آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں گزشتہ رات پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف آپریشن کے دوران صرف لاٹھیاں اور آنسو گیس استعمال کی گئی، 900 مظاہرین کو گرفتار کیا اور 200 گاڑیاں پکڑیں، سب کو احتجاج کرنے کا حق ہے مگر احتجاج کی آڑ میں دہشت گرد کارروائی برداشت نہیں کریں گے۔
چیف کمشنر اسلام آباد محمد علی رندھاوا کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں انہوں نے بتایا احتجاج میں قانون نافذ کرنے والے اداروں پر سیدھی فائرنگ کی گئی، دہشت گردی اور املاک کونقصان پہنچانا احتجاج نہیں ہے، جس طرح لوگ آئے انہیں مظاہرین نہیں دہشت گرد کہا جائےگا۔
انہوں نے بتایا کہ مظاہرین سے 39 ہتھیار پکڑے گئے ہیں جن میں کلاشنکوف، 12 بور کی بندوقیں، پستولز شامل ہیں، یہ وہ اسلحہ ہے جو مظاہرین نما دہشت گرد اپنے ساتھ لائے تھے۔
آئی جی اسلام آباد نے بتایا کہ مظاہرین کے حملوں میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 71 اہلکار زخمی ہوئے ہیں جن میں سے 52 اہلکار منگل کو زخمی ہوئے ہیں اور پولیس اور رینجرز کے ان 52 اہلکاروں میں سے 27 کو گولیاں لگی ہیں اور رینجرز کے 3 جوان شہید ہوئے ہیں۔
آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ دہشت گرد احتجاج میں آتشیں اسلحہ استعمال کررہے تھے، پولیس اور رینجرز پر حملے کیے گئے۔
علی ناصر رضوی نے کہاکہ سب کو احتجاج کرنے کا حق ہے مگر احتجاج اور دہشت گردی میں فرق ہے، احتجاج کی آڑ میں دہشت گرد کارروائی برداشت نہیں کریں گے۔
اس موقع پر چیف کمشنر اسلام آباد محمد علی رندھاوا نے کہاکہ کسی بھی غیر ملکی کو اسلام آباد کا امن تباہ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، پکڑے گئے مظاہرین میں افغان شہری بھی شامل تھے۔
انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ریاست کی عملداری بحال کرنے کے لیے کردار ادا کیا، کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دیں گے۔
چیف کمشنر نے مزید کہا کہ اسلام آباد میں تمام سرگرمیاں معمول کے مطابق جاری ہیں، اسلام آباد کے تمام روٹس کلیئر ہیں، قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ریاست کی عملداری بحال کرنے کیلئے کردار ادا کیا۔
انہوں نے کہاکہ ہائی کورٹ کے حکم پر سنگجانی میں دھرنے کی اجازت دی گئی تھی مگر شرپسند بلیوایریا اور ریڈ زون میں آنے کے لیے بضد تھے، اسلام آباد کی خوبصورتی اورگرین بیلٹس کو تباہ کیاگیا۔
Leave a Reply