کوئٹہ +اندرون بلوچستان :بلوچستان نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام سریاب میں مظاہرین پر تشددفائرنگ شیلنگ اور بڑے پیمانے پر گرفتاریوں سمیت بلوچ علاقوں میں چھاپوں اور لاپتہ کرنے کے سلسلے کو تیز کرنے کیخلاف مختلف شہروں میںاحتجاجی مظاہرے وریلیاں منعقد کی گئیں۔
تفصیلات کے مطابق بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنمائوںمرکزی سینئر نائب صدر ساجد ترین ایڈووکیٹ ، سابق وفاقی وزیر آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ، عوامی نیشنل پارٹی بلوچستان کے صدر اصغر خان اچکزئی نے ماہ رنگ بلوچ سمیت بلوچ خواتین کی گرفتاری ، تشدد اور صوبے کی مخدوش صورتحال کی مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ حکمران ظلم اور جبر کے ذریعے لوگوں کی آواز کو دبانے کی کوشش کررہے ہیں جس میں ناکام ہوں گے۔
بلوچستان کو ہمیشہ زور زبردستی اور ظلم کے ذریعے دبانے کی کوشش کی گئی ہے آج بلوچستان بھر میں حکمرانوں کی غلط پالیسیوںاور اقدامات کے خلاف لوگ سراپا احتجاج ہیں اور 28 مارچ کو وڈھ سے کوئٹہ کیلئے لانگ مارچ میں بلوچستان کے لوگوں کی بڑی تعداد شریک ہوں گی۔
گرفتار شدگان کو فوری طور پر رہا کیا جائے ان کی رہائی تک احتجاج جاری رہے گا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
مظاہرین نے بینرز ، پلے کارڈ اٹھا رکھے جن پر نعرے درج تھے۔
مظاہرے میں سابق گورنر بلوچستان ملک عبدالولی کاکڑ، ملک نصیر شاہوانی، میر زاہد بلوچ، اختر حسین لانگو، ٹکری شفقت لانگو، موسیٰ بلوچ، غلام نبی مری، میر مقبول احمد لہڑی، میر غلام رسول مینگل، میر عبدالوحید لہڑی، نیشنل ڈیمو کریٹک موومنٹ کے احمد جان سمیت دیگر بھی موجود تھے۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ بلوچستان میں روز اول سے ہی ظلم اور جبر کا بازار گرم رکھا ہوا ہے اور لوگوں کو اپنے حقوق کے حصول کیلئے اظہار رائے کی آزادی نہیں اور نہ ہی لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے ان کے لواحقین کی صدا بلند کرسکتے ہیں۔
مقررین نے کہا کہ سلامتی کمیٹی میں شامل جماعتیں بھی بلوچستان میں جاری ریاستی ظلم و جبر بلوچستان کے لوگوں پر جو مظالم ڈھائے جارہے ہیں ان میں برابر شریک ہیں۔
آج بلوچستان بھر میں بسنے والے لوگ سراپا احتجاج ہیں لوگوں کو ان مظالم کے خلاف احتجاج کی بھی اجازت نہیں دی جارہی۔
احتجاجی مظاہرے میں شرکت کے لئے آنے والے لوگوں کو مختلف علاقوں میں فورسز اور پولیس نے کریک ڈائون کرکے گرفتار کیا ہے جس کی ہم مذمت کرتے ہیں۔
پہلے ہمارے لوگوں پر ظلم اور جبر کیا جاتا تھا اب تو نوبت خواتین پر ظلم و جبر کے ساتھ ساتھ انہیں سرعام سڑکوں پر گھیسٹ کر جیلوں میں ڈال رہے ہیں اور صوبے میں ہونے والے ناروا اقدامات کے خلاف اٹھنے والی آوازوں کو دبانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ سردار عطاء اللہ مینگل، نواب خیر بخش مری، باچا خان نے ہمیشہ ظلم و جبر کے خلاف آواز بلند کی ہے ہم بھی ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ان کے مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے۔
بلوچستان نیشنل پارٹی نے خواتین پر ظلم اور گرفتاریوں کیخلاف احتجاجی تحریک شروع کر رکھی ہے جس کے توسط سے آج مظاہرہ کیا جارہا ہے اور 28 مارچ کو وڈھ سے کوئٹہ تک لانگ مارچ کیا جائے گا۔
حکومت اور ریاست فوری طور پر ماہ رنگ بلوچ اور دیگر خواتین سمیت تمام گرفتار شدگان کو رہا کریں جب تک انہیں رہا نہیں کیا جاتا ہمارا پر امن احتجاج جاری رہے گا۔
مظاہرین اپنے مطالبات کے حق میں نعرہ بازی کرتے ہوے پر امن طور پر منتشر ہوگئے،بلوچستان نیشنل پارٹی نوشکی کے زیر اہتمام مرکزی قیادت کی کال پر ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی، جس کی قیادت ضلعی صدر حاجی میر بہادر خان مینگل نے کی۔
ریلی بی این پی کے ضلعی سیکریٹریٹ سے نکالی گئی اور مختلف شاہراہوں سے ہوتی ہوئی نوشکی پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے میں تبدیل ہوگئی۔
احتجاجی مظاہرے سے ضلعی صدر حاجی میر بہادر خان مینگل، مرکزی ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن میر خورشید احمد جمالدینی، سابقہ ضلعی صدر عطا اللہ مینگل اور صاحب خان مینگل نے خطاب کیا۔
مقررین نے بلوچ یوتھ کونسل (بی وائی سی) کے پرامن احتجاج پر پولیس کے لاٹھی چارج، آنسو گیس، واٹر کینن کے استعمال اور نہتے مظاہرین پر فائرنگ کی شدید مذمت کی۔
انہوں نے کہا کہ جعلی حکمرانوں نے بلوچ قوم کے نام پر بدنما داغ ثابت کیا ہے اور اپنے آقاؤں کو خوش کرنے کے لیے خواتین کے ساتھ توہین آمیز سلوک اختیار کیا، انہیں گھسیٹ کر گرفتار کیا گیا، جو نہ صرف حکومت کے لیے باعث شرم ہے بلکہ سماجی، اسلامی اور بلوچی روایات کی بھی کھلی خلاف ورزی ہے۔
مقررین نے مزید کہا کہ حکومت کی بوکھلاہٹ کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ نہتے مظاہرین کو شہید کرنے کے بعد، انہی کے خلاف قتل کے جھوٹے مقدمات درج کیے جا رہے ہیں۔
تاہم، اب ہر واقعہ کیمرے کی آنکھ میں محفوظ ہو رہا ہے، اس لیے حکمران جھوٹے پروپیگنڈے کے ذریعے عوام کو گمراہ نہیں کر سکتے۔
مقررین نے بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل کی جانب سے اعلان کردہ احتجاجی تحریک کی مکمل حمایت کا اعلان کیا اور کہا کہ یہ صرف ایک سیاسی تحریک نہیں بلکہ بلوچ قوم کی عزت و ناموس کی تحریک ہے۔
انہوں نے کہا کہ مختلف قبائلی رہنماؤں اور سیاسی جماعتوں نے بھی 28 مئی کو وڈھ سے کوئٹہ تک لانگ مارچ میں شرکت کا اعلان کیا ہے۔
آخر میں، مقررین نے نوشکی کے عوام سے اپیل کی کہ وہ پہلے سے زیادہ جوش و خروش کے ساتھ اس تحریک میں شامل ہوں اور خواتین کی عزت و وقار کے لیے اپنی بھرپور شرکت کو یقینی بنائیں،بی این پی کے مرکزی کال پر بلوچستان کے دیگر علاقوں کی طرح پنجگور میں ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی۔
ریلی میں بی این پی کے کارکنوں سمیت دیگر نے کثیر تعداد میں شرکت کی مظاہرین نیپارٹی کے جھنڈے اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے۔
مظاہرین نے بی وائی سی کے رہنماؤں کی فوری رہائی بلوچ قوم پر ظلم جبر اور ناانصافی کے خلاف نعرہ بازی کیا مظاہرین کی قیادت بی این پی کے مرکزی جوائنٹ سکیرٹری میر نزیر احمد بلوچ قدیر احمد بلوچ محمد اسلام مینگل نے کیا۔
تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے دیگر علاقوں کی طرح پنجگور میں بی این پی کی جانب سے بی وائی سی کے رہنماؤں کی گرفتاری ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سمی دین بلوچ کامریڈ بیبو بلوچ بیبرگ بلوچ سمیت دیگر کے خلاف مقدمات گرفتاریوں اور بلوچ خواتین کی بے حرمتی کے خلاف ایک احتجاجی ریلی نکالا گیا۔
احتجاجی ریلی کی قیادت بی این پی کے مرکزی جوائنٹ سکیرٹری میر نزیر احمد بلوچ قدیر بلوچ اسلم مینگل نے کیا احتجاجی ریلی پارٹی کے دفتر سے نکل کر بازار کے گلیوں میں گشت کرتے ہوئے بسم اللہ چوک پر احتجاجی مظاہرے کی شکل میں تبدیل ہو گیا۔
احتجاجی مظاہرے سے بی این پی کے مرکزی جوائنٹ سکیرٹری میر نزیر احمد بلوچ فہد آصف بلوچ اسلام مینگل نے خطاب کرتے ہوئیکہا کہ ظلم جبر بربریت تشدد اور گرفتاریوں سے بلوچ قوم کی آوز کو دبانا حکومت اور نکے گماشتوں کی خام خیالی ہے۔
ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سمی دین اور بی وائی سی کے رہنماؤں پر تشدد کے بعد گرفتاری اور بھوگس مقدمات ریاست کی فسطائیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
بعد میں احتجاجی مظاہرہ پرامن طور پر منتشر ہو گیا،بلوچستان نیشنل پارٹی اور بی وائی سی کا تربت میں احتجاجی مظاہرہ، ریاستی جبر کے خلاف آواز، جبری گمشدگیوں اور وسائل کی لوٹ مار کی مذمت۔
بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) اور بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) نے تربت میں احتجاجی ریلی نکالی اور تربت پریس کلب کے سامنے مظاہرہ کیا جس میں ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور سمی دین کی اغوا نما گرفتاری، بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، بی وائی سی سمیت سیاسی کارکنوں کی گرفتاریوں، ٹارگٹ کلنگ اور جبری گمشدگیوں کے خلاف شدید احتجاج کیا گیا۔
ریلی کا آغاز شہید فدا چوک پر بی وائی سی کے دھرنا گاہ سے ہوا اور تربت پریس کلب پر اختتام پذیر ہوئی۔
مظاہرے سے بی این پی کے سینئر رہنما ڈاکٹر عبدالغفور، بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (بی ایس او) کے چیئرمین بالاچ قادر، خان محمد جان، آل پارٹیز کیچ کے کنوینر نواب خان شمبے زئی، نصیر گچکی، وسیم سفر اور دیگر رہنماؤں نے خطاب کیا۔
مقررین نے بلوچستان میں سیاسی کارکنوں کی بڑے پیمانے پر گرفتاریوں، ٹارگٹ کلنگ اور جبری گمشدگیوں کی شدید مذمت کی اور اسے بلوچ عوام کے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا۔
مقررین نے بی وائی سی کے مرکزی آرگنائزر ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، سمی دین، لالا وہاب اور دیگر کارکنوں کی اغوا نما گرفتاریوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور مطالبہ کیا کہ انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے۔
مقررین نے ریاستی اداروں پر بلوچ عوام کے خلاف جبر کرنے کا الزام لگایا اور کہا کہ بلوچ نوجوانوں کو جبری طور پر لاپتہ کرنا، ان کے وسائل کی لوٹ مار اور ان کی آواز کو دبانے کی کوششیں ناقابل قبول ہیں۔
مظاہرین نے واضح کیا کہ بلوچستان کے عوام اب مزید خاموش نہیں رہیں گے اور اپنی سیاسی و قومی حقوق کے لیے ہر سطح پر مزاحمت جاری رکھیں گے۔
مقررین نے بی این پی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل کے وڈھ تا کوئٹہ لانگ مارچ کو ایک تاریخی فیصلہ قرار دیا اور اس کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا۔
انہوں نے کہا کہ سردار اختر مینگل واحد لیڈر ہیں جو بلوچ عوام کے مسائل پر کھل کر بات کرتے ہیں اور انہیں مزید مضبوط کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ قومی حقوق کی جدوجہد کو مزید آگے لے جا سکیں۔
احتجاج کے دوران بلوچستان حکومت پر بھی سخت تنقید کی گئی۔
مقررین نے کہا کہ حکومت عوامی مسائل کو حل کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے اور وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی کو قاتل اور اسٹیبلشمنٹ کا مہرہ قرار دیا۔
شرکا نے عزم کا اظہار کیا کہ اگر جبری گمشدگیاں اور ریاستی جبر بند نہ ہوا تو احتجاج مزید شدت اختیار کرے گا۔
انہوں نے بین الاقوامی تنظیموں سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لیں اور ریاست پر دباؤ ڈالیں کہ وہ بلوچ عوام کو ان کے بنیادی حقوق فراہم کرے۔
قلات میں بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے مرکزی کال پربی وائی سی کے رہنماؤں کی گرفتاری اور جھوٹے مقدمات کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی اور پریس کلب کے سامنے مظاہرہ کیا گیا۔
مظاہرے کی قیادت بی این پی کے ضلعی صدر میر قادر بخش مینگل عبدالعلیم مینگل میرمنیراحمد شاہوانی احمدنوازبلوچ کررہیں تھے۔
احتجاجی مظاہرے میں بڑی تعداد میں پارٹی کارکنوں اور شہریوں نے شرکت کی۔
مظاہرین نے بلوچستان میں جاری مظالم کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں پچھلی نصف صدی سے جاری ظلم و ستم موجودہ حکومت میں شدت اختیار کر گیا ہے، اور اب فسطائیت کے تمام ریکارڈ توڑ دیئے گئے ہیں۔
بی این پی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ پرامن مظاہرین، خاص طور پر خواتین، کو گرفتار کرنا اور ان کے ساتھ ناروا سلوک کرنا قابلِ مذمت ہے۔
احتجاجی مظاہرے میں بی این پی کے کارکنوں نے بی وائی سی کے رہنماؤں ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ ، سمی دین بلوچ، بیبرگ بلوچ ودیگر کے خلاف درج مقدمات اور ان کی گرفتاریوں کی بھی شدید مذمت کی۔
پارٹی کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ 28 مارچ کو سردار اختر جان مینگل کی قیادت میں لانگ مارچ ہوگا، جو حکمرانوں کے لیے ایک بڑا چیلنج ثابت ہوگا۔
مقررین نے کہا کہ یہ لانگ مارچ حکمرانوں کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگا اور بلوچستان کے عوام کے حقوق کے حصول کے لیے ایک اہم سنگِ میل ہوگامظاہرے کے اختتام پر بی این پی رہنماؤں نے کوئٹہ کراچی میں بلوچ خواتین و دیگر گرفتار افراد کی رہائی تک پرامن جدوجہد جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ بلوچستان کے عوام کے ساتھ ہونے والے جبر و تشدد کو فوری طور پر بند کرے۔
بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی کال پر بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماؤں ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سمی دین بلوچ بیبرگ بلوچ و دیگر رہنماؤں کی گرفتاری کے خلاف بی این پی دالبندین کے کارکنوں کا پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ مظاہرین نے بلوچ یکجتی کمیٹی کے رہنماؤں کی رہائی بلوچستان حکومت اور سندھ حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔
اس موقع پر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی ایک بلوچ کش پارٹی ہیں جس کی تاریخ بلوچستان کے نوجوانوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں ہمیشہ جب بھی پیپلز پارٹی کی حکومت آئی ہے بلوچوں پر مظالم کے پہاڑ توڑے گئے ہیں۔
گزشتہ روز کویٹہ اور کراچی میں بلوچ یکجتی کمیٹی کے رہنماؤں ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سمی دین بلوچ بیبرگ بلوچ و دیگر پر نہ صرف تشدد کرکے انہیں گرفتار کیا گیا بلکہ بلوچ خواتین کے سروں سے دو پٹے اتار کر انکی بے حرمتی کی گئی جسکی بلوچ معاشرہ کھبی اجازت نہیں دیں گی۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی بلوچ قومی حقوق کی ضامن جماعت ہے جو کہ ہمیشہ بلوچستان کے جملہ مسائل پر ہر فورم پہ آواز اٹھا کر حقیقی نمائندگی کا حق ادا کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 28 مارچ کو وڈھ سے کویٹہ تک سردار اختر جان مینگل کی قیادت میں بلوچ رہنماؤں کی عدم رہائی کے خلاف ایک لانگ مارچ ہوگا بلوچستان کے باشعور اور غیرت مند لوگوں سے گزارش ہے کہ وہ اپنے گھروں سے نکل کر لانگ مارچ میں بھر پور انداز میں شرکت کریں۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی جھالاوان ریجن اور بی این پی کی جانب سے مرکزی آرگنائزر ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سمی دین بلوچ بیبرگ بلوچ بیبو بلوچ اور بی وائی سی کے دیگر گرفتار ساتھیوں کی گرفتاری کے خلاف سوراب کرکٹ گرانڈ سے ایک پرامن ریلی نکالی گئی،ریلی بازار کے مختلف راستوں سے ہوتا ہوا شہید بالاچ چوک پہنچ کر جلسے کی شکل اختیار کرلی۔
ریلی میں سوراب سمیت مضافاتی علاقوں سے بچے بزرگ اور خواتین نے بڑی تعداد میں شرکت کی اس دوران مقررین کا کہنا تھا کہ ماہ رنگ بلوچ،سمی دین ،بیبو بلوچ اور دیگر رہنماں کو بغیر کسی مقدمے کے گرفتار کیا گیا ہے، جس کی وہ شدید مذمت کرتے ہیں۔
بی وائی سی کی سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور دیگر کارکنوں کے خلاف کوئٹہ میں احتجاج کے دوران فائرنگ سے ہلاک ہونے والے تین افراد کے قتل کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
اس مقدمے میں انسداد دہشت گردی ایکٹ سمیت کئی دیگر دفعات شامل کی گئی ہیں۔
جو کہ سراسر جھوٹ اور بدنیتی پر مشتمل ہیں جس کی ہم پرزور مذمت کرتے ہیں،مظاہرین کا کہنا تھا کہ وہ پرامن احتجاج کر رہے ہیں اور حکومت کو چاہیے کہ وہ بغیر کسی الزام کے گرفتار کیے گئے افراد کو فوری رہا کرے۔
بی وائی سی رہنما ئوں کی ،گرفتاریاں چھاپے اور جھوٹے مقدمات کیخلاف بی این پی کے زیر اہتمام بلوچستان میں احتجاجی مظاہرے ریلیاں

وقتِ اشاعت : 3 days پہلے
Leave a Reply