کوئٹہ : وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ صوبے میں دہشت گردوں کے کیمپ موجود ہیں، دہشت گردوں کے خاتمے کے لئے ٹارگٹڈ آپریشن کیا جا رہا ہے۔
آپریشن کی مخالفت کرنے والے بتائیں کہ آپریشن کے علاوہ دہشت گردی کے مسئلے کا کیا حل ہے؟
وزیراعلیٰ نے کہا کہ وزیراعلیٰ کی تبدیلی کی کوئی بات میرے علم میں نہیں ہے، اور جب تک موقع ملا ہے صوبے کی خدمت کروں گا۔
یہ بات انہوں نے پیر کو بلوچستان اسمبلی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ دس سالہ مصور خان کے اغوا پر افسوس ہوا ہے۔
یوں محسوس ہوتا ہے کہ اغوا ہونے والا بچہ میرا اپنا ہے۔
کوئی حکومت نہیں چاہے گی کہ بچے اغوا ہوں، ہماری جتنی بھی استعداد کار ہے، اسے بروئے کار لا رہے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان میں دہشتگردی پھیلانے والوں اور صوبے میں دہشت گردوں کے کیمپس موجود ہیں جن کے خلاف ٹارگیٹڈ آپریشن کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ آپریشن کی مخالفت کرنے والی سیاسی جماعتوں کے پاس اگر سڑکوں پر دندانے پھرنے والے دہشت گردوں، بچوں کو اغوا کرنے والوں، بلوچوں، پنجابیوں اور سیکورٹی فورسز کو مارنے والوں کے خلاف کوئی حل موجود ہے تو بتائیں، ہم اس پر عمل کریں گے۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ کی تبدیلی کی باتوں پر تبصرہ نہیں کروں گا نہ ایسی کوئی چیز میرے علم میں ہے۔
وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی، مسلم لیگ(ن) سمیت بلوچستان اسمبلی کے 65 ارکان نے مجھے اعتماد کا ووٹ دیا ہے اور میرے خلاف کسی نے کاغذات جمع نہیں کروائے، جو میرے لیے اعزاز کی بات ہے۔
جب تک موقع ملا ہے صوبے کی خدمت کروں گا۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی سے پیر کو چیئرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر مختیار احمد کی قیادت میں ایچ ای سی کے نمائندہ وفد نے ملاقات کی۔
ملاقات میں صوبائی وزرا راحیلہ حمید خان درانی، میر صادق عمرانی، بخت محمد کاکڑ، ایم پی اے اصغر ترین، سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن حافظ محمد طاہر اور متعلقہ حکام بھی موجود تھے۔
ملاقات میں بلوچستان کی جامعات میں گورننس اور کوالٹی کی بہتری پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے صوبے کی جامعات کی بہتری کے لئے اٹھائے گئے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے ایچ ای سی سے بلوچستان یونیورسٹیز ایکٹ میں بہتری کے لئے تجاویز طلب کیں۔
اس پر چیئرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے یقین دلایا کہ مجوزہ ڈرافٹ کا جائزہ لے کر ایچ ای سی دو ہفتوں کے اندر اپنی جامع سفارشات اور تجاویز سے بلوچستان حکومت کو آگاہ کرے گا۔
ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان کی جامعات کو درپیش مسائل کے حل کے لئے جامع اصلاحات متعارف کرانا چاہتے ہیں۔
تاہم یہ اصولی بات ہے کہ صوبائی حکومت کی جانب سے عوام کے ٹیکسز سے وصول کردہ وسائل جامعات کو تعلیمی بہتری کے لئے فراہم کئے جائیں گے تو ہم ان وسائل سے ہونے والے اخراجات کے حساب کتاب کی جوابدہی کا بھی حق رکھتے ہیں۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جامعات میں کوالٹی اور گورننس کی بہتری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
دو ٹوک کہتا ہوں، بلوچستان کے بچوں کے روشن تعلیمی مستقبل کے لیے صوبے کی جامعات میں کوئی سیاسی مداخلت نہیں ہوگی اور نہ ہی کسی بلیک میلنگ میں آئیں گے۔
میرٹ کو ہر صورت ملحوظ خاطر رکھا جائے گا کیونکہ تعلیم سے ہی بلوچستان کا روشن مستقبل وابستہ ہے، جسے سیاست یا کسی بھی طرح کے فردی خواہشات کا تابع نہیں ہونا چاہیے۔
وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ طالب علموں میں ریاست مخالف ذہن سازی کے عمل کو روکنا ضروری ہے۔
بلوچستان سمیت ملک بھر کی اکثر جامعات میں ریاست مخالف ذہن سازی میں منظم گروہ ملوث ہیں، اس نازک صورتحال کا ادارک کرنا ہوگا۔
حکومت بلوچستان اس مسئلے کو اجاگر کرکے اس کے تدارک کے لئے قومی کانفرنس بلائے گی، جس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ، ملک بھر کی جامعات کے وائس چانسلرز، وفاقی و صوبائی وزرا اور ماہرین تعلیم کو مدعو کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس قومی کانفرنس کی میزبانی حکومت بلوچستان کرے گی اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی مثبت تجاویز کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
ایچ ای سی کے ساتھ مل کر بلوچستان کی جامعات کو بہتری کی راہ پر گامزن کریں گے۔
Leave a Reply