اسٹیٹ بینک کے گورنر جمیل احمد نے کہا ہے کہ رواں مالی سال کم از کم 35 ارب ڈالرز کی ترسیلات آئیں گی، قلیل عرصے کے لیے 8 ارب ڈالرز کا پورا قرض واپس کر دیا ہے، ڈھائی سال میں غیر ملکی قرض میں کوئی اضافہ نہیں ہوا۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) میں صنعت کاروں سے ملاقات کی۔
ایم این اے مرزا اختیار بیگ نے بریفنگ کے دوران بتایا کہ نجی شعبے نے 265 فیصد زائد 1900 ارب روپے قرض لیا، چھوٹے کاروبار کے لیے کیش فلو پر مبنی قرض پر عمل نہیں ہو رہا۔
صدر ایف پی سی سی آئی نے مطالبہ کیا کہ روس، ایران اور افغانستان سے تجارت میں مسائل کا سامنا ہے، شرحِ سود فوری طور پر 9 فیصد کی جائے۔
خطاب کے دوران گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا کہ بلند شرح سود سمیت دیگر مسائل حل ہو گئے ہیں، 2023ء میں فارن ایکسچینج مہیا کرنا بڑا چیلنج بن گیا تھا، اب امپورٹس پر کوئی رکاوٹ نہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ دسمبر میں ترسیلاتِ زر 3 ارب ڈالرز کے قریب ہوں گی، جاری کھاتوں کی صورتِ حال مستحکم ہے، مئی 2023ء میں خوراک کی قیمت بڑھنے کی شرح 47 فیصد ہو گئی تھی، اپریل تا جون 2025ء میں مہنگائی کی شرح بڑھ سکتی ہے، ملکی ایکسپورٹس ہماری توقعات سے کم ہیں۔
Leave a Reply