|

وقتِ اشاعت :   6 hours پہلے

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان نے حکومت کی جانب سے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو فیلڈ مارشل پر ترقی دینے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بہتر تھا وہ فیلڈ مارشل کی جگہ خود کو بادشاہ کا ٹائٹل دیتے کیونکہ اس وقت ملک میں جنگل کا قانون رائج ہے اور جنگل کے قانون میں تو بادشاہ ہوتا ہے۔

‏اڈیالہ جیل میں قائم غیر قانونی ٹرائل کورٹ میں اپنے وکلا اہل خانہ اور صحافیوں سے گفتگو کے دوران عمران خان کا کہنا تھا کہ مجھے آج خیبرپختونخوا کے علاقوں میں کیے گئے ڈرون حملوں کے حوالے سے تفصیلات پتا چلا، میں ڈرون حملوں میں معصوم شہریوں کی شہادت پر نہایت رنجیدہ ہوں اور اس کی شدید مذمت کرتا ہوں۔

انہوں نے خیبر پختونخوا حکومت کو ہدایت کی کہ وفاقی حکومت کو احتجاج ریکارڈ کروائیں اور ان ڈرون حملوں کو فوری طور پر رکوائیں جب کہ ہماری کئی سالوں کی جدوجہد کے بعد پاکستان میں امریکی ڈرون حملے رکے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈرون حملوں میں معصوم شہریوں کی اموات سے دہشت گردی کم نہیں ہوتی بلکہ مزید بڑھتی ہے، اگر آپ دہشت گردی کے خلاف ہیں تو اپنے ہی لوگوں کے گھروں پر بم مت گرائیں۔

بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ‏ماشااللہ، جنرل عاصم منیر فیلڈ مارشل بن گئے ہیں، ویسے بہتر تھا کہ وہ فیلڈ مارشل کی جگہ خود کو بادشاہ کا ٹائٹل دیتے، کیونکہ اس وقت ملک میں جنگل کا قانون رائج ہے اور جنگل کے قانون میں تو بادشاہ ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‏میرے ساتھ جو ڈیل کی افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں، کوئی ڈیل ہوئی ہے نہ ہی ڈیل کے حوالے سے بات چیت جاری ہے، یہ سب جھوٹ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ‏میں خود اسٹیبلشمنٹ کو دعوت دے رہا ہوں کہ اگر پاکستان کے مفاد میں بات کرنا چاہتے ہیں، پاکستان کی فکر ہے تو آکر بات کریں، اس وقت ملک کو بیرونی خطرات، بڑھتی ہوئی دہشت گردی اور معیشت کی بحالی کے لیے اکٹھا ہونا پڑے گا جب کہ میں نہ پہلے اپنے لیے کچھ مانگ رہا تھا، نہ اب مانگوں گا۔

ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ ‏ہماری فورسز خصوصاً ائیر فورس نے جس طرح مودی کے عزائم کو ناکام بنایا ہے اس کے بعد مجھے خدشہ ہے کہ وہ اب مزید حماقت کرے گا، جس کے لیے ہمیں بطور قوم تیار رہنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‏پاکستان میں اس وقت ایسا ماحول بنا دیا گیا ہے کہ قانون صرف کمزور کے لیے ہے، طاقتور کے لیے نہیں, یہی نظام کی سب سے بڑی خرابی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جمہوریت دو بنیادی چیزوں پر قائم ہوتی ہے، ‏قانون کی بالادستی اور ‏اخلاقی اقدار لیکن ‏آج جمہوریت کے ان دونوں ستونوں کو زمین بوس کر دیا گیا ہے، جو حالات چل رہے ہیں، وہ اس بات کے غماز ہیں کہ جمہوریت کی روح کو کچلا جا رہا ہے۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ‏جب آپ لوگوں کو یہ پیغام دیں گے کہ جتنا بڑا چور ہوگا، اتنا بڑا عہدہ ملے گا، تو انصاف کا جنازہ نکل جاتا ہے، آصف زرداری کی بہن کے خلاف 5 اپارٹمنٹس کا کیس نیب کے پاس ہے، جو ملازمین کے نام پر ہیں اور وہ خود ملک سے باہر ہے، کوئی پوچھنے والا نہیں، اسی طرح شہباز شریف پر 22 ارب روپے منی لانڈرنگ کا کیس تھا، اس کے باوجود اسے وزیرِاعظم بنا دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ‏پچھلے 3 سالوں میں پاکستان کی اخلاقی اقدار اور آئینی ڈھانچے کو بالکل تباہ کر کے رکھ دیا گیا ہے، توشہ خانہ ٹو کیس میں مضحکہ خیز ٹرائل دوبارہ شروع کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ باقی جیل کی طرح جیل کورٹ بھی ایک کرنل کی مرضی سے چلائی جاتی ہے، میری بہنوں اور وکلا تک کو کورٹ میں آنے سے روکا جا رہا ہے، میرے رفقا تک کو مجھ سے نہیں ملنے دیا جاتا۔

عمران خان نے مزید کہا کہ میرے بچوں سے کئی کئی ماہ میری بات نہیں کروائی جاتی، میری کتابیں تک نہیں پہنچنے دی جاتیں اور نہ ہی میرے ذاتی معالج تک رسائی دی جاتی ہے اور یہ سب عدالتی احکامات اور قوانین کی مسلسل توہین ہے۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *