|

وقتِ اشاعت :   4 hours پہلے

اسلام آباد:  سابق نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ امریکا کو ساری حقیقت معلوم ہو چکی، مودی کی حکمت عملی ناکام ہوگئی، پاکستانی قیادت نے دفاعی حکمت عملی اور خطے میں امن کے حوالے سے اہم موقف پیش کیا۔

ایک انٹرویو میں سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ خضدار میں ہونے والی دہشت گردی کا دکھ وہ الفاظ میں نہیں بیان کر سکتے، لیکن یہ وقت آ چکا ہے کہ دہشت گردوں کا منہ توڑا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے کئی مراحل ہوتے ہیں اور بلوچستان میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بھرپور آپریشن کی ضرورت ہے۔ سابق نگراں وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات نئے نہیں ہیں اور افغان قیادت کو اس بات پر غور کرنا ہوگا کہ افغانستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہیں پاکستان کے لیے خطرہ بن سکتی ہیں۔سینیٹر انوارالحق کاکڑ نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات کے حوالے سے کہا کہ دونوں ممالک کے مفادات ایک دوسرے سے جڑے ہیں اور دہشت گردی کے خلاف مشترکہ تعاون ضروری ہے۔پاک بھارت سیز فائر پر ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے سیز فائر کے حوالے سے کبھی بھی بھیک نہیں مانگی اور اس مرتبہ بھارتی اسٹرٹیجک غلط فہمی نے پاکستان کے موقف کو مضبوط کر دیا۔ انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کو ایوارڈ دے کر ایک نیک فیصلہ کیا ہے۔

سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے یہ بھی کہا کہ امریکا کو پاکستان اور خطے کی سیکیورٹی صورتحال کی مکمل حقیقت کا اندازہ ہو چکا ہے۔

انہیں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ پاکستانی عسکری قیادت اور امریکی حکام کے درمیان کسی سطح پر اہم گفتگو ہوئی ہے، انھوں نے کہا کہ اگرچہ اس بات کی باضابطہ تصدیق ان کے پاس نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی سینیٹرز کے بیانات میں دونوں جانب غصہ جھلکتا ہے، جو ظاہر کرتا ہے کہ کچھ براہ راست معلومات کا تبادلہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق صدر ٹرمپ کے فاکس نیوز انٹرویو سے بھی یہ اشارہ ملتا ہے کہ امریکی قیادت کو زمینی حقائق کا بخوبی علم ہو چکا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیراعظم مودی کی پالیسیز کی ناکامی اور پاکستان کی جانب سے دو ٹوک جواب نے عالمی سطح پر پاکستان کی پوزیشن کو مضبوط کر دیا ہے۔ پاکستان اپنی دفاعی پوزیشن واضح کر چکا ہے

اور اب دنیا اس مقف کو سنجیدگی سے لے رہی ہے۔انوار الحق کاکڑ نے مزید کہا کہ بھارتی وزیر اعظم مودی کے ردعمل سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت اپنی وکٹری کو تسلیم کرنے میں ناکام ہے اور ان کی جانب سے پاکستان کو کمزور سمجھنے کی کوششیں ناکام ہو چکی ہیں۔ ہمارے ہاں کوئی سوال نہیں کر رہا اور ہندوستان میں کوئی انھیں تسلیم نہیں کر رہا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *