|

وقتِ اشاعت :   2 hours پہلے

آغا خان ڈیولپمنٹ نیٹ ورک کے مطابق اسمعیلی برادری کے روحانی پیشوا اور دنیا بھر میں اپنے ترقیاتی کاموں کے لیے مشہور شہزادہ کریم الحسینی (پرنس کریم آغا خان چہارم) 88 سال کی عمر میں لزبن میں انتقال کر گئے۔

آغا خان ڈیولپمنٹ نیٹ ورک کا کہنا ہے کہ ان کے نامزد جانشین کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔

پرنس کریم آغا خان دنیا کے ڈیڑھ کروڑ اسمٰعیلیوں کے 49ویں امام یا روحانی پیشوا تھے۔

برطانوی، فرانسیسی، سوئس اور پرتگالی شہریت رکھنے والے بین الاقوامی شہرت یافتہ پرنس کریم الحسینی نے دنیا کے غریب ترین علاقوں میں لوگوں کی مدد کے لیے کروڑوں روپے خرچ کیے۔

پرنس کریم نے 2007 میں ’نیویارک ٹائمز‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ’اگر آپ ترقی پذیر دنیا کا سفر کرتے ہیں تو آپ دیکھتے ہیں کہ غربت افسوسناک مایوسی کا محرک ہے اور اس بات کا امکان موجود ہے کہ کوئی بھی راستہ اپنایا جائے گا۔‘

 کاروبار کے ذریعے غریبوں کی مدد کرکے ہم انتہا پسندی کے خلاف تحفظ پیدا کر رہے ہیں۔

شہزادہ شاہ کریم الحسینی 13 دسمبر 1936 کو جنیوا میں پیدا ہوئے اور اپنا ابتدائی بچپن نیروبی، کینیا میں گزارا۔

بعد میں وہ سوئٹزرلینڈ واپس آئے اور ہارورڈ میں اسلامی تاریخ کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے امریکا جانے سے پہلے خصوصی ’لی روزی اسکول‘ میں تعلیم حاصل کی۔

جب ان کے دادا سر سلطان محمد شاہ آغا خان 1957 میں انتقال کر گئے تھے، تو وہ 20 سال کی عمر میں اسمٰعیلیوں کے امام بن گئے۔

آغا خان – ترک اور فارسی الفاظ سے ماخوذ کمانڈنگ چیف ہے- وہ اس لقب کے چوتھے مالک تھے، جو اصل میں 1830 کی دہائی میں فارس کے شہنشاہ نے کریم کے پردادا کو دیا تھا، جب انہوں نے شہنشاہ کی بیٹی سے شادی کی تھی۔

اس کردار میں اسمٰعیلی برادری کے لیے رہنمائی فراہم کرنا شامل ہوتا ہے جس کے ارکان وسطی ایشیا، مشرق وسطیٰ، جنوبی ایشیا، ذیلی صحارا افریقہ، یورپ اور شمالی امریکا میں رہتے ہیں۔

مئی 1960 میں اپنے والد کے انتقال کے بعد آغا خان نے ابتدائی طور پر اس بات پر غور کیا کہ آیا وہ اپنے خاندان کی ریس اور گھوڑوں کی افزائش نسل کی طویل روایت کو جاری رکھیں یا نہیں۔

لیکن اپنے پہلے سیزن میں فرانسیسی مالکان کی چیمپیئن شپ جیتنے کے بعد وہ اس سے متاثر ہوئے۔

 مجھے یہ بہت پسند آیا ہے، یہ بہت دلچسپ ہے، ایک مستقل چیلنج ہے، ہر بار جب آپ بیٹھتے ہیں اور پرورش کرتے ہیں تو آپ فطرت کے ساتھ شطرنج کا کھیل کھیل رہے ہوتے ہیں۔

ان کے اصطبل اور سواروں نے، سی دی اسٹارز جیسے گھوڑوں کے ساتھ بڑی کامیابیاں حاصل کیں، جس نے ایپسم ڈربی اور گنی 2 ہزار جیسے مقابلے جیتے، اور سنڈار ، جس نے اسی سال، 2000 میں ایپسم ڈربی، آئرش ڈربی اور پرکس ڈی ایل آرک ڈی ٹریومف بھی جیتا۔

لیکن شاید ان کا سب سے مشہور گھوڑا ’شیرگر‘ تھا، جس نے ایپسم ڈربی، آئرش ڈربی اور کنگ جارج مقابلہ جیتا تھا، اس سے پہلے اسے فروری 1983 میں آئرلینڈ کے بالیمنی اسٹڈ فارم سے اغوا کیا گیا تھا اور تاوان کا مطالبہ کیا گیا تھا، جس میں مافیا، لیبیا کے سابق رہنما معمر قذافی اور آئی آر اے کو مشتبہ قرار دیا گیا تھا۔

تاہم آغا خان کی جانب سے کوئی پیسہ ادا نہیں کیا گیا تھا اور گھوڑے کا کوئی سراغ کبھی نہیں ملا تھا۔

آغا خان نے 1967 میں آغا خان ڈیولپمنٹ نیٹ ورک قائم کیا، بین الاقوامی ترقیاتی ایجنسیوں کے گروپ میں 80 ہزار افراد کام کرتے ہیں، جو افریقہ اور ایشیا کے غریب ترین حصوں میں اسکولوں اور ہسپتالوں کی تعمیر اور لاکھوں لوگوں کو بجلی فراہم کرنے میں مدد کرتے ہیں۔

انہوں نے اپنے ترقیاتی کام کو نجی کاروبار کے ساتھ ملایا، مثال کے طور پر یوگینڈا میں ایک دوا ساز کمپنی، ایک بینک اور ایک فش نیٹ فیکٹری کے مالک تھے۔

انہوں نے 2 شادیاں کیں، پہلی شادی 1969 میں سابق برطانوی ماڈل سارہ کروکر پول سے ہوئی، جن سے ان کی ایک بیٹی اور دو بیٹے ہیں، اس جوڑے نے 1995 میں طلاق لے لی۔

1998 میں انہوں نے جرمنی میں پیدا ہونے والی گیبریل زو لیننگن سے شادی کی، جس سے ان کا ایک بیٹا تھا، اس جوڑے نے 2014 میں طلاق لے لی تھی۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *