|

وقتِ اشاعت :   5 hours پہلے

امریکا کی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لاس اینجلس میں ایک ہفتے سے لگی بھیانک آگ مزید 8 جانیں نگل گئی جس کے بعد آتشزدگی سے مرنے والوں کی تعداد 24 ہوگئی، آگ لگنے کی وجوہات کی تحقیقات جاری ہے تاہم تیز ہواؤں کے باعث آگ مزید پھیلنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

 امریکی شہر لاس اینجلس میں آتشزدگی کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 24 ہوگئی ہے۔

لاس اینجلس کی کاؤنٹی کے میڈیکل ایگزامینر نے کسی بھی شناخت کی تفصیلات دیے بغیر ہلاکتوں کی ایک فہرست شائع کی ہے، دستاویز میں کہا گیا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں سے 8 کا تعلق پالیساڈس اور 16 کا تعلق ایٹن سے ہے۔

ایل اے کاؤنٹی کے شیرف رابرٹ جی لونا نے کہا کہ ان کے دفتر کو درجنوں افراد کی گمشدگی کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

حکام کے مطابق صرف ایٹن اور پالیساڈس میں آتشزدگی سے 12 ہزار سے زائد عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں، جو ممکنہ طور پر کیلیفورنیا کی تاریخ میں بالترتیب دوسری اور چوتھی سب سے زیادہ تباہ کن آگ ہے۔

جنوبی کیلی فورنیا میں سانتااینا ہواؤں کا تسلسل جاری ہے، جہاں بدھ کو ریڈ فلیگ وارننگ جاری کی گئی ہے، آگ سے متاثرہ پالیساڈس، ہرسٹ اور ایٹن اسی کی حدود میں آتے ہیں۔

پیر کو دن بھر ہوائیں قدرے بڑھنے کی توقع ہے اور 45 سے 55 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے چل سکتی ہیں، طوفان کی پیش گوئی کرنے والے مرکز کے مطابق ممکنہ طوفانوں نے تقریباً 80 لاکھ افراد کو آگ کے نازک موسم کی زد میں لاکھڑا کیا ہے۔

منگل کی صبح سے بدھ تک ہوائیں اپنے عروج پر رہنے کا امکان ہے، جہاں نیشنل ویدر سروس نے وینٹورا اور لاس اینجلس کاؤنٹیز کے کچھ حصوں کے لیے خاص طور پر خطرناک صورتحال کی ریڈ فلیگ وارننگ جاری کی ہے، ہرسٹ میں لگی آگ اس انتباہ کے دائرے میں موجود ہے، اگرچہ پچھلے ہفتے کی طرح شدید نہیں ہے لیکن ہوائیں اب بھی 45 سے 70 میل فی گھنٹہ کے درمیان چل سکتی ہیں۔

کیلیفورنیا کے محکمہ جنگلات اور آگ کی روک تھام کے محکمہ کیل فائر کے مطابق فائر فائٹرز کاؤنٹی میں لگنے والی دو بدترین آگ پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں، پالیساڈس آگ پر 11 فیصد قابو پالیا گیا ہے جبکہ دوسری بڑی آگ ایٹن پر 27 فیصد قابو پایا جاسکا ہے۔

فائر فائٹرز کو اتوار کو کچھ کامیابی ملی ہے، ہرسٹ میں لگی آگ پر اب 89 فیصد قابو پالیا گیا ہے جس کے نتیجے میں 799 ایکڑ اراضی تباہ ہوئی ہے جبکہ چوتھی آگ ’کینتھ‘ کو اتوار کو علی الصبح بجھادیا گیا تھا جس کی زد میں آکر ایک ہزار ایکڑ سے زیادہ رقبہ خاکستر ہوا ہے۔

برطانوی جریدے ’گارجین‘ نے ایسوسی ایٹڈ پریس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ تفتیش کار لاس اینجلس میں لگنے والی آگ کے ممکنہ ذرائع پر غور کر رہے ہیں۔

پہاڑی علاقے پیسیفک پالیساڈس میں حکام نے پیدرا موراڈا ڈرائیو پر واقع ایک گھر کے پیچھے ہوا سے لگنے والی آگ کی حقیقت کا پتا لگایا ہے، جو گھنے جنگلات والے ایرویو کے اوپر واقع ہے۔

نیشنل فائر پروٹیکشن ایسوسی ایشن کے مطابق اگرچہ امریکا میں آسمانی بجلی آگ لگنے کا سب سے عام ذریعہ ہے لیکن تفتیش کاروں نے اسے فوری طور پر مسترد کر دیا۔ مشرقی لاس اینجلس کاؤنٹی میں شروع ہونے والی ایٹن فائر کے آس پاس کے علاقے میں آسمانی بجلی گرنے کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔

اگلی دو سب سے عام وجوہات جان بوجھ کر لگائی جانے والی آگ، اور وہ جو یوٹیلیٹی لائنوں کی وجہ سے پیدا ہوتی ہیں۔

اب تک آگ لگانے کا کوئی باضابطہ اشارہ نہیں ملا ہے اور یوٹیلیٹی لائنز کو بھی اب تک اس کی وجہ کے طور پر شناخت نہیں کیا گیا ہے۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *