|

وقتِ اشاعت :   7 hours پہلے

کوئٹہ : معیت علماء اسلام کے سربراہ رکن قومی اسمبلی مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ہندوستان نے اسرائیل کا نمائندہ بن کر پاکستان کا حملہ جس کا پاکستان کے جوانوں ، جانبازوں ، ہو ابازوں نے وہ جواب دیا کہ پاکستان نے اہل غزہ کا بدلہ بھی لے لیا۔

عرب حکمرانوں کی وجہ سے لگ رہا ہے کہ امت مسلمہ اپنی غیرت اور ہمیت کھو بیٹھی ہے۔

پاکستان نے ریاستی قوت سے ہندوستان کو جواب دیکر دنیا کو بتایا کہ ایک اسلامی ملک ہندوستان کے طاقت کے غرور خاک میں ملا سکتا۔

امت مسلمہ کے حکمران بھی اسرائیل کی قوت کو تباہ کر سکتے ہیں۔

مودی کا باپ بھی پاکستان کے پانی کو نہیں روک سکے گا۔

حکمرانوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ کوئی ایسا کام نہ کریں جو قومی یکجہتی کو نقصان پہنچائے۔

اگر ملک کی یکجہتی کو نقصان پہنچا تو حکمرانوں کے روئیے سے پہنچے گا۔

ہم نے ثابت کیا کہ قوم ایک ہے۔

پاکستان کا استقلال، استقامت ،وحدت ہمیں عزیز ہیں اور اس پر ہم کوئی سمجھوتہ کرنے کو تیار نہیں۔

صوبے او ر وفاق ایک دوسرے کے حقوق اور وسائل پر قبضہ کرنے کی کوشش نہ کریں۔

جمعیت علماء اسلام صوبوں کے حقوق کی جنگ لڑے گی۔

یہ بات انہوں نے جمعرات کو کوئٹہ کے ہاکی چو ک پر جمعیت علما اسلام کے زیر اہتمام دفاع پاکستا ن اور اسرائیل مردہ باد ملین مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام کے اجتماعات میں عوام کی بھر پور شرکت اور منظور ہونے والی قراردادیں محض پاکستانیوں نہیں بلکہ امت مسلمہ کی آواز ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے امریکہ، ٹرمپ، اسرائیل، یورپ سمیت دنیا بھر کو بتایا کہ وہ مسلمانوں کی جانیں لے سکتے ہیں لیکن ان کے سر کٹ جائیں گے تمھہارے سامنے جھکیں گے نہیں اور فلسطین کی آزادی کی تحریک آگے بڑھتی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ جب غزہ پر حملہ ہوا تو مودی نے ہندوستان کی تاریخ کی نفی کرتے ہوئے اسرائیل کی حمایت کی۔

اسرائیل پاکستان کے خاتمے کو اپنی خارجہ پالیسی کی بنیاد قرار دیتا ہے۔

ہندوستان نے اسرائیل کا نمائندہ بن کر پاکستان پر حملہ کیا اور پاکستان کے جوانوں ،جانبازوں ، ہوابازوں نے وہ جواب دیا کہ میں اعلان کرسکتا ہوں کہ اہل پاکستان نے اہل غزہ کا بدلہ لے لیا۔

انہوں نے کہا کہ یہود و ہندو کا اتحاد تاریخ کا حصہ ہے۔

ہمارے حکمران نامعلوم کس خواب خرگوش اور خوش فہمی میں مبتلا تھے کہ وہ اسرائیل کے بارے میں ڈگ مگ پالیسی دیا کرتے تھے۔

ماضی میں ہم نے حکمرانوں کے وہ رجحانات بھی دیکھے کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے جارہے تھے۔

اس وقت بھی جمعیت علماء اسلام نے کراچی میں ملین مارچ کر کے ان کا منہ بند اور دانت توڑ دئیے تھے۔

اور ان میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کی بات کرنے کی قوت نہیں رکھتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ آج پاکستان نے پارلیمنٹ میں یہ بات کی ہے کہ اسرائیل اور انڈیا ایک ہیں۔

جمعیت علماء اسلام نے اپنا موقف ملک، ایشیا میں منوایا اب ہم اپنا موقف دنیا میں منواکر رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ انگریز ،برطانیہ نے عربوں کی پیٹھ میں اپنا خنجر گھنوپا۔

عرب حکمران ہوش میں آئیں اور اپنے آبائو اجداد کی تاریخ ،جنگجوانہ جذبے کو یاد کریں۔

میدان میں اتریں امت مسلمہ غیرت مند ہے۔

عرب حکمرانوں کی وجہ سے لگ رہا ہے کہ امت مسلمہ اپنی غیرت اور ہمیت کھو بیٹھی ہے۔

پاکستان نے ریاستی قوت سے ہندوستان کو جواب دیکر دنیا کو بتایا کہ ایک اسلامی ملک ہندوستان کے طاقت کے غرور خاک میں ملا سکتا اور اس کے دفاعی نظام کو تباہ کر سکتا ہے۔

تو آج امت مسلمہ کے حکمران بھی اسرائیل کی قوت کو تباہ کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پہلگام واقعہ کے 10منٹ کے اندر پاکستان پر ملبہ ڈال کر ایف آئی آر درج اور سندھ طاس معاہدے کو توڑ دیا گیا۔

مودی جی یہ معاہدہ ہے اس میں ورلڈ بینک ضامن ہے۔

اس پر اقوام متحدہ کی قراردادیں واضح کرتی ہیں کہ ایک ملک یک طرفہ طور پر کسی معاہدے کو معطل نہیں کرسکتا۔

مودی کا باپ بھی پاکستان کے پانی کو نہیں روک سکے گا۔

اب جب انہوں نے یہ اقدام کیا ہے تو ان کے حصے کے دریائوں پر بات ہوگی کہ یہ ان کے ہیں یا ہمارے۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اقوام متحدہ کا چارٹر کہتا ہے کہ کوئی ملک دوسرے ملک کے خلاف نہ تو جارحیت کر سکتا ہے نہ دھمکیوں سے مرعوب کرسکتا۔

نہ طاقت کے ذریعے تنازعات کو حل کرسکتا ہے۔

مودی جی تم نے طاقت کے ذریعے تنازعات کو حل کرنے کی کوشش کی تو ان کا ہم نے کیا حشر کردیا ہے۔

پیچارے اسمبلی میں بیٹھ نہیں سکتے۔

ان پر اپنے ملک کی پارلیمنٹ لعن تعن کر رہی ہے۔

ایک طرف ہندوستان ہے جس میں کوئی یکجہتی موجود نہیں ہے جہاں مودی کو کوئی حمایت حاصل نہیں۔

اور ایک طرف پاکستان ہے جہاں مکمل یکجہتی ہے جس کی بنیاد جمعیت علماء اسلام نے رکھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے اہل غزہ کے عام شہریوں ،بچوں، خواتین، بوڑھوں کو بمباری کا نشانہ بنایا۔

ہندوستان نے بھی ہمارے مساجد اور مدارس کو نشانہ بنایا۔

انہوں نے کہا کہ حکمرانوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ کوئی ایسا کام نہ کریں جو قومی یکجہتی کو نقصان پہنچائے۔

حکمرانوں نے دریائے سندھ پر نہریں نکالنے کی بات کر کے سندھ میں تشویش پیدا کی۔

مائنز اینڈ منرلز بل لا کر بلوچستان اور خیبر پختونخواء کے حقوق کا مسئلہ پیدا ہوگا۔

دینی مدارس اور تنظیمیں اور جماعتیں جو وطن عزیز کے دفاع میں صف اول میں لڑ رہی ہیں ان پر تلوار لٹکائی ہوئی ہے۔

جو قانون اسمبلی سے پاس کیا تھا اس پر عمل نہیں ہورہا۔

حکومت کو جو کچھ طے ہوا ہے اس پر عمل کرنا ہوگا۔

اگر ملک کی یکجہتی کو نقصان پہنچا تو حکمرانوں کے روئیے سے پہنچے گا۔

ہم نے ثابت کیا کہ قوم ایک ہے۔

پاکستان کا استقلال، استقامت ،وحدت ہمیں عزیز ہیں اور اس پر ہم کوئی سمجھوتہ کرنے کو تیار نہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان ،خیبر پختونخواء، سندھ پنجاب کے حقوق، وسائل کے مالک یہاں کے عوام، ان کے بچے اور آنے والی نسلیں ہیں۔

کوئی کسی کے وسائل پر قبضہ نہیں کرسکتا۔

نہ ہی وفاق کو یہ حق پہنچتا ہے کہ وہ کسی کے حقوق پر ڈاکہ ڈالے۔

جمعیت علماء اسلام کے صوبوں کے حقوق کے وسائل کی جنگ صف اول میں لڑے گی۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہم نے خود اعتمادی، احساس برتری کے ساتھ ملک کی سیاست کرنی ہے۔

ملک میں سیاست کرتے ہوئے ہم نے ایک خود دار قوم کو پیدا کرنا، قوم کے شعور کو بیدار کر کے زندہ قوم کی طرح دنیا میں جینا ہے۔

ہم یہ جنگ لڑتے رہیں گے۔

یہ سلسلہ جاری رہے گا۔

اس موقع پر جمعیت علماء اسلام کے صوبائی امیر سینیٹر مولانا عبدالواسع نے دعا کروائی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *