لاہور ہائی کورٹ نے وزیر اطلاعات پنجاب عظمی بخاری کی جعلی ویڈیو سے متعلق مقدمے میں گرفتار ملزم کی ضمانت خارج کردی۔
لاہور ہائی کورٹ کی چیف جسٹس عالیہ نیلم نے صوبائی وزیر عظمی بخاری کی جعلی ویڈیو سے متعلق مقدمے میں گرفتار ملزم محمد شفیق کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت کی۔
صوبائی وزیر عظمی بخاری مقدمے کی پیروی کے لیے عدالت کے روبرو پیش ہوئیں، ملزم کے وکیل کی جانب سے مؤقف اپنایا گیا کہ جعلی ویڈیو سے متعلق ملزم پر الزامات جھوٹے ہیں، ملزم پر درج مقدمے کے سیکشن بھی غیر قانونی لگائے گئے، اس لیے ان کے موکل کی ضمانت بعد از گرفتاری منظور کی جائے۔
وکیل عظمی بخاری نے مؤقف اپنایا کہ ملزم سوشل میڈیا پر 3اکاؤنٹ رکھتا ہے، ملزم نے اس جعلی ویڈیو کو تینوں اکاؤنٹس سے آگے شیئر کیا۔
جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیے کہ ایسے لوگ جعلی ویڈیو جاری کرکے خاتون کی عزت خراب کردیتے ہیں۔
عدالت نے وکلا کے دلائل کے بعد فیصلہ سناتےہوئے ملزم کی ضمانت بعد از گرفتاری خارج کردی۔
واضح رہے کہ پاکستان میں ایکس اور انسٹاگرام سمیت فیس بک پر 24 جولائی سے وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کی نامناسب ویڈیو اور اسکرین شاٹس شیئر کیے گئے تھے، جو کہ دراصل جعلی اور ڈیپ فیک تھیں۔
پاک آئی ویری فائی کی ٹیم نے عظمیٰ بخاری کی ویڈیو اور اسکرین شاٹس وائرل ہونے کے بعد اس پر تحقیق کی تھی، جس میں معلوم ہوا تھا کہ پورن ویڈیو پر وزیر اطلاعات پنجاب کا چہرہ لگا کر اسے پھیلایا گیا۔
اسکرین شاٹس کو ریورس امیج سمیت دیگر تکنیکی ٹولز کے ذریعے جانچا گیا، جس سے معلوم ہوا تھا کہ عظمیٰ بخاری کی وائرل کی گئی ویڈیو جعلی اور ڈیپ فیک ہے۔
عظمیٰ بخاری کی ویڈیو کو زیادہ تر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حامی سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے شیئر کیا گیا تھا، جسے کچھ ہی گھنٹوں میں لاکھوں بار دیکھا گیا تھا۔
وزیر اطلاعات پنجاب کی جعلی ڈیپ ویک ویڈیو کے علاوہ ان کے اسکرین شاٹس بھی بڑے پیمانے پر جھوٹے دعوؤں کے ساتھ شیئر کیے گئے تھے، جس پر خود عظمیٰ بخاری نے بھی ٹوئٹ کرکے عدالت جانے کا اعلان کیا تھا۔
Leave a Reply