|

وقتِ اشاعت :   3 hours پہلے

ورلڈ بینک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرز نے ورلڈ بینک گروپ، آئی ایم ایف اور دیگر اہم ترقیاتی شراکت داروں کے درمیان مؤثر پارٹنر کوآرڈینیشن کی اہمیت پر زور دیا ہے، تاکہ پاکستان میں توانائی کے شعبے اور ملکی محصولات کو متحرک کرنے سمیت اہم اصلاحات کے نفاذ میں مدد جاری رکھی جا سکے اور عطیہ دہندگان کی صف بندی کو مضبوط بنایا جا سکے۔

 14 جنوری کو اسلام آباد کے لیے کنٹری پارٹنرشپ کی منظوری دینے والے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس کی سمری کے مطابق انہوں نے 2026 سے 2035 تک پاکستان کے لیے نئے کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک (سی پی ایف) کی بھرپور حمایت کی۔

ایگزیکٹو بورڈ نے فیصلہ کیا کہ بینک انتظامیہ 18 سے 24 ماہ میں نئے طریقہ کار کے تحت پہلے چند سی پی ایفز کے نفاذ کے بارے میں بورڈ کو بریفنگ دے گی۔

پاکستان کا سی پی ایف ورلڈ بینک گروپ کے نئے کنٹری انگیجمنٹ ماڈل کی اہم خصوصیات کو اپنانے کی پہلی مثال ہے، جسے فی الحال حتمی شکل دی جا رہی ہے، ڈائریکٹرز نے سی پی ایف کے انتخاب اور 6 بنیادی نتائج پر اس کی توجہ کا خیرمقدم کیا۔

انہوں نے ورلڈ بینک گروپ کے مضبوط نقطہ نظر اور عالمی علم، نجی شعبے کے حل پر مجوزہ انحصار، ترقی کو درست سمت میں رکھنے، مضبوط اور دیرپا نتائج کو یقینی بنانے کے لیے اعداد و شمار، نگرانی اور تشخیص کے ایجنڈے پر بڑھتی ہوئی توجہ کو سراہا۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *