|

وقتِ اشاعت :   November 3 – 2024

وفاقی وزیر نجکاری عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ میرا کام پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کو ٹھیک کرنا نہیں بلکہ اسے فروخت کرنا ہے۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری کا عمل میرے آنے سے 6 ماہ قبل ہو چکی تھی، جو عمل پہلے شروع ہوچکا تھا میں آکر اس میں کوئی تبدیلی نہیں کرسکتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ میرے ذمہ داری پی آئی اے کو ٹھیک کرنا نہیں بلکے اسے فروخت کرنا ہے، میرے پاس قومی ایئرلائن کی نجکاری کرنے کے فریم ورک میں تبدیلی کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔

علیم خان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کا فریم ورک پہلے بن چکا تھا جس میں 600 ارب روپے ہولڈ کو میں پارک کیا جاچکا تھا اور اسی کے ساتھ اس کی نجکاری کا عمل شروع ہوچکا تھا۔

وفاقی وزیر نجکاری نے کہا کہ میرے پاس نجکاری کا جو طے کردہ طریقہ کار ہے اس کے تحت ہی میں نجکاری کا عمل سر انجام دے سکتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ میں نے پی آئی اے کا یہ حال نہیں کیا اور پی آئی اے کے ساتھ جو ہوا ہے اس میں میرا کوئی کردار نہیں، تمام لوگ اپنے اپنے گریبانوں میں جھانکیں اور قومی ایئرلائن کا بیڑا غرق کرنے میں اپنا حصہ تلاش کریں۔

علیم خان کا کہنا تھا کہ مجھے نہ بتایا جائے کہ کیسے کام کرنا ہے، مجھے ان سب سے بہتر کام کرنا آتا ہے، اگر پی آئی اے ٹھیک کرنے کی ذمہ داری مجھے دی جائے گی تو پھر قوم میرا احتساب کرسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر قومی ایئرلائن کو بیچنے میں کوئی کوتاہی ہوگی تو اس کی ذمہ داری میں اٹھاؤں گا لیکن میں خریدار نہیں ہوں، میں صرف نجکاری کے قانون پر عمل درآمد کرسکتا ہوں اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں لاسکتا۔

علیم خان نے بتایا کہ مجھے وہ لوگ بھی سمجھا رہے ہیں جو پہلے نجکاری کے وزیر رہ چکے ہیں، یہ لوگ جب خود وزیر تھے اس وقت یہ کام انہیں کرلینا چاہیے تھا۔

وزیر نجکاری کا کہنا تھا کہ پی آئی اے ہمارا قومی اثاثہ ہے، اس کو کوڑیوں کے بھاؤ نہیں بیچا جاسکتا، مجھے کاروبار نہ سکھایا جائے، مجھے اپنی ذمہ داری کا احساس ہے۔

علیم خان نے کہا کہ یہ بہت اچھی بات ہے اگر مختلف صوبوں کی حکومتیں قومی ایئرلائن کی خریداری میں دلچسپی کا اظہار کررہی ہیں، ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں اور بہت خوشی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے سے پیسے بنائے جاسکتے ہیں، قومی ایئرلائن کو اگر درست طریقے سے چلایا جائے تو یہ بہت بڑا اثاثہ ہے، میں نے قومی اسمبلی میں کھڑے ہو کر سوال اٹھایا تھا کی کونسی ایسی جماعت ہے جو اس حکومت میں شامل نہیں رہی جس نے پی آئی اے کا یہ حال کیا ہے، اس میں تمام لوگ حصہ دار ہیں۔