کوئٹہ: بلوچستان کی تاریخ میں پہلی بار وفاقی وزراء، سیکرٹریز اور وفاقی محکموں کے سربراہان کی ایک ساتھ کوئٹہ آمد ہوئی۔
جمعرات کے روز وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت چیف منسٹر سیکرٹریٹ میں اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں وفاق سے متعلق بلوچستان کے قابل حل زیر التواء امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا اور مختلف وفاقی وزارتوں اور محکموں سے متعلق 47 ایجنڈا پوائنٹس زیر غور لائے گئے۔
اجلاس میں وزارت پیٹرولیم، منسٹری آف میرین آفئیرز، ایف بی آر، انفارمیشن، وزارت توانائی، وزارت ریلوے، وزارت مواصلات، پلاننگ کمیشن، منسٹری آف فارن افئیرز، وزارت اطلاعات و نشریات، پی ٹی اے، وزارت قانون، اسٹیبلشمنٹ ڈویڑن، وزارت خزانہ، وزارت ہوا بازی، وزارت مذہبی امور، وزارت تجارت اور وزارت قانون و انصاف کے حکام نے شرکت کی اور متعلقہ امور پر بریفنگ دی۔
اجلاس میں بلوچستان کی حدود میں چھ ہزار کے لگ بھگ فشنگ بوٹس کی ون ٹائم ایمنسٹی رجسٹریشن کی تجویز دی گئی، جبکہ غیر قانونی ٹرالنگ روکنے کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی مربوط رابطہ کاری پر اتفاق کیا گیا۔
اس سلسلے میں ٹریکنگ سسٹم کی تنصیب کنٹرول روم کے قیام اور ٹھوس اقدامات پر اتفاق کیا گیا۔ وزارت پیٹرولیم کی جانب سے پی پی ایل کے ذمہ واجب الادا تین سالہ واجبات کی بلوچستان کو ادائیگی پر بھی اتفاق ہوا۔
بلوچستان میں انسداد اسمگلنگ مہم کو مزید مؤثر بنانے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ زمینداروں کو درپیش برقی مسائل اور زرعی ٹیوب ویلوں کی شمسی توانائی پر منتقلی کے منصوبے پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔
وزارت خزانہ اور وزارت توانائی نے شمسی ٹیوب ویلوں کی تنصیب کی مد میں زمینداروں کو باقی ماندہ رقم اپریل کے دوسرے ہفتے میں ادا کرنے کا وعدہ کیا۔
وفاقی وزیر توانائی سردار اویس خان لغاری نے یقین دہانی کرائی کہ اس منصوبے کو جلد پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے گا۔
اجلاس میں بلوچستان میں ریلوے ٹریک اور سفری سہولیات کو محفوظ بنانے کے حوالے سے آئی جی ریلوے پولیس رائے طاہر نے بریفنگ دی اور ریلوے پولیس کی استعداد کار میں اضافے کے ساتھ جدید اسلحہ و دیگر سازو سامان و سہولیات فراہم کرنے کی تجویز دی۔
وزارت مواصلات نے صوبے میں جاری شاہراہوں کے منصوبوں پر بریفنگ دی جبکہ ماشکیل پنجگور روڈ، گوادر پورٹ، ریکوڈک اور سیندک پر پیش رفت میں تیزی پر اتفاق کیا گیا۔
کچھی کینال کی جلد تکمیل کے لیے سالانہ مختص وسائل میں اضافے کی یقین دہانی کرائی گئی۔
پلاننگ کمیشن نے بتایا کہ وزیر اعظم پاکستان کے اعلان کے مطابق ہر ڈویڑن میں سوشیو اکنامک چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ایک بلین روپے کے فنڈز جلد جاری کیے جائیں گے۔
اجلاس کے دوران بلوچستان میں دہشت گرد تنظیموں کی معاونت میں ملوث ممالک کے خلاف سفارتی اقدامات کے لیے وزارت خارجہ کے حکام نے بریفنگ دی۔
وزرات اطلاعات و نشریات کی جانب کوئٹہ میں بول ٹی وی اور جی این این کے بیورو آفسز کی بحالی سمیت تمام قومی میڈیا چینلز کے دفاتر فعال کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی۔
بلوچستان حکومت نے کوئٹہ، تربت اور نصیر آباد ڈویڑن میں تمام ٹی وی چینلز کے بیورو آفس قائم کرنے کا مطالبہ کیا جس پر وفاقی وزارت اطلاعات و نشریات نے مؤثر یقین دہانی کرائی۔
اجلاس میں بلوچستان میں دہشت گردی اور سب ورڑن میں ملوث سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ بھی کیا گیا۔
وفاقی وزیر آئی ٹی محترمہ شنزہ فاطمہ خواجہ نے بتایا کہ سوشل میڈیا آؤٹ لیٹس کے پاکستان میں ریجنل ہیڈ جلد ہی کوئٹہ کا دورہ کر کے ریاست مخالف پروپیگنڈے میں ملوث اکاؤنٹس کے خلاف کارروائی کریں گے۔
اجلاس میں طے پایا کہ وزیر اعظم آفس کے ذریعے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان مستقل رابطہ کاری کو فروغ دیا جائے گا۔
اجلاس میں بلوچستان کے تناظر میں انٹرنیٹ سروسز کو ریگولیٹ کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
اس کے ساتھ ساتھ بلوچستان میں وائٹ کالر کرائم، مالیاتی تبادلوں اور سائبر کرائم کے تدارک کے لیے ایف آئی اے کو متحرک کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ پاکستان کوسٹ گارڈ کی استعداد کار میں اضافے اور غیر قانونی ٹرالنگ سے نمٹنے کے لیے وسائل فراہم کیے جائیں گے۔
دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے وفاقی حکومت کے ساتھ مل کر سی ٹی ڈی کو مزید فعال کیا جائے گا۔
اجلاس میں دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے قومی بیانیے کے فروغ پر زور دیا گیا۔
اجلاس میں اتفاق رائے سے سیکرٹری قانون کی سربراہی میں مسنگ پرسنز کے حوالے سے صوبائی سطح پر مؤثر قانون سازی کے لیے کمیٹی کے قیام کا فیصلہ کیا گیا۔
صوبے میں انٹرنیٹ ڈیٹا سروسز کی بہتری کے لیے وزارت آئی ٹی نے موثر اقدامات کی یقین دہانی کرائی جبکہ اسٹیبلشمنٹ ڈویڑن نے بلوچستان میں PAS گریڈ 17 سے 21 کی 108 خالی آسامیوں پر تقرری کی یقین دہانی کرائی۔
ایران جانے والے زائرین کے محفوظ سفر اور سہولیات کی فراہمی کے لیے وزارت مذہبی امور کو اقدامات کرنے کی ہدایت دی گئی۔
محکمہ خزانہ نے بی آئی ایس پی کے تحت لغڑیوں کے گزر معاش کے لیے متعارف کردہ پیکج کے لیے فنڈز کے اجرا کی یقین دہانی کرائی۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت کے وزراء کی کوئٹہ آمد خوش آئند اقدام ہے اور اس پر وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف کے شکر گزار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وفاق سے متعلق مسائل حل ہونے سے بلوچستان کا بیانیہ مضبوط ہوگا اور ریاست مخالف پروپیگنڈوں کا عملاً ازالہ ہوگا۔
یہ ایک اچھا عمل ہے جس کا تسلسل برقرار رہنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ شمسی ٹیوب ویلوں کے منصوبے میں تاخیر سے زمینداروں کو مالی نقصان ہو رہا ہے اس لئے اس کا فوری حل ضروری ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ انسداد اسمگلنگ مہم میں کسٹمز کے ساتھ مکمل تعاون کیا جا رہا ہے۔
میر سرفراز بگٹی نے این ایچ اے کے منصوبوں پر پیش رفت تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں کوئی موٹر وے موجود نہیں، محکمہ مواصلات کم از کم پانچ کلومیٹر موٹر وے بنا دے تاکہ بلوچستان کے لوگ بھی موٹر وے کا وجود محسوس کر سکیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے نوجوانوں کو اسمگلنگ اور غیر قانونی تجارت سے نکال کر ہارورڈ سمیت دنیا کی بہترین یونیورسٹیوں میں تعلیم کے مواقع فراہم کررہے ہیں کیونکہ ان کا مستقبل اسمگلنگ اور ایرانی تیل بردار گاڑی زمباد نہیں بلکہ تعلیم ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کچھی کینال منصوبے میں 24 سالہ تاخیر پر اظہار تشویش کرتے ہوئے منصوبے کے لئے سالانہ مختص وسائل میں سو فیصد اجراء یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس اجلاس میں لئے گئے فیصلوں کے خاطر خواہ نتائج برآمد ہوں گے۔
اجلاس میں وفاقی وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری، وفاقی وزیر اکنامکس افئیر ڈویڑن احد خان چیمہ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب ، وفاقی وزیر پیٹرولیم علی پرویز ملک ، وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی محترمہ شنزہ فاطمہ خواجہ، وفاقی وزیر سمندری امور جنید انور چوہدری صوبائی وزیر خزانہ بلوچستان میر شعیب نوشیروانی، سمیت وفاقی سیکرٹری اطلاعات و نشریات عنبرین جان، سیکرٹری قانون راجہ نعیم اکبر ، وفاقی سیکرٹری آئی ٹی ضرار ہاشم، سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویڑن انعام اللہ خان دھاریجو ، چئیرمین ایف بی آر راشد محمود وفاقی سیکرٹری پلاننگ اویس منظور سمرا، وفاقی سیکرٹری داخلہ کیپٹن (ر) خرم آغا، سیکرٹری پاور ڈویڑن ڈاکٹر فخر عالم عرفان، سیکرٹری میری ٹائم افیئرز سید ظفر علی شاہ سیکرٹری میری ٹائم افیئرز ، ایڈیشنل سیکرٹری خزانہ امجد محمود آئی جی ریلوے پولیس رائے طاہر، چئیرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل (ر) سجاد غنی چیئرمین اوگرا منصور خان ، چئیرمین این ایچ اے محمد شہریار سلطان، ممبر کسٹم جنید جلیل خان، ایڈیشنل سیکرٹری مواصلات مسٹر بی اے ناصر، چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ زاہد سلیم، آئی جی پولیس بلوچستان معظم جاہ انصاری، سیکرٹری مواصلات لعل جان جعفر، سیکرٹری خزانہ عمران زرکون، سیکرٹری ایس اینڈ جی اے سید فیصل شاہ , سیکرٹری معدنیات سیدال خان ، پرنسیپل سیکرٹری ٹو چیف منسٹر بابر خان، سیکرٹری آبپاشی حافظ عبدالماجد، سیکرٹری اطلاعات عمران خان، سیکرٹری قانون کلیم اللہ خان، سیکرٹری آئی ٹی ایاز خان مندوخیل، سمیت متعلقہ حکام نے شرکت کی۔
Leave a Reply