وفاقی حکومت کی جانب سے ملک میں بسنے والے لاکھوں افغان باشندوں کو مرحلہ وار ان کے ملک واپس بھیجنے سے متعلق پالیسی پر عملدرآمد کے حوالے سے اسلام آباد انتظامیہ سمیت چاروں صوبائی حکومتوں کو ہدایات رواں ماہ کے دوران جاری کردی گئیں تھیں اور انھیں اس ضمن میں ضروری اقدامات کرنے کے بارے میں بھی کہا گیا ہے۔
وفاقی دارالحکومت کی انتظامیہ سمیت چاروں صوبائی حکومتوں سے ان علاقوں میں رہنے والے افغان باشندوں کی تعداد اور ان کے تازہ ترین اسٹیٹس سے متعلق بھی تفصیلات مانگی گئی ہیں۔
اس کے علاوہ متعلقہ صوبائی حکومتوں سے جیلوں کے علاوہ ان ممکنہ مقامات کی نشاندہی کرنے کے بارے میں بھی کہا گیا ہے جہاں پر پہلے مرحلے میں31 مارچ کی ڈیڈ لائن گزرنے کے بعد پاکستان میں رہ جانے والے افغان باشندوں کو رکھا جائے گا۔ وزارت داخلہ کی جانب سے جاری تفصیلات کے مطابق 31 مارچ تک ان افغان باشندوں کو ان کے ملک واپس بھیجا جائے گا جن کے پاس افغان سیٹیزن کارڈ ہیں۔
یہ کارڈ پاکستانی حکومت نے ان افغان شہریوں کو جاری کیے تھے اور حکومت کے پاس ان افغان شہریوں کے تمام کوائف بھی موجود ہیں۔
وزارت داخلہ کے مطابق فوج کے خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے علاوہ انٹیلی جنس بیورو کو ذمہ داری سونپی گئی ہے جو اس پالیسی پر عملدرآمد سے متعلق رپورٹ وزیر اعظم سیکرٹریٹ کو بھیجا کریں گے۔
واضح رہے کہ اس وقت سب سے زیادہ افغان باشندے خیبر پختونخواہ اور بلوچستان میں آباد ہیں۔ اب غیرقانونی تارکین اور افغان کارڈ ہولڈرز کے پاکستان چھوڑنے کی مہلت میں صرف 9 روز باقی رہ گئے ہیں۔
سندھ میں دوسرے مرحلے میں قانونی اور غیر قانونی مقیم افغانوں کی ملک بدری کے لیے تیاریاں کرلی گئیں ہیں، دوسرے مرحلے میں یکم اپریل سے غیر قانونی مقیم افغان باشندوں کو بے دخل کیا جائیگا۔
اطلاعات کے مطابق افغان باشندوں کو 15فروری سے 31 مارچ تک رضاکارانہ واپسی کی پیشکش کی گئی ہے۔
حکومت سندھ نے سکیورٹی، آپریشنل اور اسٹریٹجک پلان تیار کرلیا ہے، وفاق کی ہدایت پر افغان باشندوں کی ملک بدری کا پلان محکمہ داخلہ اور کمشنرز کی مشاورت سے تیار کیا گیا ہے۔
سندھ بھرمیں ڈویژن اورضلعی سطح پر کمیٹیاں فعال کردی گئیں ہیں جبکہ ہولڈنگ پوائنٹس بھی بنادیے گئے ہیں۔
ڈپٹی کمشنر کیماڑی اورڈپٹی کمشنر جیکب آباد کی سربراہی میں ہولڈنگ پوائنٹ بنائے گئے ہیں، ہولڈنگ پوائنٹس میں محکمہ بلدیات کا عملہ اور محکمہ صحت کا پیرا میڈیکل اسٹاف تعینات ہوگا۔
افغان قیدی جن کی سزائیں پوری ہوچکی ہیں انہیں بھی ہولڈنگ پوائنٹ لایا جائے گا۔
بہرحال افغان مہاجرین گزشتہ کئی دہائیوں سے پاکستان میں آباد ہیں اس میں ایک بڑی تعداد غیر رجسٹرڈ افراد کی ہے جو غیر قانونی طور پر مقیم ہیں خاص کر بلوچستان اور خیبرپختونخواہ میں یہ تعداد بہت زیادہ ہے جن میں بعض مہاجرین دہشت گردی میں براہ راست ملوث پائے گئے ہیں جبکہ بعض سہولت کاری میں بھی شامل ہیں جو ملکی امن کیلئے خطرہ ہیں ، اس کے علاوہ یہ مہاجرین ہماری معیشت پربھی بوجھ ہیں۔
اب افغان مہاجرین کی واپسی کو ممکن بنانے کیلئے وفاقی حکومت ٹھوس اقدامات اٹھارہی ہے جو کہ خوش آئند ہے ۔
امید ہے کہ افغان مہاجرین کی جلد وطن واپسی کیلئے صوبے بھی متحرک کردار ادا کرینگے جس سے امن و امان کی صورتحال میں بہتری آنے کے ساتھ معاشی بوجھ بھی کم ہوگا۔
افغان مہاجرین کی وطن واپسی کیلئے وفاقی حکومت کی ڈیڈ لائن، قیام امن اور معیشت کیلئے مثبت اقدام!

وقتِ اشاعت : 16 hours پہلے
Leave a Reply