قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر سید غلام مصطفیٰ شاہ کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں وزیر پٹرولیم علی پرویز ملک نے ایوان کو ریکوڈک منصوبے سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی۔
وزیر پٹرولیم نے بتایا کہ ریکوڈک منصوبے کے پہلے مرحلے کی پیداوار کا آغاز 2028 سے ہوگا، جس میں سالانہ 3 لاکھ اونس سونا اور 2 لاکھ ٹن تانبا نکالنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ دوسرے مرحلے کی پیداوار 2034 سے شروع ہوگی، جس میں سالانہ 5 لاکھ اونس سونا اور 4 لاکھ ٹن تانبا نکالا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی سرمایہ کاری ہے، جس کی مجموعی مالیت 75 ارب ڈالر ہے۔ ریکوڈک منصوبے کے لیے کان کنی کی کل مدت 37 سال مقرر کی گئی ہے۔
علی پرویز ملک نے بتایا کہ بلوچستان کو منصوبے میں ٹیکسز، رائلٹی اور دیگر مد کے علاوہ 25 فیصد شیئر دیا گیا ہے۔ پہلے سال بلوچستان کو رائلٹی کی مد میں 50 لاکھ ڈالر، دوسرے سال 75 لاکھ ڈالر اور تیسرے سال سے تجارتی پیداوار شروع ہونے تک سالانہ ایک کروڑ ڈالر فراہم کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ 2028 تک بلوچستان کو مجموعی طور پر 50 ملین ڈالر دیے جائیں گے جس کے بعد باقاعدہ رائلٹی کا آغاز ہوگا۔
وزیر پٹرولیم کے مطابق اب تک منصوبے پر سہولیات کی فراہمی کے لیے 53 لاکھ ڈالر خرچ کیے جا چکے ہیں، جبکہ تعمیراتی مرحلے کے تحت بلوچستان کو 10 ملین ڈالر کی پیشگی ادائیگی بھی کی گئی ہے۔ منصوبے پر عمل درآمد اور تعمیراتی سرگرمیوں سے تقریباً 7500 ملازمتیں پیدا ہوں گی۔
علی پرویز ملک نے یہ بھی واضح کیا کہ ریکوڈک منصوبے میں سعودی عرب کی جانب سے فی الحال کوئی سرمایہ کاری نہیں کی گئی، تاہم دونوں ممالک سرمایہ کاری کے لیے مشترکہ طور پر کام کر رہے ہیں۔
Leave a Reply