سینیٹر محسن عزیز کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی پاور کے اجلاس میں صوبوں کی طرف بجلی واجبات قومی مالیاتی ایوارڈ سے کاٹنے کی تجویز پر غور کیا گیا۔
ایڈیشنل سیکریٹری پاور ڈویژن نے کہا کہ سی سی آئی نے مالیاتی کمیشن سے صوبوں کے بجلی بقایاجات کٹوتی کی منظوری دی، وزارت خزانہ، پاور ڈویژن نے صوبوں کے ساتھ اس کا طریقہ کار بنا لیا ہے، اس مد میں صوبوں سے161 ارب روپے کی وصولی کرنی ہے، صوبوں نے31 مارچ تک 161 ارب روپے کے واجبات ادا کرنے ہیں۔
حکام پاور ڈویژن نے کہا کہ سندھ نے 68 ارب روپے، پنجاب نے 42 ارب روپے ادا کرنے ہیں، بلوچستان نے41 ارب روپے، خیبر پختونخوا نے 10 ارب روپے ادا کرنے ہیں، پنجاب کے علاوہ باقی صوبوں سے وصولی میں مشکلات ہیں، یہ گزشتہ تین سال کے واجبات ہیں، پنجاب کے علاوہ باقی صوبوں نے واجبات کی تصدیق کا عمل 2 سال سے روک رکھا ہے۔
سینیٹر محسن عزیز نے سوال کیا کہ جب صوبے واجبات کو ری کنسائل نہیں کر رہے تو تسلیم کون کرے گا؟ جس کے جواب میں حکام پاور ڈویژن نے کہا کہ یہ واجبات متعلقہ ڈسکوز کی طرف سے تسلیم شدہ ہیں۔
وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا کہ واجبات کی 25 فیصد ایٹ سورس کٹوتی کی اجازت مشترکا مفادات کونسل نے دی ہے، باقی ری کنسائل واجبات کی بعد میں وصولی کی جاتی ہے، کٹوتی صرف ری کنسائل اکاؤنٹس سے ہی ہو سکتی ہے، ہم نے اس معاملے کو وزارت خزانہ کے ساتھ اٹھایا ہوا ہے۔
سینیٹر محسن عزیز نے پوچھا کہ بجلی ٹیرف میں 7 روپے 41 پیسے کمی کس طرح آتی ہے؟ جس کے جواب میں پاور ڈویژن کے حکام نے کہا کہ سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ میں 2 روپے37 پیسے فی یونٹ کمی ہوئی، فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ ایک روپے 13پیسے کمی ہوئی، پیٹرولیم لیوی سے 2 روپے 10 پیسے اور دیگر سے ایک روپے81 پیسے کی کمی ہوئی۔
Leave a Reply