پاکستان میں موجود ساڑھے 4کروڑ سے زائد بچوں کو پولیو کے موذی مرض سے بچاؤ اور تحفظ فراہم کرنے کے لیے ملک گیر ہفت روزہ پولیو ویکسینیشن مہم کا آج سے آغاز ہو گیا ہے۔
پولیو کے خاتمے کے لیے پاکستان کے عزم کو تقویت دیتے ہوئے ملک میں دوبارہ ابھرنے والے وائلڈ پولیو وائرس سے نمٹنے اور لاکھوں بچوں کو پولیو کے مضر اثرات سے بچانے کے لیے اس ویکسینیشن مہم کا آغاز ہوا ہے۔
وزیر اعلیٰ مریم نواز نے بچوں کو خود یکسین پلا کر پنجاب بھر میں انسداد پولیو ویکسینیشن مہم کا باقاعدہ افتتاح کر دیا جہاں اس دوران زیرو پولیو کا ٹارگٹ مقرر کیا گیا ہے۔
اس مہم کا مقصد ملک بھر میں ساڑھے 4 کروڑ سے زائد بچوں کو پولیو کے قطرے پلانا ہے جہاں محکمہ صحت کے حکام نے ملک بھر میں موجود والدین اور دیکھ بھال کرنے والوں پر زور دیا کہ وہ اس مہم میں فعال کردار ادا کریں اور ہر بچے کو پولیو ویکسین کی فراہمی یقینی بنائیں۔
یہ مہم 28 اکتوبر سے 3 نومبر تک جاری رہے گی جس کا مقصد پانچ سال سے کم عمر کے ساڑھے چار کروڑ سے زائد بچوں کو قطرے پلانا ہے جبکہ اس دوران اس کے علاوہ قوت مدافعت بڑھانے کے لیے وٹامن اے سپلیمنٹس بھی فراہم کیے جائیں گے۔
پولیو کیسز میں خطرناک حد تک اضافے کے ردعمل میں شروع کی گئی یہ مہم رواں سال پاکستان کی تیسری ملک گیر مہم ہے جس میں 2024 میں اب تک 41 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں اور 71 اضلاع میں پولیو کے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
وزیر اعظم کی فوکل پرسن برائے انسداد پولیو عائشہ رضا فاروق نے حکومت کے غیرمتزلزل عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کی رہنمائی میں ہم پولیو کے خلاف اپنی کوششوں میں دوبارہ متحرک ہیں، 28 اکتوبر سے ہمارے پولیو ورکرز پاکستان کے کونے کونے تک پہنچیں گے، ویکسین فراہم کریں گے اور بچوں کے صحت مند مستقبل کو محفوظ بنائیں گے۔
والدین کو ویکسینیشن کو ترجیح دینے کی ترغیب دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ وائرس اب 71 اضلاع میں موجود اور ہر بچے کے لیے حقیقی خطرہ ہے لیکن حکومت پاکستان اس ویکسین کو براہ راست آپ کی دہلیز پر لا رہی ہے۔
انہوں نے والدین سے اپیل کی کہ اپنے بچوں کو ویکسین پلانے کو یقینی بنا کر ہمارے وقف ہیلتھ ورکرز کا خیرمقدم اور ان کی مدد کریں۔
عائشہ رضا فاروق نے واضح کیا کہ پولیو وائرس کا کوئی علاج نہیں ہے لیکن آسانی سے دستیاب اس ویکسین سے اس کی روک تھام کی جاسکتی ہے اور خطرے کے بلند ترین سطح پر ہونے کے پیش نظر ہمیں ویکسینیشن کے ذریعے اپنے بچوں کو محفوظ رکھنے کے لیے ایک قوم کے طور پر کام کرنا چاہیے۔
Leave a Reply