کوئٹہ: وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ نوجوان طبقہ علامہ اقبال کی فکر اور فلسفے سے راہنمائی حاصل کرے تو پوری دنیا میں بحثیت قوم اور انفرادی طور پر اک عمدہ مثال بن کر ابھر سکتا ہے۔
علامہ اقبال نے نوجوانوں کو خودی کے تصور سے آشناس کروایا۔
آج نوجوانوں کو اسی “خودی” کے زریعے علم و تحقیق کی راہوں پر گامزن ہوتے ہوئے جھوٹ اور سچ میں فرق کرنا ہے۔
فرقان کا نزول سچائی جانچنے اور جھوٹ کے ادراک کے لئے ہی ہوا۔
سوشل میڈیا کے اس فتنہ انگیز دور میں نوجوان نسل کسی بھی غلط فہمی اور گمراہی سے بچنے کیلئے ریسرچ کے زریعے سچائی کو جانچیں اور حقیقت پر مبنی معلومات پر انحصار کریں۔
بیرون ملک بیٹھے عناصر کا ہدف ہماری نوجوان نسل ہے جن کا مقصد صرف اور صرف نوجوانوں کو گمراہ کرکے ریاست کے خلاف ذہن سازی کرنا ہے۔
پاکستان ہم سب کی پہچان ہے پہلے ہم پاکستانی اور پھر بلوچ، پشتون، سندھی، سرائیکی ہیں۔
اقبال کا شاہین پاکستان کا روشن مستقبل ہے اور ہم اپنے جوانوں کو زندگی کے ہر شعبے میں ترقی کے بھرپور مواقع فراہم کریں گے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو یہاں تعمیر نو کالج کوئٹہ میں یوم اقبال کی مناسبت سے طالب علموں کے مابین تقریری مقابلے کی تقریب میں بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔
تقریب میں صوبائی وزیر تعلیم راحیلہ حمید خان درانی، صوبائی وزیر خزانہ میر شعیب نوشیروانی، صوبائی وزیر ریونیو میر عاصم کرد، صوبائی وزیر زراعت و کوآپریٹو سوسائٹی حاجی علی مدد جتک، پارلیمانی سیکرٹری میر برکت رند و سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن حافظ محمد طاہر، سیکرٹری تعمیر نو ٹرسٹ میر نسیم لہڑی، پرنسپل عابد مقصود و دیگر حکام بھی موجود تھے۔
اس موقع پر وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کالج میں فضل حق میر بی ایس فیکلٹی کی تعمیر اور کالج کی سالانہ گرانٹ ایک کروڑ روپے کرنے کا اعلان کیا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلی بلوچستان کا کہنا تھا کہ تعمیر نو جیسے تعلیمی اداروں کے قیام اور بیکٹر سمیت صوبے کے دور افتادہ علاقوں میں علم کی شمعیں روشن کرنے والی شخصیات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
علامہ اقبال کے شاہین کا تصور خودی پر مبنی تھا اور آج کے نوجوان کو علم و تحقیق کے ذریعے درست اور غلط کا انتخاب خود ہی کرنا ہے۔
باہر بیٹھے لوگ ہمارے بچوں اور بچیوں کو گمراہ کن پروپیگنڈوں کے ذریعے ریاست سے متنفر کررہے ہیں۔
ہم اپنے نوجوانوں کو گلے سے لگا کر ان کی ہر بات سننے کے لیے تیار ہیں۔
حکومت سے غلطیاں ہوسکتی ہیں اور نوجوانوں کا اس کا برملا اظہار بھی کرنا چائیے لیکن ریاست سے ناراضگی درست نہیں، ریاست ہی ہماری پہچان ہے یہ ملک ہے تو ہم ہیں اس لئے ہم نے سب سے پہلے وطن عزیز کی سلامتی مقدم رکھنی ہے۔
میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ ہم اپنے نوجوانوں کو دنیا بھر کی جامعات میں اعلی تعلیم کے بھرپور مواقع فراہم کررہے ہیں اور دوسری طرف نوجوانوں کو ریاست سے بدظن کرکے خود کش بنایا جاررہا ہے۔
اس کا فیصلہ بلوچوں اور تاریخ نے خود کرنا ہے کہ کون درست سمت میں کھڑا ہے اور کون غلط راستے پر گامزن ہے۔
صوبائی حکومت بلوچستان سے 30 ہزار نوجوانوں کو ہنر مند بناکر بیرون ملک روزگار کے لئے بھیج رہی ہے۔
صوبے کی تاریخ میں پہلی بار میٹرک تا پی ایچ ڈی اسکالرشپ پروگرام متعارف کرایا گیا ہے جس میں سولین شہداکے بچوں، اقلیتوں اور ٹرانس جینڈر کمیونٹی کو بھی شامل رکھا گیا ہے۔
اخوت پروگرام کے تحت پڑھے لکھے نوجوانوں کو روزگار کے لئے بلا سود قرضے دینے کا پروگرام شروع کیا جاررہا ہے۔
نوجوان بزنس پلان لائیں ہم وسائل فراہم کریں گے۔
وزیر اعلی نے کہا کہ صوبے میں ٹیچرز کی نوکریاں بک رہی تھیں ہم نے اس سلسلے کو روکا۔
آج بھی اس بات پر قائم ہیں کہ بلوچستان میں کوئی نوکری فروخت نہیں ہوگی۔
صوبے میں سب سے بڑا مسئلہ انسرجنسی یا کوئی دوسرا نہیں بلکہ کرپشن ہے۔
صوبائی حکومت کرپشن کی عفریت سے نمٹنے کے لئے پختہ عزم سے کام کررہی ہے۔
سسٹم کو بہتر بنانے کے لئے ہر فرد کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے پروفیسر فضل حق میر کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کی تعلیمی خدمات کو سراہا۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں نے پروفیسر فضل حق کو شہید کرکے یہی سمجھا کہ اب تعمیر نو ادارہ غیر فعال ہوجائے گا اور بلوچستان کے نوجوانوں پر تعلیم کے دروازے ہمیشہ کے لئے بند ہوجائیں گے۔
لیکن پروفیسر فضل حق کا مشن جاری رہا اور یہ ادارہ آج بھی علم کی روشنی پھیلا رہا ہے۔
میر سرفراز بگٹی نے طالب علموں پر زور دیا کہ وہ اپنے سوشل میڈیا اکانٹس کے ذریعے دہشت گردوں کو پیغام دیں کہ ہم دہشت گردی سے گھبرانے والے نہیں۔
پروفیسر فضل حق اور علم کی روشنی پھیلانے والے شہدا کا مشن جاری رکھیں گے۔
اپنے شہداکے نام پر ادارے اور فیکلٹیز بنائیں گے اور اپنے پختہ عزم سے دہشت گردوں کو شکست دیں گے۔
وزیر اعلی نے کہا کہ صوبائی حکومت نے بہترین تعلیمی اداروں کی سرپرستی کا فیصلہ کیا ہے اور گورنمنٹ گرلز پوسٹ گریجویٹ ڈگری کالج کے بعد آج تعمیر نو کالج کی مکمل سرپرستی کا اعلان کرتے ہیں۔
صوبے کے ہر اچھے ادارے کی سرپرستی کرکے فروغ تعلیم کے لئے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ترقی کا راستہ بلوچستان سے ہی نکلتا ہے اور بلوچستان کے طالب علموں سے ہماری امیدیں وابستہ ہیں کہ وہ اپنی عملی زندگی میں کرپشن کی روک تھام کیلئے اپنا کردار ادا کرکے علامہ اقبال کے شاہین کا عملی نمونہ پیش کریں۔
وزیر اعلی میر سرفراز بگٹی نے اپنے خطاب کا اختتام اس شعر پر کیا کہ “اے طائر لاہوتی اس رزق سے موت اچھی، آتی ہوجس رزق سے پرواز میں کوتاہی”۔
صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے معروف تعلیمی ادارے تعمیر نو کالج میں منعقدہ اس تقریب میں وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے تقریری مقابلے میں حصہ لینے والے تمام طالب علموں کو سرٹیفکیٹ اور پچاس پچاس ہزار روپے کیش ایوارڈ دیا۔
قبل ازیں معروف صحافی کالم نگار و دانشور ڈاکٹر عرفان بیگ نے بلوچستان کے دور افتادہ علاقے بیکڑ میں تعلیمی سلسلہ شروع کرنے پر مرحوم میر غلام قادر بگٹی کی طویل جدوجہد اور خدمات پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے اپنی نظم پیش کی جسے شرکا نے خوب سراہا۔
وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے ڈاکٹر عرفان بیگ کی تحیق کو سراہتے ہوئے کہا کہ بیکٹر سے متعلق مجھے جن الفاظ کی تلاش تھی وہ مجھے ڈاکٹر عرفان بیگ کی نظم میں مل گئے۔
بلا شبہ مرحوم میر غلام قادر بگٹی کی تعلیم دوست پالیسیوں کی بدولت آج ان کا فرزند نہ صرف وزیر اعلی کی حیثیت سے آپ کے سامنے کھڑا ہے بلکہ ان کی جانب سے لگائی گئی علم کی ٹہنیاں آج تن آور شجر کی صورت میں پورے ملک میں موجود ہیں اور کئی سال پہلے پندرہ سو طالب علم آج افسران کی صورت میں پورے پاکستان میں اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔
تقریب میں صوبائی وزیر خزانہ میر شعیب نوشیروانی نے تعمیر نو کالج میں دوران تعلیم اپنی یادوں پر مبنی اور اساتذہ کی شفقت پر روشنی ڈالی۔
تقریب میں کالج کی بھرپور سرپرستی کے اعلان پر طالب علموں نے پرجوش انداز میں وزیر اعلی میر سرفراز بگٹی کا شکریہ ادا کیا۔
Leave a Reply