|

وقتِ اشاعت :   3 hours پہلے

پہلگام میں ہونے والے حملے کے اگلے ہی روز، امریکہ نے اپنے شہریوں کے لیے جموں و کشمیر کے سفر سے سختی سے گریز کی تازہ ترین ہدایت جاری کر دی ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے بدھ 24 اپریل 2025 کو جاری کردہ ایڈوائزری میں خبردار کیا ہے کہ اس خطے میں دہشت گرد حملوں اور ممکنہ پُرتشدد عوامی ہنگاموں کا خطرہ موجود ہے۔

امریکی ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ ’جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں دہشت گردی اور پُرتشدد شہری بے چینی کا خطرہ موجود ہے۔ اس ریاست کا سفر نہ کریں، صرف مشرقی لداخ اور اس کے دارالحکومت لیہہ کا سفر مستثنیٰ ہے۔ یہ علاقہ وقتاً فوقتاً تشدد کی لپیٹ میں آتا ہے اور بھارت و پاکستان کے درمیان لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے قریب تصادم معمول کی بات ہے۔ سری نگر، گلمرگ اور پہلگام جیسے سیاحتی مقامات بھی پرتشدد واقعات سے محفوظ نہیں۔‘

امریکہ نے اپنے شہریوں کو بھارت و پاکستان کی سرحد سے 10 کلومیٹر کے دائرے میں جانے سے بھی سختی سے منع کیا ہے، جہاں ممکنہ مسلح تصادم کا خطرہ بتایا گیا ہے۔

یہ وارننگ اُس وقت سامنے آئی ہے جب بھارت نے پہلگام حملے کو بنیاد بنا کر نہ صرف 1960 کے سندھ طاس معاہدے کو معطل کر دیا بلکہ پاکستان کے ساتھ سفارتی تعلقات کو بھی محدود کرنے کا اعلان کیا ہے۔ نئی دہلی نے پاکستانی فوجی اتاشیوں کو ملک چھوڑنے کا حکم دے کر کشیدگی کو مزید ہوا دی ہے۔

پہلگام حملے میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں زیادہ تر سیاح شامل تھے۔ یہ حملہ 2019 کے پلوامہ واقعے کے بعد وادی میں سب سے خونریز واقعہ قرار دیا جا رہا ہے۔

عالمی سطح پر بھارت کی داخلی سلامتی، کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال، اور اقلیتوں کے تحفظ پر سوالات ایک بار پھر شدت سے اٹھنے لگے ہیں۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *