کوئٹہ : بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ رکن قومی اسمبلی سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ کاش ایف آئی آر کی تین گھنٹے پہلے خبر ہوتی۔
دبئی جانے کے بجائے گرفتاری دینے کو ترجیح دیتا۔
میرے پارٹی کارکنوں پر یہ الزام کہ ہم سینیٹ میں ہتھیاروں کے ساتھ داخل ہوئے، جس میں کوئی صداقت نہیں ہے۔
زوراور قوتوں نے موجودہ حکومت ختم اور ملک سے بے دخل کیا۔
آج انہی چشموں سے اپنا چہرہ صاف اور اقتدار کی پیاس بجا رہے ہیں۔
پاکستان کی سیاست میں مستقبل نہیں۔
اراکین کو عقوبت خانوں میں ڈال کر پارٹی فیصلے کے برعکس ووٹ ڈالنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔
میں جلد واپس آکر گرفتاری دوں گا۔
نہ تو میرے پلیٹلیٹس کم ہوں گے اور نہ ہی میں اپنی قید کے سال کسی پرائیویٹ اسپتال میں گزاروں گا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے نجی ٹی وی کو گفتگو اور ایکس پر کیا۔
سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ کاش کے تین گھنٹے پہلے ایف آئی آر ملتا تو میں دبئی جانے کے بجائے گرفتاری دینے کو ترجیح دیتا۔
پہنچ جاتا۔
میں نے چور کو نہیں پکڑا، چور نے مجھے پکڑا ہے۔
پہلے دن گیلری سے نکالا گیا۔
ہم تو چھوٹے صوبے سے ہیں، ہمارا تعلق ہے۔
قاسم رونجھو ہمارے پارٹی کے بنیادی ممبر رہ چکے ہیں۔
کسی کے پیشانی میں نہیں لکھا کہ کون وفا کرے گا اور کون جفا کرے گا۔
نسیمہ احسان سے ابھی تک کوئی رابطہ نہیں ہوا ہے۔
ان کے موبائل فون بند ہیں۔
اس ملک کی سیاست میں نشیب و فراز آتے رہتے ہیں۔
ہماری پوری زندگی انہی میں گزری ہے۔
ہم نے ہمیشہ نیک نیتی سے مختلف جماعتوں کے ساتھ اتحاد کیا ہے۔
اب ان کی فطرت میں دغا اور بے وفائی ہے۔
ان کو نہیں روک سکتے۔
پاکستان میں سیاست کرنے کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔
ہم نے ان کے برتاو سے سبق نہیں سیکھا۔
زورآور قوتوں نے موجودہ حکومت میں شامل جماعتوں کی حکومتیں ختم کردی اور ملک سے بے دخل کردیا۔
آج بھی انہی کی چشموں سے اپنا چہرہ صاف کرکے اقتدار کی پیاس بجا رہے ہیں۔
یہ کیسی سیاست ہے؟
آپ کے اراکین پارلیمنٹ کو عقوبت خانوں میں ڈال کر پارٹی فیصلے کے برعکس زبردستی ووٹ ڈلاواتے ہیں۔
شاید میں نے بھی استعفیٰ نہ دیا ہوتا، مجھے بھی اٹھا کر لے جاتے۔
انہوں نے کہا کہ قاضی فایز عیسیٰ سے مجھے بھی امید تھی، لیکن میں غلط تھا۔
جب قاضی فایز عیسیٰ پر سخت وقت آیا اور آنسو بہا رہے تھے، تو ہمارے آنسو پونچھنے کی کوشش کی تھی۔
دوسری جانب سردار اختر مینگل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ (ایکس) پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ میرے اور میرے پارٹی کارکنوں پر یہ الزام کہ ہم سینیٹ میں ہتھیاروں کے ساتھ داخل ہوئے، بے بنیاد ہے۔
1999 میں میاں نواز شریف کے خلاف بھی ایک ہائی جیکنگ کا کیس تھا۔
اگر میرے ہاتھ میں ہتھیار لانے کے الزام میں صداقت ہے، تو ہائی جیکنگ کا الزام بھی درست ہے۔
میں آپ سب کو یقین دلاتا ہوں کہ میں جلد واپس آکر گرفتاری دوں گا۔
اور میں وعدہ کرتا ہوں کہ نہ تو میرے پلیٹلیٹس کم ہوں گے اور نہ ہی میں اپنی قید کے سال کسی پرائیویٹ اسپتال میں گزاروں گا۔