|

وقتِ اشاعت :   1 day پہلے

پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے درمیان اختلافات کی وجہ سے حکمران اتحاد میں شامل دو اہم شراکت داروں کے درمیان تعلقات متاثر ہو رہے ہیں، پیپلز پارٹی کے سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے دعویٰ کیا ہے کہ ایوان صدر کی جانب سے جاری کردہ ہدایات پر وزیراعظم آفس کی جانب سے توجہ نہیں دی جا رہی۔

 رہنما پیپلز پارٹی نے سوال کیا کہ ’اگر صدر پاکستان کی طرف سے کوئی ہدایت بھیجی جاتی ہے اور اس پر عمل درآمد نہیں ہوتا تو نچلی سطح پر کیا ہوگا؟‘

انہوں نے کہا کہ صدر آصف علی زرداری اس صورتحال سے خوش نہیں ہیں۔

اگرچہ پی پی پی، مسلم لیگ (ن) کے ساتھ اپنی غلط فہمیوں کے بارے میں کافی کھل کر بات کرتی رہی ہے اور متعدد مواقع پر اتحاد چھوڑنے کی دھمکیاں دیتی رہی ہے، لیکن دونوں جماعتیں اب تک اعلیٰ سطح کے رابطوں کے ذریعے معاملات کو حل کرنے میں کامیاب رہی ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر رانا احسان افضل نے ڈان کو بتایا کہ وزیراعظم، صدر کے دفتر سے آنے والی ہدایات کو بہت سنجیدگی سے لیتے ہیں، تاہم انہوں نے کہا کہ وہ مانڈوی والا کے دعوؤں کے پس منظر سے واقف نہیں ہیں۔

صدر کے پریس سیکریٹری اختر منیر نے بھی کہا کہ انہیں نہیں معلوم سلیم مانڈوی والا کس مسئلے کا حوالہ دے رہے ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کی جانب سے اپنے وعدوں کی پاسداری میں ناکامی پر پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاسوں میں بار بار شکایت کی جاتی رہی ہے، اور اسلام آباد میں ہونے والے حالیہ اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ حکومت نے فیصلہ سازی میں اسے اعتماد میں نہیں لیا اور پارٹی سے کیے گئے وعدوں سے پیچھے ہٹ گئی ہے۔

سلیم مانڈوی والا نے متنبہ کیا کہ اگر آپ نے جن چیزوں پر اتفاق کیا تھا ان پر عمل درآمد نہ کیا تو اتحاد ایک دن ٹوٹ جائے گا، سی ای سی اجلاس کے دوران ’محسوس‘ کر سکتا ہوں کہ اگر صورتحال تبدیل نہیں ہوئی تو اتحاد برقرار نہیں رہے گا۔

پیپلز پارٹی کے سینیٹر کے مطابق سی ای سی اجلاس میں لوگ مسلم لیگ (ن) سے بہت ناخوش تھے، یہاں تک کہ پنجاب کے نمائندے بھی پنجاب حکومت سے بہت ناخوش تھے، تمام صوبوں کے رہنماؤں کی عمومی سفارش یہ تھی کہ ہمیں اب ان کا اتحادی نہیں رہنا چاہیے۔

سلیم مانڈوی والا نے مزید کہا کہ ان کے خیال میں پیپلز پارٹی کی قیادت اب مسلم لیگ (ن) کو بتا دے گی کہ یا تو اسے کوئی حل تلاش کرنا چاہیے، یا ہم الگ ہو جائیں۔

اس سوال کے جواب میں کہ کیا پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن) کے ساتھ اختلافات پر مذاکرات جاری رکھے گی؟ انہوں نے کہا کہ ہم مذاکرات روکنے پر یقین نہیں رکھتے۔

پیپلز پارٹی کے تحفظات دور کرنے کے لیے وزیراعظم کی جانب سے تشکیل دی گئی کمیٹی کے بارے میں پوچھے جانے پر سینیٹر نے دونوں اتحادیوں کے درمیان مسائل کے حل کے لیے نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار کی کوششوں کا اعتراف کیا۔

انہوں نے کہا کہ سینیٹر اسحٰق ڈار ہی وہ واحد شخص ہیں جنہوں نے جماعتوں کو مذاکرات کی میز پر لانے کی کوشش کی، حکومت میں کسی اور کو صورتحال کی سنگینی کا احساس نہیں ہوا۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *