گفتگو کرتے ہوئے پاک بھارت کشیدگی، بھارتی میڈیا کے پروپیگنڈے، ملکی سیاست اور پی ٹی آئی کے کردار پر کھل کر بات کی۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت نہیں چاہتا کہ یہ تاثر دیا جائے کہ جنگ بندی کا فیصلہ اس کی طرف سے کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کا تکبر اور رعونت خاک میں ملا اور اب وہ اپنی شرمندگی چھپانے کی کوشش کر رہا ہے۔
خواجہ آصف کے مطابق بھارتی میڈیا نے ساری صورت حال کو ایک فلم کی طرح پیش کیا اور جھوٹ کا بازار گرم کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی حکمراں اشرافیہ پر الزام لگ رہا ہے کہ وہ امریکی دباؤ کے آگے جھک گئی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ رافیل کی ٹیل کا نمبر دنیا کو مل چکا ہے، جبکہ بھارت آج بھی جھوٹ بول رہا ہے کہ وہ ڈرون تھے۔
خواجہ آصف نے خبردار کیا کہ اگر شملہ معاہدہ ختم ہوتا ہے تو لائن آف کنٹرول کا وجود بھی نہیں رہے گا اور اس کی جگہ سیزفائر لائن بن جائے گی۔ انہوں نے پاکستان کی جنگی تاریخ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہماری بدقسمتی ہے کہ ہم دو جنگوں میں حصہ لے چکے ہیں، حالانکہ ان دونوں کا ہم سے کوئی ناطہ نہیں تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان دونوں مواقع پر مجبوریاں ڈکٹیٹرز کی تھیں۔
انہوں نے سابق صدر پرویز مشرف پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مشرف سے جو مانگا گیا اس نے اس سے کہیں زیادہ دے دیا اور بے گناہ افراد پکڑ پکڑ کر حوالے کیے۔
پاکستان تحریک انصاف پر بات کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ پی ٹی آئی والے اسٹیبلشمنٹ کو گالیاں دیتے ہیں، سیاسی دشمنی کو ذاتی دشمنی میں بدل دیا ہے اور اپنی واپسی خود ہی مشکل بنا لی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم درجہ حرارت کیسے کم کریں، سیزفائر کیسے لائیں، جبکہ جنگ کے دوران ہم نے انہیں حصہ ڈالنے کی دعوت دی، مگر پی ٹی آئی نے اپنے بانی والا رویہ اختیار کیا۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ انہیں نہیں لگتا کہ مذاکرات میں کوئی پیش رفت ہوئی ہے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے درمیان بھی اختلافات رہے ہیں اور دنیا کی سیاست میں غیر مہذب بیانات دیے جاتے ہیں، لیکن پی ٹی آئی نے جو کچھ کیا، اس کے بعد کیا کوئی گنجائش رہتی ہے؟
انہوں نے کہا کہ جو خلا نظر آ رہے ہیں وہ جلد پورے ہو جائیں گے، کچھ خلا عدالت اور الیکشن کمیشن نے پر کرنے ہیں۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اگر معافی مانگتے ہیں تو پہلے اعتراف تو کریں، یہاں زبان پر گالی ہے اور مودی اور نواز شریف کی جنگ بنا دی جاتی ہے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف کا یہ تفصیلی انٹرویو آج رات 10 بجے نشر کیا جائے گا۔
Leave a Reply