نائب امریکی صدر جے ڈی وینس نے کہا ہے کہ بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا، پاکستان نے اسے جواب دے دیا، ہم پاک – بھارت جنگ میں مداخلت نہیں کریں گے، کیونکہ اس سے ہمارا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
جے ڈی وینس نے کہا کہ ہم جنوبی ایشیا میں دونوں پڑوسی ملکوں کے مابین کشیدگی کم کرانے کے لیے کام سفارتی راہداریوں کو استعمال کر رہے ہیں، تاہم جنگ میں براہ راست دخل نہیں دیں گے، پاکستان اور بھارت کے درمیان جوہری جنگ نہیں ہونی چاہیے، ایسا ہوا تو یہ پوری دنیا کے لیے تباہ کن ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہم دونوں ملکوں میں کشیدگی کم کروانے کے لیے کام کر رہے ہیں، تاہم اس وقت پاکستان اور بھارت کے درمیان ایٹمی جنگ کا امکان نہیں ہے۔
انہوں نے سابق صدر جو بائیڈن کی خارجہ پالیسیوں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ سابق امریکی انتظامیہ کی پالیسیوں سے امریکا کو نقصان ہوا، اگر ہم نے یورپ سے متعلق خارجہ پالیسی پر مشاورت کرنی ہے تو کم از کم جو بائیڈن سے نہیں کریں گے۔
انہوں نے برطانیہ کے ساتھ تجارتی معاہدے، یورپ سے متعلق امور، یوکرین اور روس کی جنگ پر بھی کھل کر خیالات کا اظہار کیا۔
نائب امریکی صدر نے چین اور امریکا کی تجارتی جنگ اور امریکی اقتصادی صورت حال پر بھی اپنا مؤقف پیش کیا۔
واضح رہے کہ 22 اپریل 2025 کو پہلگام میں سیاحوں کی ہلاکت کے بعد بھارت نے 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب، اندھیرے میں پاکستان کے شہری علاقوں پر حملہ کرکے طبل جنگ بجادیا تھا۔
بھارتی حملے کے بعد پاکستان کی مسلح افواج نے بزدلانہ حملے کا منہ توڑ جواب دیتے ہوئے بھارتی فضائیہ کے 3 رافیل طیاروں سمیت 5 جنگی طیارے مارے گرائے، جب کہ ایک بریگیڈ ہیڈکوارٹر سمیت متعدد فوجی چیک پوسٹوں کو تباہ کردیا تھا، بھارتی فوج نے ایل اوسی کے چورا کمپلیکس پر سفید جھنڈ الہرا کر شکست تسلیم کرلی تھی۔
اس کے علاوہ قومی سلامتی کمیٹی نے پاک فوج کو جوابی کارروائی کے لیے اجازت اور مکمل اختیارات دے دیے ہیں، پاکستان نے بھارت کے حملے کا بھرپور جواب دینے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
امریکا، یورپی یونین، چین، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، ایران، روس، جرمنی، یونان، سوئٹزر لینڈ سمیت کئی ممالک نے پاکستان اور بھارت کی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ملکوں کو مسائل مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر زوردیا ہے۔
Leave a Reply