چیئرمین پاکستان سافٹ ویئر ہاؤس ایسوسی ایشن (پاشا) سجاد مصطفیٰ نے بتایا کہ وی پی این کی بندش کے فیصلے پر کمپنیوں نے ملک سے باہر جانے کا سوچنا شروع کر دیا تھا۔
ایک بیان میں سجاد مصطفیٰ نے کہا ہے کہ آئی ٹی انڈسٹری میں1 ڈالر لگانے سے حکومت کو 49 ڈالرز ملتے ہیں، آئی ٹی انڈسٹری 30 فیصد کے حساب سے ترقی کر رہی ہے، جس کی برآمدات 3.2 ارب ڈالرز تک پہنچ گئی ہیں۔
اُنہوں نے بتایا کہ چند برسوں میں حکومت نے آئی ٹی انڈسٹری میں چند ملین ڈالرز کی انوسٹمنٹ کی، حکومت آئی ٹی انڈسٹری کی برانڈنگ پر سرمایہ کاری کر رہی ہے، آئی ٹی میں پاکستان کا مقابلہ بڑے ممالک کے ساتھ ہے۔
سجاد مصطفیٰ نے بتایا کہ حکومت کو آئی ٹی انڈسٹری کو ٹیکس چھوٹ دینا ہوگی، حکومت نے آئی ٹی اسکلز سے متعلق کافی کام کیا ہے، حکومت 7.9 ارب روپے کا آئی ٹی اسکلز ڈویلپمنٹ پروگرام بھی شروع کر رہی ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ 1 گھنٹے کے لیے انٹرنیٹ کی بندش سے آئی ٹی انڈسٹری کو 9 لاکھ 10 ہزار ڈالرز کا نقصان ہوتا ہے، نیشنل سیکیورٹی کو خطرے کی صورت میں انٹرنیٹ سروس بند ہو سکتی ہے لیکن پیکا قوانین کے تحت وی پی این بند نہیں کر سکتے۔
سجاد مصطفیٰ نے بتایا کہ پیکا قوانین کے تحت سوشل میڈیا کمپنیاں بند کر سکتے ہیں لیکن پیکا قوانین نے وی پی این کی بندش کی مخالفت کی ہے۔
اُنہوں نے بتایا کہ تمام ممالک وی پی اینز کو مانیٹر کرتے ہیں، ہم نے حکومت کو تجویز دی وی پی اینز کو مقامی سطح پر رجسٹر کیا جائے، وی پی این سروس پروائیڈرز کسی چیز کو بلاک کرنا چاہیں تو بلاک کرسکیں گے۔
سجاد مصطفیٰ نے بتایا کہ فری وی پی اینز سے ڈیٹا سیکیورٹی کے خطرات ہیں، انٹرنیٹ آئی ٹی انڈسٹری کے لیے شہ رگ کی حیثیت رکھتا ہے، موجودہ صورتِ حال میں 99 فیصد آئی ٹی کمپنیوں نے خلل کی نشان دہی کی، ہم نے وزارت آئی ٹی کے ساتھ انٹرنیٹ میں خلل کا معاملہ اٹھایا۔
اُنہوں نے یہ بھی بتایا کہ پی ٹی اے نے آئی ٹی انڈسٹری کے خدشات دور کرنے کے لیے سیل بنایا ہے، معاملہ اٹھانے پر چند گھنٹوں میں انٹرنیٹ کا مسئلہ حل ہوا، پی ٹی اے کی جانب سے بتایا گیا انفرا اسٹرکچر اپ گریڈ ہو رہا ہے۔
Leave a Reply