بھارت کی جانب سے پاکستان مخالف سفارتی اقدامات اور سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی کے بعد پاکستان نے بھی سخت ردعمل دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پاک بھارت سفارتی تعلقات مزید نچلی سطح پر لے جانے کا امکان ہے، جبکہ بھارتی دفاعی اتاشیوں کو ملک چھوڑنے کا حکم بھی دیا جا سکتا ہے۔
وزارت خارجہ اور قومی سلامتی کے اداروں کی سطح پر غور جاری ہے کہ بھارتی دفاعی، نیول اور ایئر فورس اتاشی کو ”ناپسندیدہ افراد“ قرار دے کر ملک بدر کر دیا جائے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اس معاملے میں بین الاقوامی سفارتی قوانین کے دائرے میں رہ کر واضح پیغام دینا چاہتا ہے کہ وہ بھارتی جارحیت اور سفارتی بدتمیزی کو نظر انداز نہیں کرے گا۔
خیال رہے کہ بھارتی وزارت خارجہ کے سیکریٹری وکرم مِسری نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ دونوں ممالک کے سفارت خانوں میں عملے کی تعداد 55 سے گھٹا کر 30 کر دی جائے گی، اور یکم مئی تک عمل درآمد مکمل ہوگا۔ اس کے علاوہ پاکستان کے دفاعی، بحری اور فضائی مشیروں کو ”ناپسندیدہ افراد“ قرار دے کر ایک ہفتے میں ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا گیا ہے۔ جواباً بھارت بھی اپنے فوجی مشیروں کو اسلام آباد سے واپس بلا رہا ہے۔
دوسری جانب سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی کے بعد پاکستان کی جانب سے عالمی بینک سے رجوع کرنے پر بھی سنجیدگی سے غور کیا جا رہا ہے۔ یاد رہے کہ یہ معاہدہ 1960 میں عالمی ثالثی اور عالمی بینک کی نگرانی میں طے پایا تھا، اور اس کی خلاف ورزی بھارت کے عالمی قوانین سے انحراف کے مترادف ہے۔
باخبر ذرائع کے مطابق اگرچہ دونوں ممالک کے ہائی کمیشنز مکمل طور پر بند نہیں کیے جائیں گے، تاہم دونوں جانب سے سفارتی عملے میں مزید کٹوتی متوقع ہے۔ فی الوقت پاک بھارت سفارتی تعلقات کے مکمل خاتمے کا امکان نہیں، مگر تعلقات بدترین سطح پر پہنچ چکے ہیں۔
توقع ہے کہ وزیراعظم کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی (NSC) کے اجلاس میں اہم فیصلے کیے جائیں گے۔ پاکستان سفارتی سطح پر بھارت کے جارحانہ اقدامات کا نہ صرف بھرپور جواب دے گا بلکہ عالمی برادری کو بھی متحرک کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب بھارت نے پاکستان مخالف اقدامات کی ایک لہر شروع کر رکھی ہے، جس کا مقصد محض داخلی سیاسی فائدہ اٹھانا اور خطے کو غیر مستحکم کرنا معلوم ہوتا ہے۔
Leave a Reply