|

وقتِ اشاعت :   January 29 – 2025

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے منگل کو اعلان کیا کہ پاکستان میں اپریل تک گرین ٹیکسونومی (موسمیاتی چیلنجز کو قومی اقتصادی منصوبہ بندی میں ضم کرنا) فریم ورک آجائے گا۔

 اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (او آئی سی سی آئی) کے زیر اہتمام پاکستان کلائمیٹ کانفرنس کے پہلے دن ورچوئل خطاب کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے کہا کہ گرین ٹیکسونومی فریم ورک کاروباری اداروں کو درجہ بندی کے نظام کو سمجھنے کے لیے رول بُک فراہم کرے گا جو اقتصادی سرگرمیوں یا سرمایہ کاری کو ان کی ماحولیاتی پائیداری کی بنیاد پر بیان اور درجہ بند کرتا ہے۔

یہ سرمایہ کاروں کو ان سرگرمیوں کی نشاندہی اور سپورٹ کے لیے رہنمائی فراہم کرے گا جو ماحولیاتی مقاصد میں حصہ ڈالتی ہیں اور اس وجہ سے کاربن کریڈٹ حاصل کرنے اور گرین فنانسنگ تک رسائی حاصل کرنے کے قابل ہوں گی۔

وزیر خزانہ نے 2022 کے سیلاب کے بعد جنیوا میں کیے گئے 9 ارب ڈالر کے وعدوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’فنانسنگ کی کوئی کمی نہیں ہے۔‘ تاہم، قابل سرمایہ کاری اور بینکاری اقدامات کی کمی کی وجہ سے اس میں سے بہت کم فنانسنگ عمل میں آئی۔

محمد اورنگزیب نے گرین کلائمیٹ فنڈ اور ایڈاپٹیشن فنڈ جیسے بین الاقوامی فنڈز تک پاکستان کی رسائی کا ذکر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’2021 میں پاکستان کے پہلے گرین یورو بانڈ کی کامیابی، جس سے 50 کروڑ ڈالر حاصل ہوئے، پائیدار سرمایہ کاری کو راغب کرنے کی ہماری صلاحیت کو اجاگر کرتی ہے، گرین بانڈز، پائیداری سے منسلک قرضوں اور کاربن کریڈٹس جیسے جدید فنانسنگ ٹولز کے ساتھ اس طرح کے اقدامات کو بڑھانا نجی شعبے کو ماحولیاتی عمل میں بڑا کردار ادا کرنے کے لیے بااختیار بنائے گا۔‘

سبز ٹیکسونومی فریم ورک کے ساتھ، کاروبار ساخت، فنڈنگ، نگرانی، اور رپورٹنگ کے لحاظ سے ’سبز‘ کو سمجھیں گے، جس کی پیمائش بین الاقوامی سطح پر بھی ہوسکے گی۔ وزیر خزانہ نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ اگلے جائزے میں موسمیاتی لچک کی سہولت کے حوالے سے تفصیلی بات چیت کا ارادہ ظاہر کیا۔