مقبوضہ جموں و کشمیر کے سیاحتی علاقے پہلگام میںحملے کی پاکستان سمیت تمام عالمی برادری مذمت کررہی ہے یقینا یہ قابل افسوس واقعہ ہے مگر بھارت کی جانب سے بغیر کسی ثبوت اور تصدیق کے پاکستان پر الزام لگانا ہرگز قابل قبول نہیں ہے۔
غیر سنجیدگی کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ حملے کے چند منٹوں کے بعد پاکستان کے خلاف بھارتی میڈیا اور بھارتی سرکار نے الزام تراشی شروع کردی۔
دہشتگردی کے اس حملے نے خود بہت سارے سوالات بھارت کی سیکیورٹی پر اٹھائے ہیں ۔
پہلگام سیاحت کے حوالے سے مشہور مقام ہے جہاں دنیا بھر کے سیاح تفریح کی غرض سے جاتے ہیں جسے سوئزر لینڈ بھی کہا جاتا ہے اس کا جغرافیہ ا ور محل وقوع بھی مختلف ہے یہاں ویلنگ گاڑیوں کی آمد و رفت نہیں ہوتی مختلف ذرائع سے سیاح تفریحی مقامات پر جاتے ہیں۔
اس انتہائی اہم تفریحی مقام پر دہشت گردی سیکیورٹی لیپس ہی ہے ،حملہ آور فوری کیسے فرار ہوئے ،مقامی آبادی تو وہیں موجود ہے جہاں دہشت گرد چھپ نہیں سکتے۔
بہرحال بہت سارے ایسے سوالات بھارت کے اندر سے اٹھائے جارہے ہیں کہ حملے کے بعد اب تک دہشت گرد گرفتار بھی نہیں ہوئے اور نہ ہی ان کا کوئی سراغ مل سکا ہے کہ کہاں سے دہشتگرد آئے اور کارروائی کرکے فرار ہوئے جو سیکیورٹی پر سوالیہ نشان ہے۔
بھارت نے پاکستان سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے اور اٹاری چیک پوسٹ بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اس حملے کے بعد بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی زیر صدارت کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں بھارت نے پاکستانیوں کو سارک کے تحت ویزے بند کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان کی پریس کانفرنس میں اعلان کیا گیا کہ تمام پاکستانیوں کے بھارتی ویزے کینسل کیے جارہے ہیں۔
بھارت میں موجود پاکستانیوں کو 48 گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کا بھی حکم دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں موجود بھارتی شہری یکم مئی تک اٹاری چیک پوسٹ کے راستے واپس آسکتے ہیں۔
بھارت نے پاکستانی ہائی کمیشن میں تمام دفاعی، فوجی، بحری اور فضائی مشیروں کو ناپسندیدہ قرار دے دیا جبکہ بھارتی دفاعی اتاشی کو پاکستان سے واپس بلانے کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان میں بھارتی ہائی کمیشن کا عملہ محدود کر دیا جائے گا، بھارتی ہائی کمیشن کا عملہ یکم مئی تک 55 سے کم کر کے 30 کردیا جائے گا۔
بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق پاکستانی سارک ویزہ استثنیٰ پروگرام کے تحت بھارت کا سفر نہیں کرسکیں گے، سارک اسکیم کے تحت جو بھی ویزے جاری کیے گئے وہ منسوخ سمجھے جائیں گے، سارک اسکیم کے تحت بھارت میں موجود پاکستانیوں کو 48 گھنٹے میں واپس جانا ہوگا۔
دوسری جانب وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ بھارت سندھ طاس معاہدے کو اس طرح معطل نہیں کر سکتا، معاہدے میں صرف پاکستان اور بھارت شامل نہیں دیگر عالمی فریقین بھی شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جس طرح ابھینندن کے وقت جواب دیا تھا اس بار بھی ہم بھارت کو 100 فیصد جواب دینے کی پوزیشن میں ہیں، پاکستان ائیر فورس نے ابھینندن کے وقت جو جواب دیا تھا وہ تاریخ کا حصہ ہے۔
وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ بھارت بہت عرصے سے سندھ طاس معاہدے سے نکلنا چاہ رہا ہے، بھارت میں جو واقعہ ہوا وہ قابل مذمت ہے، تاہم واقعے کے بعد اٹھائے گئے اقدامات سے بھارت کا چہرہ کھل کر سامنے آ رہا ہے۔
واضح رہے کہ بھارت کی ہندو انتہا پسند حکومت نے گزشتہ روز پہلگام واقعے کی تحقیقات کے بغیر روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان کو مورد الزام ٹھہرایا اور 1960 میں عالمی بینک کی ثالثی میں طے پانے والے دریاؤں کے پانی کی تقسیم کے سندھ طاس معاہدے کو معطل کر دیا ۔
بہرحال بھارت کی جانب سے سخت اقدامات اٹھائے جانے کے حوالے سے پاکستان بھی مکمل تیار ہے اگر کسی بڑی جارحیت کا مظاہرہ کیا گیا تو منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔
جہاں تک سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا معاملہ ہے بھارت یک طرفہ طور پر یہ فیصلہ نہیں کرسکتا۔
بھارت خطے میں عدم توازن پیدا کرنے کے حربے استعمال کررہا ہے مگر یہ بھارت کیلئے ہی نقصان دہ ہوگا۔
پاکستان افغانستان کے ساتھ بات چیت کرکے خطے میں امن اور خوشحالی کیلئے کوششیں کررہا ہے تو کس طرح سے بھارت کے ساتھ کشیدگی چاہے گا۔
پاکستان نے ہر وقت خطے میں دیرپا امن اور خوشحالی کیلئے پڑوسی ممالک کے ساتھ بہترین تعلقات اور روابط کو ترجیح دی ہے جو اب بھی ریاستی پالیسی کا حصہ ہے مگر امن کی خواہش کو کمزوری سمجھنا احمقانہ عمل ہوگا ۔
بھارتی جارحیت کا جواب پاکستان بھرپور طریقے سے دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
پہلگام حملہ، بھارتی پروپیگنڈہ اور جارحانہ پالیسی، پاکستان کا بھرپور جواب دینے کی صلاحیت!

وقتِ اشاعت : April 24 – 2025
Leave a Reply