گھل مل گئے اور ان سے بات چیت کی۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے جمعرات کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت صوبے میں 3 بڑے منصوبوں کا افتتاح کیا۔
ان منصوبوں میں ماونٹین ویو ٹیک پارک مری آباد، سرکلر روڈ انٹی گریٹڈ پارکنگ پلازہ اور ایل پی جی ٹیکنیکل لیبارٹری تفتان کے تاریخی منصوبے شامل ہیں۔
مری آباد میں 15 سال سے تعمیر شدہ بلڈنگ میں بلوچستان کے پہلے آئی ٹی پارک کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔
افتتاحی تقریب کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ ماونٹین ویو ٹیک پارک میں ایک ہزار نوجوانوں کو آئندہ 6 ماہ میں ہنر مند بناکر برسر روزگار بنایا جائے گا۔
صوبے میں ایسی کئی عمارات ہیں جن کو تعمیر کرکے چھوڑ دیا گیا، یہ پارک بھی ایک ایسی بلڈنگ میں تعمیر کیا گیا ہے جو پندرہ سال قبل تعمیر کی گئی تھی۔
چیف سیکریٹری بلوچستان شکیل قادر خان نے آئی ٹی پارک کی تجویز دی جس کو قابل عمل بناتے ہوئے صوبائی حکومت نے فنڈز کا اجراء کیا جو کہ آج فعال ہونے جا رہا ہے۔
اس آئی ٹی پارک میں 67 دفاتر ہوں گے۔
یہ منصوبہ نوجوانوں کو آئی ٹی کے شعبے میں مختلف مہارتوں سے روشناس کروائے گا جس سے روزگار کے مواقع بڑھیں گے۔
حکومت سرکاری شعبے میں ہر نوجوان کو ملازمت نہیں دے سکتی، تاہم نوجوانوں کو باعزت روزگار کے مواقع دیں گے۔
اس مقصد کے لئے بلوچستان کے ہر ڈویژن ہیڈ کوارٹر میں آئی ٹی پارک بنائیں گے۔
صوبائی حکومت کے ان اقدامات سے پورے صوبے میں ترقی کے ثمرات عوام تک پہنچیں گے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان نے سرکلر روڈ انٹی گریٹڈ پارکنگ پلازہ کی افتتاحی اور ایل پی جی ٹیکنیکل لیبارٹری چمن کے قیام کے لئے باہمی سمجھوتے کی دستاویزات پر دستخط کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ الحمدللہ قومی و پارٹی لیڈر شپ اور عوام سے کی گئی کمٹمنٹ پر پورے اترتے ہوئے چھ ماہ میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت 3 بڑے منصوبوں کا آغاز کردیا گیا ہے۔
عوامی خدمت کے جو خواب دیکھے تھے، الحمدللہ آج عملاً شرمندہ تعبیر ہونے جا رہے ہیں اور پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت بلوچستان کے لوگوں کو سہولیات فراہم کرنے کا آغاز ہوگیا ہے۔
مختلف شعبوں میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں تاکہ عوام کو بہتر سروس ڈلیوری یقینی بنائی جا سکے۔
چیف سیکریٹری بلوچستان شکیل قادر خان، ایڈیشنل چیف سیکرٹری ترقیات و منصوبہ بندی حافظ عبدالباسط کمشنر کوئٹہ ڈویژن حمزہ شفقات اور پوری ٹیم نے مختصر مدت میں صوبائی حکومت کے وژن کو جس برق رفتاری سے پایا تکمیل تک پہنچایا، اس کے لئے انہیں شاباش دیتا ہوں۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مختلف شعبوں میں موجود مافیاء سہولیات کی فراہمی میں رکاوٹیں کھڑی کرتے ہیں، تاہم ایسی تمام حائل رکاوٹوں کو دور کرتے ہوئے اپنے مشن پر گامزن رہیں گے۔
مختلف یونینز سے بات چیت کے لیے تیار ہیں، تاہم ہڑتالوں سے بلیک میل نہیں ہوں گے۔
مافیاء کا خاتمہ کریں گے، کسی کو عوامی سہولیات میں رخنہ ڈالنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
مفاد عامہ کے منصوبوں میں کوئی رکاوٹ برداشت نہیں کی جائے گی۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کوئٹہ ایئر پورٹ سے زرغون روڈ تک خوبصورتی کا منصوبہ چھ ماہ میں مکمل ہوجائے گا جس سے شہری خوبصورتی میں اضافہ ہوگا اور باہر سے آنے والے لوگوں کو کوئٹہ کا ایک مثبت اور ترقی یافتہ تاثر ملے گا۔
وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی کہ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کی سڑکوں کو صاف و منظم بنایا جائے، سڑکوں سے تمام تجاوزات ہٹا کر کشادہ اور سہل بنایا جائے اور شہری سہولیات میں بہتری لاتے ہوئے ترقی کے تسلسل کو برقرار رکھا جائے۔
قبل ازیں کمشنر کوئٹہ ڈویژن حمزہ شفقات نے بریفنگ میں بتایا کہ وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی کے وڑن کے مطابق کوئٹہ کو ایک ترقی یافتہ شہر بنانے کے لئے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت منصوبوں کی تشکیل اور تکمیل جاری ہے۔
سرکلر انٹیگریٹڈ پارکنگ پلازہ کا شمار دنیا کے جدید ترین پارکنگ پلازہ میں ہوگا جہاں نمبر کے مطابق ڈیجیٹل پارکنگ کی سہولیات فراہم ہوں گی۔
اس منصوبے پر حکومت کا ایک روپیہ خرچ کئے بغیر ابتدائی دورانیے میں ستر لاکھ روپے سے زائد کی آمدن ہوئی۔
اس پارکنگ پلازہ میں بیک چھ سو گاڑیاں پارک کی جا سکیں گی اور یہ دبئی اور جدید ممالک کی طرز پر بنایا گیا ہے۔
یہ پارکنگ پلازہ کوئٹہ میں ٹریفک کے مسائل کا حل ثابت ہوگا۔
سرکلر انٹیگریٹڈ پارکنگ پلازہ کی طرز پر دیگر منصوبوں پر بھی کام جاری ہے جس سے حکومت کو خاطر خواہ آمدن ہوگی۔
چیف سیکریٹری بلوچستان شکیل قادر خان نے پبلک
پرائیویٹ پارٹنر شپ منصوبوں کی تکمیل پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایسے منصوبے ہیں جس میں عوام کے وسائل خرچ کرنے کے بجائے پرائیویٹ پارٹنر شپ سے حاصل کئے گئے۔