|

وقتِ اشاعت :   3 days پہلے

مطالبات کی منظوری کے لیے زمینداروں کا بلوچستان اسمبلی کے باہر دھرنا جاری ہے۔

دھرنا زرعی انکم ٹیکس میں اضافے اور سولرائزیشن کی رقوم کی ادائیگی میں تاخیر کے خلاف کیا جا رہا ہے۔

مظاہرین کا کہنا ہے کہ ظالمانہ زرعی ٹیکس کسی صورت منظور نہیں کریں گے، اس کے علاوہ 15 جنوری تک بقایا زمینداروں کو سولر کے پیسے منتقل کیے جائیں۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ 28 ہزار ٹیوب ویلوں کو سولرائزیشن کےلیے رقم منتقل کرنے تک 6 گھنٹے بجلی کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔

 وزیراعظم شہباز شریف نے کسان پیکج کے معاہدے پر دستخط کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ وفاق بلوچستان سے مل کر صوبے کے 28ہزار ٹیوب ویلز کو سولر پر منتقل کرے گا۔

انہوں نے کہا تھا کہ ٹیوب ویلز کو فیڈرز کی بجلی سے ہٹا کر شمسی توانائی سے حاصل ہونے والی بجلی پر منتقل کرنے کا فیصلہ ہوا ہے جس پر ابھی وفاقی اور صوبائی حکومت کے درمیان معاہدے پر دستخط ہوئے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ اس سے 28 ہزار کسان مستفید ہوں گے اور سال کے 80، 90 ارب روپے کے بجلی کے بل کی عدم ادائیگی کا خسارہ وفاق ادا کرتا تھا، اس کی بچت ہوگی۔

شہباز شریف نے کہا تھا کہ اگر گزشتہ 10 سال کا تخمینہ لگایا جائے تو اوسطا 500 ارب روپے وفاق کے بچ جائیں گے، سستی بجلی ملے اور کھیت سیراب ہوں گے، وزیر اعلیٰ بلوچستان نے 3 ماہ میں اس منصوبے کی تکمیل کی یقین دہائی کرائی ہے۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *