کوئٹہ: قائمہ کمیٹی برائے محکمہ صحت کااجلاس چیئرمین ڈاکٹر نواز کبزئی کی زیر صدارت بلوچستان اسمبلی کے کمیٹی روم میں منعقد ہوا۔
اجلاس میں کمیٹی ارکان ڈاکٹرربابہ بلیدی ،شاہدہ رئوف ،صوبائی وزیر صحت بخت محمد کاکڑ ، سیکرٹری اسمبلی طاہر شاہ کاکڑ، سیکرٹری صحت مجیب الرحمن پانیزئی، ڈائریکٹرجنرل ہیلتھ بلوچستان ڈاکٹرامین مندوخیل، وائس چانسلر بلوچستان ہیلتھ یونیورسٹی، پرنسپل بولان میڈیکل کالج ،سول ہسپتال ،بولان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال ، فاطمہ جناح چسیٹ ھسپتال، میڈیسن سٹورز ڈیپارٹمنٹ ودیگر شعبوں کے سربراہان نے شرکت کی ۔
اجلاس کے شرکا کوبریفنگ دی گئی کہ محکمہ صحت ڈاکٹرز اور جنرل کیڈر کے مختلف شعبوں کے 7ہزار525منظور شدہ آسامیوں میں سے صرف 3ہزار995آسامیوں پر لوگ کام کررہے ہیں, جبکہ دیگر آسامیاں خالی ہیں. اسی طرح پورے صوبے میں اسپیشلسٹس کی 600منظور شدہ آسامیاں ہیں
جس میں صرف 180آسامیوں پر ماہرین کام کررہے ہیں، اسپینی روڈ پر نئے ٹراما سینٹر جو آئندہ سال فروری میں فعال ہونے کا امکان ہے، اسی طرح 3 میڈیکل کالجز فعال ہیں، بلوچستان میں 1251 میں صرف 762 بنیادی مراکز صحت فعال ہیں باقی میں 38 یونٹس مکمل ہیں لیکن فنڈز کی کمی ہے
جبکہ 254 زیر تعمیر ہیں۔چیئرمین قائمہ کمیٹی نے سوال اٹھایا کہ اتنے بڑے پیمانے پر آسامیاں خالی ہونے سے صوبے کے مریض براہ راست متاثر ہورہے ہیں۔ بھرتیوں کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں اور اِن خالی آسامیوں پر میڈیکل آفیسرز، نرسسز کو ون ٹائم مستقل بنیادوں پر جلد از جلد پر کیا جائے.
چیئرمین نے سول ہسپتال بچوں کی وارڈمیں این جی اوز کی فنڈنگ پر سوال اٹھایا اور کہا کہ غیر متعلقہ شخص جس کا صحت کے شعبے سے تعلق ہی نہیں ہے اس سیکشن کو انکے ذریعے چلایا جارہا ہے۔
ایک مخصوص پلاننگ کے ذریعے اس 40 بیڈیڈ سیکشن کو سالانہ 19کروڑ روپے دئیے جارہے ہیں
جبکہ 9سو بیڈڈ ہسپتال کی بجٹ 40کروڑ ہیں ۔ڈاکٹر محمد نواز کبزئی نے کہا کہ ہر ہسپتال میں خصوصی سیکشنز کے لیئے نیورو ، کارڈیو اور نیفرو کے شعبوں کیلئے ہسپتال ہونے چائیے جو تعمیر کیے جانے کے باوجود فی الحال غیر فعال ہیں ۔
انہوں نے ایف سی پی ایس کی ڈگری رکھنے والے نوجوان ڈاکٹروں کے بے روزگار رہنے کے معاملے پر بھی روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ ایف سی پی ایس کرنا آسان نہیں لیکن ایف سی پی ایس کرنے والے روڈوں پر گھوم رہے ہیں جبکہ اتنی بڑی تعداد میں آسامیاں خالی ہیں۔
ڈاکٹرنواز کبزئی نے سر پر چوٹوں کے زیادہ واقعات کو دیکھتے ہوئے نیورو آئی سی یو کی اہمیت پر زور دیا اور کہاکہ سڑک حادثات میں سر پر چوٹوں کے کیسز زیادہ ہوتے ہیںایسے شعبے کو خصوصی توجہ کی ضرورت ہے بلکہ ہسپتالوں میں ادویات کی فراہمی یقینی بنانے کی ضرورت ہے
بلوچستان رقبے کے لحاظ سے بڑا صوبہ اور عوام تک سہولیات کی فراہمی کیلئے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے۔صوبائی وزیر صحت بخت محمد کاکڑ نے اجلاس کے شرکا کو بی ایم سی سے متعلق یقین دہانی کرائی کہ بولان میڈیکل کالج کے ہاسٹل میں باہر کے لوگ بیٹھے ہیں جبکہ حق دار محروم ہیں اور اب 3ماہ کی چھٹیاں بھی آرہی ہے تو جیسی دوبارہ کالجز کھلتے ہیں ،
کمیٹی ارکان بی ایم سی کا دورہ کرے تو انہیں صورتحال بہتر نظرآئے گی ،انہوں نے کہاکہ اسپتالوں کو چلانے اور بھرتی کے عمل کو تیز کرکے انسانی وسائل کی کمی کو دور کرنے کے لیے ایک نیم خودمختار نظام بنارہے ہیں جس کے مثبت اثرات مرتب ہونگے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین ڈاکٹر نواز کبزئی نے کہا کہ بلوچستان کے تمام ہسپتالوں میں ادویات کی فراہمی کو فلفور یقینی بنائی جائے، انھوں نے کہا تمام ٹریشری ھیلتھ کئیر ہسپتالوں میں میڈیکل آئی سی یو، سرجیکل آئی سی یو، نیور آئی سی یو اور گائنی آئی سی یو قائم کئیے جائے
چئیرمین نے کہا کہ سیکورٹی کیلئے موثر اقدامات کے علاہ فارماسسٹ کیلئے فورٹائر اسٹرکچر منظور کی جائیں۔ اجلاس میں مختلف ہسپتالوں سے متعلق بریفنگ کو آئندہ اجلاس کیلئے موخر کردیا۔