پاکستان اور چین کی کمپنیوں نے میڈیکل اور سرجیکل کے شعبہ جات میں تجارت کو فروغ دینے کے لیے تقریباً 25 کروڑ ڈالر کی مفاہمت کی یادداشتوں (ایم او یوز) پر دستخط کر دیے۔
پاکستان کی ڈینٹل اور سرجیکل انسٹرومنٹس بنانے والی سوات (Sawuat) سرجیکل نے چینی فارماسیوٹیکل کمپنی یوپی ایچ بائیوفارما کے ساتھ ایم او یوز پر دستخط کیے گئے۔
رپورٹ کے مطابق اس تعاون کا مقصد یہ ہے کہ طبی آلات کے شعبہ میں مزید چینی کمپنیوں کے ساتھ جوائنٹ وینچرز کیے جائیں۔
بیجنگ میں پاکستانی سفارتخانے نے بھی اس کی تصدیق کی کہ کانفرنس کے دوران 25 کروڑ ڈالر مالیت کے 3 ایم او یوز پر دستخط کیے گئے ہیں۔
سفارتخانے کا کہنا تھا کہ بورڈ آف انویسٹمنٹ (بی او آئی) کے تعاون سے بزنس ٹو بزنس سطح پر 6 کانفرنس منعقد کی گئی، جس میں پاکستان اور چین کے درمیان طبی شعبے میں سرمایہ کاری کی شراکت داری پر توجہ دی گئی۔
مزید بتایا گیا کہ 80 سے زائد چینی کمپنیوں، ایسوسی ایشنز اور 20 سے زائد پاکستانی کمپنیوں نے ذاتی یا آن لائن شرکت کی۔
اس موقع پر چین میں پاکستانی سفارتکار خلیل ہاشمی نے پاکستان میں میڈیکل کی صنعت کے بڑھتے پوٹیشنل پر روشنی ڈالتے ہوا کہا کہ گنجائش 60 کروڑ ڈالر سے زائد کی ہے۔
سفارتخانے کی جانب سے جاری بیان کے مطابق خلیل ہاشمی نے اعلان کیا کہ ’چوتھی ہیلتھ، انجینئرنگ اور منرلز شو‘ کا انعقاد لاہور میں 17 سے 19 اپریل 2025 میں کیا جائے گا، جس میں خصوصی طور پر آلات طبی و جراحی پر توجہ دی جائے گی۔
انفرنس نے گزشتہ جون میں وزیر اعظم شہباز شریف کے دورہ چین کے بعد منعقد ہونے والی سات بی ٹو بی ایونٹس کی پہلی سیریز تھی، ایسی مزید 7 کانفرنسز کا انعقاد اگلے ماہ سے متوقع ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ چین کے دوران تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے 32 ایم او یوز پر اتفاق کیا گیا تھا۔
ستمبر 2024 میں چینی کمپنیوں نے اپنے پاکستانی ہم منصبوں کے ساتھ ایک کانفرنس میں مختلف مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے تھے، جہاں 25 سے زائد بڑی چینی کمپنیوں نے پاکستان میں بھاری سرمایہ کاری کرنے میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا تھا۔
دسمبر میں چینی اور پاکستانی سفارت کاروں نے سندھ حکومت کے تعاون سے ٹرانسپورٹ، صحت، توانائی اور زراعت کے پانچ منصوبوں کے لیے مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے تھے۔
سلک روڈ اسسٹنس پلیٹ فارم کے چیف ٹیکنالوجی آفیسر سنی یانگ نے بتایا کہ پاکستان کی ’وسیع مارکیٹ، ٹیکس مراعات اور یورپ کے ساتھ ہم آہنگ معیارات پاکستان کو سرمایہ کاری کے حوالے سے مسابقتی برتری فراہم کرتے ہیں۔
سنی یانگ کا مزید کہنا تھا کہ چین کے تعاون سے اس (پاکستان) کی طبی صنعت کو مزید ترقی دی جا سکتی ہے، مثال کے طور پر، یہ آلات میں سبقت رکھتا ہے، تاہم ’امیج ڈاکومنٹیشن‘ جیسے شعبہ جات میں بہتری کی گنجائش موجود ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چینی ٹیکنالوجی پاکستان کو اپنا برانڈ بنانے اور عالمی ویلیو چین میں حصہ بڑھانے میں مدد دے سکتی ہے۔
چائنا پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے صدر محمد شہباز کے حوالے سے بتایا گیا کہ وہ اسلام آباد میں چائنا پاکستان فرینڈشپ ہسپتال بنانے اور پاکستان میں مشترکہ میڈیکل ٹیکنالوجی پارک بنانے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
Leave a Reply