وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ لیٹر آف کریڈٹ (ایل سی) نہ کھلنے کی کوئی شکایت نہیں ملی، کسی بھی غیر ملکی کمپنی کو منافع باہر لے جانے کو نہیں روکا گیا، اس سے ظاہر ہوتا ہے کرنسی پر کوئی دباؤ نہیں ہے۔
اسلام آباد میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں وزیر خزانہ نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے پروگرام پر مکمل طور پر کار بند ہیں، آئی ایم ایف پروگرام کے بعد مستحکم گروتھ آتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام 3 سال کا ہے، آئی ایم ایف پروگرام کے بعد مستحکم گروتھ آتی ہے، آج سے3 سال قبل گروتھ کا ایکسیلیٹر دبایا گیا تھا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ایل سیز نہ کھلنے کی کوئی شکایت نہیں ملی، کسی بھی غیر ملکی کمپنی کو منافع باہر لے جانے کو نہیں روکا گیا، اس سے ظاہر ہوتا ہے کرنسی پر کوئی دباؤ نہیں ہے۔
قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں گورنر اسٹیٹ بینک نے رواں مالی سال کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس رہنے کی توقع ظاہر کر دی۔
گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا کہ رواں مالی سال کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس رہنے کی توقع ہے، ملکی برآمدات میں 10 سے 12 فیصد اضافہ ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال ترسیلات زر 35 ارب ڈالرز پر پہنچنے کا امکان ہے، عالمی منڈی میں تیل کی قیمت 70-75 ڈالرز فی بیرل پر آچکی ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال کی ابتدا میں پاکستان سخت معاشی حالات کا سامنا کر رہا تھا، فروری 2024 میں عام انتخابات کے بعد موجودہ اتحادی حکومت نے معاشی بہتری کے لیے آئی ایم ایف سے قرض پروگرام لیا، جس کے نتیجے میں بجلی، گیس کے شعبوں میں بھاری ٹیکس کے نفاذ کے علاوہ معیشت کی ڈھانچہ جاتی اصلاحات پر بھی کام کیا گیا۔
اس وقت مجموعی طور پر پاکستانی معیشت کے اشاریے مثبت ہیں، افراط زر کی شرح ساڑھے 6 سال کی نچلی ترین سطح پر ہے، زرمبادلہ ذخائر 12 ارب ڈالر کے قریب، رواں مالی سال ترسیلات زر 35 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے، آئی ٹی سیکٹر کی برآمدات میں بھی نمایاں اضافہ ہونے سے حکومت کو کافی سپورٹ ملی ہے۔
حکومت کے سخت فیصلوں کے بعد معاشی اصلاحات کے نتیجے میں تیزی سے بہتری آرہی ہے اور اس کا اعتراف غیر ملکی معاشی تحقیقاتی ادارے بھی کر چکے ہیں، سال 2024ء میں ماضی کے مقابلے میں معاشی بہتری آئی۔
Leave a Reply