ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) انٹر سروسز پبلک ریلیشن (آئی ایس پی آر) لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ بارہا نشاندہی کے باوجود افغانستان کی سرزمین سے فتنہ الخوارج اور دیگر دہشتگرد مسلسل پاکستان میں دہشت گردی کرتے آرہے ہیں، افغانستان خارجیوں اور دہشتگردوں کو پاکستان پر فوقیت نہ دے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں دہشتگردی کے تانے بانے اور شواہد افغانستان میں دہشتگردوں کے ٹھکانوں تک جاتے ہیں، آرمی چیف اس حوالے سے واضح موقف رکھتے ہیں، پاکستان اپنے شہریوں کی سلامتی کے لیے کوئی کسر نہیں اٹھا رکھے گا، آرمی چیف بارہا یہ کہہ چکے ہیں کہ ایک پاکستانی کی جان اور مال افغانستان پر مقدم ہے۔
انہوں نے کہا کہ سب جانتے ہیں کہ پاکستان نے افغانستان میں قیام امن کے لیے دل و جان سے کوششیں کیں، افغانستان میں امن کے لیے پاکستان کا کردار سب سے اہم رہا ہے، کئی ملین افغان باشندوں کی دہائیوں سے ہم میزبانی کرتے آرہے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج دہشت گردوں کیخلاف طویل اور مشکل جنگ لڑ رہی ہیں، رواں سال 59 ہزار 775 آپریشنز کیے گئے، خوارج سمیت 925 دہشت گردوں کو واصل جہنم کیا گیا۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سیکیورٹی فورسز نے دشمن کے نیٹ ورک پکڑنے اور دشمنوں کو کیفر کردار تک پہنچانے میں اہم کامیابیاں ملیں، ان آپریشنز کے دوران 73 ہائی ویلیو ٹارگٹس یعنی انتہائی مطلوب دہشت گردوں کی ہلاکتیں ہوئیں۔
انہوں نے کہا کہ سال 2024 میں انسداد دہشتگردی کے آپریشنز کے دوران 383 افسران اور جوانوں نے جام شہادت نوش کیا، پوری قوم ان بہادر سپوتوں کو خراج عقیدت اور سلام پیش کرتی ہے، جنہوں نے ملک کے لیے اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ ملک کی سلامتی اور امن کے لیے پیش کیا، یہ جنگ آخری دہشتگرد اور خوارج کے خاتمے تک جاری رہے گی۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ ویسٹرن بارڈر مینجمنٹ کے لیے کام آخری مرحلے میں داخل ہوچکا ہے، قبائلی اضلاع میں 72 فیصد علاقہ بارودی سرنگوں سے کلیئر کردیا گیا، ون ڈاکومنٹ رجیم کے نفاذ کے بعد غیرقانونی بارڈر کراسنگ، اسمگلنگ میں خاطر خواہ کمی آئی ہے، پاسپورٹ کے استعمال میں اضافہ ہوا ہے، پاکستان سے غیر قانونی افغان باشندوں کے انخلا کا عمل جاری ہے، اب تک 8 لاکھ 15 ہزار سے زائد افغان باشندے اپنے ملک جاچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے مشرقی سرحد پر خطرات کا ہمیں ادراک ہے، بھارت خطے میں اپنی اجارہ داری کے لیے جو اقدامات کر رہا ہے، پاکستان کی سول و عسکری قیادت اس سے بخوبی آگاہ ہے، بھارت نے اس سال کئی بار چھوٹی سطح پر سیز فائر کی خلاف ورزیاں کی گئیں، جس میں 25 سیز فائر کی خلاف ورزیاں، 564 دیگر اور 161 فضائی خلاف ورزیاں کی گئیں، متعدد فالس فلیگ آپریشنز بھی کیے گئے، جن کا مقصد بھارت کی اندرونی سیاست پر اثر انداز ہونا تھا۔
ان کا کہنا تھا پاک فوج لائن آف کنٹرول پر بھارت کی کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے، پاک فوج پاکستان کی خود مختاری اور سلامتی کے لیے ہر طرح کی قربانی دینے کو تیار ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت کے زیر تسلط کشمیر میں عوام پر ہونے والے مظالم سے پوری دنیا آگاہ ہے، بھارتی فورسز کی جانب سے آپریشنز کرکے کشمیری نوجوانوں کو شہید کیا جارہا ہے، کشمیری عوام پر تشدد قابل مذمت ہے، بھارتی سپریم کورٹ نے گزشتہ سال آرٹیکل 370 برقرار رکھ کر عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی، ہمارا اصولی موقف ہے کہ ہم مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کے ساتھ کھڑے ہیں، اور ہر فورم پر کشمیریوں کی اصولی، اخلاقی اور سیاسی حمایت جاری رکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت بھارت کی کئی ریاستوں میں علیحدگی کی تحریکوں کو قوت کے ذریعے کچلنے کا عمل جاری ہے، بیرون ملک سکھ رہنمائوں کو ماروائے عدالت قتل کیا جارہا ہے، اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں، مسیحی باشندوں کی نسل کشی کی جارہی ہے، مساجد، گرجا گھروں کو ہندو انتہا پسند نشانہ بنارہے ہیں، مذہبی جبر کا یہ سلسلہ عالمی اور انسانی حقوق کے اداروں کے لیے کھلا سوال ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افواج پاکستان قدرتی آفات اور ہر مشکل گھڑی میں عوام کی خدمت میں پیش پیش رہتی ہے، ان میں حکومت کی معاونت سے کئی شعبوں کے منصوبے مکمل کیے جاتے ہیں، 2024 میں خیبر پختونخوا میں پاک فوج نے مقامی افراد کے مسائل کے حل کے لیے 6500 پروگرام مکمل کیے، مقامی طلبہ کو آرمی پبلک اسکولز، کیڈٹ کالجز میں داخلے دیے گئے، نوجوانوں کو فورسز میں بھرتی کیا گیا، انفرا اسٹرکچر منصوبے مکمل کیے گئے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ سیلاب کے دوران پختونخوا میں سیکڑوں میڈیکل کیمپس لگائے گئے، اسی طرح بلوچستان میں بھی امدادی پروگرامز کا سلسلہ جاری ہے، بلوچستان میں سوشو اکانومی منصوبوں کی شرح دیگر صوبوں سے زیادہ ہے، تاکہ بلوچستان کے حوالے سے جاری منفی پروپیگنڈا توڑا جاسکے، بلوچستان میں سعودی عرب اور چین کے تعاون سے کئی اہم منصوبے مکمل کیے گئے اور چند اب بھی جاری ہیں، بلوچستان میں کچھی کینال منصوبہ 65 ہزار کینال اراضی کو سیراب کر رہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ آرمی چیف کی خصوصی توجہ سے گوادر میں صحت، تعلیم، پانی کی فراہمی سمیت کئی منصوبوں پر کام چل رہا ہے، چمن ماسٹر پلان کی تکمیل اہم سنگ میل ہے، اور طور خم بارڈر پر تجارت کو سہولت فراہم کرنے کے لیے جدید سسٹم نصب کیا جارہا ہے، جس کے بعد کلیئرنس کا وقت مزید کم ہوجائے گا، 90 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے، یہ منصوبہ 3 ماہ میں مکمل ہوجائے گا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ کوئٹہ میں سیف سٹی پروجیکٹ، پاک افغان بارڈر پر جوائنٹ اسسٹنٹس مارکیٹس قائم کی جاچکی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاک فوج سخت ٹریننگ کی وجہ سے پوری دنیا میں مشہور ہے، اس تربیت کا مقصد روایتی اور غیر روایتی خطرات کا مقابلہ کرنا ہے، پاک فوج کا شمار دنیا کی ان چند افواج میں ہوتا ہے، جس کے افسران آگے بڑھ کر آپریشنز کی قیادت کرتے ہیں، ہماری تربیت کا مقصد ہے، ’وی ٹرین ایز وی فائٹ، وی فائٹ ایز وی ٹرین‘،
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ آرمی چیف کے ٹریننگ کے حوالے سے احکام کی وجہ سے کثرت کیساتھ تربیتی مشقیں کی جارہی ہی، ہم تین سالہ پروگرام کے دوسرے سال میں ہیں، جس میں فارمیشنز لیول مشقیں کی جارہی ہیں، اگلے سال آرمی لیول مشقیں کی جائیں گی، آرمی کی 183 سے زائد یونٹس نے 2024 میں مشقوں میں شرکت کی۔
Leave a Reply