کوئٹہ: وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ اساتذہ نسل نو کی تربیت میں اپنا کردار ادا کرتے ہوئے انہیں تصور اور حقیقت کے فرق سے روشناس کرائیں ماضی میں بیک قلم جنبش تمام قابل اساتذہ اور دانشوروں کو بلوچستان سے فارغ کردیا گیا
جس کا خمیازہ آج تک بھگت رہے ہیں سوشل میڈیا کے ذریعے منظم سازش کے تحت نوجوانوں کو ریاست سے بدظن کیا جارہا ہے اب یہ مقامی اساتذہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ معاشرے کو اس بگاڑ سے نکالیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے وائس آف بلوچستان کے زیر اہتمام ”سفر معلم” پروگرام میں اساتذہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا
سفر معلم کے عنوان سے منعقدہ اس پروگرام میں صوبے بھر سے اساتذہ کو مدعو کیا گیا تھا تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ بدقسمتی سے ماضی میں اپنے مقامی اساتذہ کو ٹرینڈ کئے بغیر دیگر صوبوں کے ماہرین تعلیم اور دانشوروں کو بلوچستان سے بیک قلم جنبش واپس بھیجوا دیا گیا
جو بلا شبہ ایک المیہ تھا بہرحال آج بلوچستان کے اساتذہ پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ طالب علموں کو عصری تقاضوں کے علوم سے روشناس کراتے ہوئے تصور اور حقیقت کے فرق سے آگاہ کریں اور وطن سے محبت اور اخلاقیات کا وہ درس دیں جو ہمارے آباو و اجداد کا طرہ امتیاز رہا ہے اساتذہ بچوں کو حقیقت سے آشنا کرتے ہوئے
ان کی مثبت رہنمائی کریں ہم بلوچستان کے نوجوانوں کے لئے علم و ترقی کے دروازے کھول رہے ہیں بلوچستان میں پہلی بار بینظیر بھٹو اسکالرشپ پروگرام شروع کیا گیا ہے پروگرام میں سویلین شہداء کے بچے، اقلیتوں سمیت ہر ضلع سے ہر سال دس بچے دس بچیاں استفادہ کرسکیں گے اساتذہ اپنے اپنے اضلاع میں جاکر اس اسکالرشپ پروگرام کی ترویج کریں
اور والدین اور طالب علموں کو آگاہی فراہم کریں وزیر اعلٰی بلوچستان نے کہا کہ بندوق اٹھا کر تشدد کا راستہ اختیار کرنے والے غلط راستے پر ہیں اس لاحاصل جدوجہد سے کوئی تبدیلی نہیں آئے گی بلوچوں کو سوچنا ہوگا
کہ ان کا تشخص و ترقی موجودہ سیٹ اپ میں ہے یا نزدیکی ان ممالک کے تسلط سے جہاں نہ تو بلوچوں کی اپنی کوئی پہچان ہے اور نہ ہی مذہبی و روایتی آزادی ہے یہ ممالک خود عدم استحکام اور انارکی کا شکار ہیں
وزیر اعلٰی نے کہا کہ کوئی کسی غلط فہمی میں نہ رہے کوئی بھی اس عظیم ریاست کو نہیں توڑ سکتا باہر بیٹھے لوگ پسماندگی کے نام پر بلوچستان کے نوجوانوں کو گمراہ کررہے ہیں غیر متوازن ترقی صرف بلوچستان یا پاکستان کا ہی نہیں
پوری دنیا کا مسئلہ ہے اس معاملے ہر حکومت سے شکوے یا ناراضگی کا اظہار تو کیا جاسکتا ہے لیکن ریاست سے دوری اختیار نہیں کی جاسکتی اور نہ بندوق اٹھا کر تشدد کا راستہ اختیار کیا جاسکتا ہے وزیر اعلٰی نے کہا کہ گورننس کو بہتر بناکر پائیدار ترقی کا عمل ممکن ہے ریاست اور شہری کے درمیان احترام و پیار کا تعلق ہونا چاہئے جسے برقرار رکھنے کے لئے ہم سب کو اپنا مثبت کردار ادا کرنا ہے تقریب کے اختتام پر وزیر اعلیٰ نے اساتذہ کو لیپ ٹاپ بھی دئیے ۔
Leave a Reply