|

وقتِ اشاعت :   9 hours پہلے

سپریم کورٹ میں ججز کی ٹرانسفر اور سینیارٹی سے متعلق اہم کیس میں ججز نے آئینی، قانونی اور سینیارٹی کے پہلوؤں پر سخت سوالات اٹھادیئے۔

سپریم کورٹ میں ججز ٹرانسفر اور سینیارٹی کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس صلاح الدین پنہور نے ریمارکس دیے کہ آئین میں کہیں نہیں لکھا کہ ٹرانسفر محدود مدت کے لیے ہوگی۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ بھارت میں جج انکار کرے تو گھر جانا پڑتا ہے۔انہوں نے کہا سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کی مثال موجود ہے جنہوں نے سپریم کورٹ آنے سے انکار کیا اور پھر بھی بطور چیف جسٹس خدمات انجام دیتے رہے۔

جسٹس مظہر کا کہنا تھا کہ ایک جج ایک وقت میں دو یا تین حلف کیسے اٹھا سکتا ہے؟انہوں نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ اگر جج دوبارہ پرانی ہائیکورٹ میں حلف اٹھائے گا تو سینیارٹی کہاں سے شمار ہوگی؟جسٹس شکیل احمد نے سینیارٹی کے ممکنہ تنازع کی نشاندہی کی۔

جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ اگر آرٹیکل 200 کے تحت مستقل جج تعینات ہو سکتا ہے تو جوڈیشل کمیشن غیر موثر ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ ایکٹ میں ٹرانسفر کا ذکر نہیں، صرف تعیناتی کا ذکر ہے۔انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر بلوچستان سے جج لانا تھا تو سیشن جج راجہ جواد عباس کا نام کیوں ڈراپ کیا گیا؟جسٹس نعیم افغان نے کہا کہ اٹارنی جنرل آئندہ سماعت پر ان سوالات کا جواب دیں۔ بعد ازاں کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کر دی گئی۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *