حکومت نے جسٹس ریٹائرڈ فقیر محمد کھوکھر کو لاپتہ افراد کمیشن کا سربراہ مقرر کردیا۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے لاپتہ افراد کیس میں عدالت کو بتایا کہ جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی جگہ نیا کمیشن سربراہ لگا دیا ہے، حکومت قانون سازی کے ذریعے لاپتہ افراد ٹریبونل بنانے چاہتی ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ لاپتہ افراد ٹریبونل کیلئے تو قانون سازی کرنا پڑے گی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ کابینہ کمیٹی قانون سازی کیلئے کام کر رہی ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ قانون تو پہلے سے موجود ہے،کسی کو لاپتہ کرنا جرم ہے، اگر کسی نے کوئی جرم کیا ہے تو اس کا ٹرائل کریں، اگر کسی نے کوئی جرم نہیں کیا ہے تو اس کو چھوڑیں۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وفاقی حکومت ہمیشہ کے لیے لاپتہ افراد ایشو حل کرنا چاہتی ہے، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ اگر مسئلہ حل کرنا ہوتا تو لاپتہ افراد کا معاملہ حل ہو چکا ہوتا۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ اب تک کمیشن نے کتنی لاپتہ افراد کی ریکوریاں کی ہیں،؟ کیا بازیاب ہونے والے لوگ آکر بتاتے ہیں کہ وہ کہاں تھے؟ رجسٹرار لاپتہ افراد کمیشن نے کہا کہ بازیاب ہونے والے لوگ نہیں بتاتے کہ وہ کہاں پر تھے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ ہم حکومت سے امید ہی کر سکتے ہیں کہ مسئلے حل کیا جائے گا، ہم پارلیمنٹ کو قانون سازی کرنے کا نہیں کہہ سکتے۔ عدالت نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔
Leave a Reply