|

وقتِ اشاعت :   8 hours پہلے

حر جماعت کے روحانی پیشوا اور مسلم لیگ فنشکنل کے سربراہ پیر پگارا نے کہا ہے کہ ہم ووٹ الف کو دیتے ہیں اور حکومت میں ب آ جاتا ہے۔

نصیر آباد کے کوٹ نورپور جمالی اوستہ محمد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب یہ حکومت بنائی ہے، جو چل ہی نہیں رہی بلکہ جھوٹ پر قائم ہے۔

پیر پگارا نے کہا ہے کہ حکومت میں بیٹھے ہوئے لوگ ایک دوسرے کے ساتھ جھوٹ بول رہے ہیں، آپ کے اور میرے ووٹ سے نہ حکومت بنتی ہے اور نہ ٹوٹتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عزت دار لوگ سیاست سے باہر ہو جائیں گے تو پھر ٹھیکدار ملک چلائیں گے، ہمیں ملک کے لیے سوچنا ہے، سیلاب ہو یا دیگر آفات مدد کے لیے فوج ہی آتی ہے۔

مسلم لیگ فنشکنل کے سربراہ نے کہا کہ سب قانون کے مطابق چلیں گے تو بہتر ہو گا ورنہ پھر گاڑی اسی طرح چلے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں تو پتہ تھا کہ 70 سال سے الیکشن کیسے ہورہے ہیں، اس بار عالمی سطح پر بھی پتہ چل گیا کہ الیکشن کیسے ہوتے ہیں۔

پیر پگارا کا کہنا ہے کہ پانی کا مسئلہ ہے جہاں بھی گیا تو لوگوں کا حال دیکھ کر افسوس ہوا، ایسے بھی علاقے ہیں جہاں پینے اور نہانے کے لیے پانی نہیں ہے۔ 

ان کا کہنا ہے کہ اگر صدر زرداری نے کینالز  کے لیے این او سی دی ہے تو ہم تو کچھ نہیں کر سکتے۔

فنکشنل لیگ کے سربراہ نے کہا کہ سیلاب میں سب پریشان ہوتے ہیں کہ بند نہ ٹوٹ جائے جبکہ سیلاب کے سیزن میں لوگ پانی کے لیے لڑ رہے تھے بعد میں کیا حال ہو گا؟

پیرپگارا نے  کہا ہے کہ سندھ کو پانی ملے گا تو بلوچستان کی طرف آئے گا۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں اقتدار والے غربت سے نکل کر امیر بن گئے جبکہ بلوچستان کا پیسہ عوام پر خرچ ہونا چاہیے تھا۔

پیرپگارا نے کہا کہ عزت اور انصاف کے بغیر معاشرہ نہیں چل سکتا ہے، عزت نہیں دے سکتے مت دو، انصاف دے دو۔

ان کا کہنا ہے کہ کیانی صاحب سے حالات خراب تھے، باجوہ صاحب نےڈامہ ڈول کردیا ۔

فنکشنل لیگ کے سربراہ نے کہا کہ یہ حکومت تو بنائی گئی،  مگر چل پارہی ہے؟ ہمارے نصیب کہہ لیں یاعادت کہ ہمیں جھوٹ میں رہنا پسند ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم فیڈریشن کے حامی ہیں فیصلہ سازوں کو درست اور بروقت فیصلے کرنے چاہیے۔

 ان کا کہنا ہے کہ کالاباغ ڈیم منصوبہ ضیاء الحق کے دور میں ختم ہوچکا تھا جبکہ بے نظیر کے دور حکومت میں کالاباغ ڈیم کے لیے فنڈز مختص کئے گئے۔

 پیرپگارا نے مزید کہا کہ 1985ء میں بھی سندھ پنجاب کے مابین نہری پانی کے مسائل ہوئے تھے۔

 

 

 

 

 

 

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *