|

وقتِ اشاعت :   2 days پہلے

وزیراعظم شہباز شریف پشاور میں امن وامان پر جرگے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 6 اور 7 مئی کو جس طرح دشمن نے گھات لگاکر حملہ کیا اور بے گناہ پاکستانیوں کو شہید کیا، جس کے جواب میں افواج پاکستان نے فیلڈ مارشل کی قیادت میں جو زندگی کا سبق سکھایا ہے وہ ہندوستان قیامت تک کبھی نہیں بھولے گا۔

پشاور میں امن وامان پر جرگے کا انقعاد کیا گیا ہے جس میں وزیراعظم شہباز شریف، فیلڈ مارشل عاصم منیر، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور اور گورنر فیصل کریم کنڈی سمیت دیگر سیاسی وعسکری قیادت اور قبائلی عمائدین شریک ہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے خطاب میں کہا کہ جرگے کے شرکا کو سلام پیش کرتا ہوں، خیبرپختونخوا بہت عظیم صوبہ ہے یہ بہت خوبصورت صوبہ ہے اور یہاں کے عوام دلیر، غیور اور غیرت مند قوم ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کے عوام نے 1947 میں پاکستان کا ساتھ دیا، صوبے کے عوام نے ہمیشہ پاکستان کا پرچم بلند کیا، آپ نے قوت اور دلیری کے ساتھ ہمیشہ پاکستان کا دفاع کیا۔

انہوں نے کہا کہ یہاں کے عوام نے بہت قربانیاں دی جسے تاریخ کبھی بھلا نہیں پائے گا اورجب بھی پاکستان کی بات آئی، آپ نے تمام باتوں اور اختلافات کو ایک طرف کرکے پاکستان کا پرچم بلند کیا، میں آپ کو دل کی گہرائیوں سے تحسین پیش کرنے آیا ہوں۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ جب میں مورخ پاکستان کی تاریخ لکھے گا، خیبرپختونخوا کے عوام کی اس 77 سالہ تاریخ میں جو عظیم قربانیاں اور جدوجہد ہیں، وہ ہمیشہ سنہری حروف سے یاد رکھی جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ 2016 میں اے پی ایس کا واقعہ ہوا تو کس طرح بچوں اور اساتذہ کو شہید کیا گیا جس میں سپایوں کے بچے بھی تھے، پشاور میں ایک میٹنگ میں سوچ سمجھ کر فیصلہ کیا گیا، اس کے بعد جو کچھ ہوا وہ ہم سب کے سامنے ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ قبائلی عمائدین نے جو آج باتیں کی ہیں، ہمیں ان پر سنجیدگی سے غور کرنا ہوگا اور مل بیٹھ کر فیصلے کرنا ہوں گے، علی امین گنڈا پور نے جو بات کی کہ این ایف سی ایوارڈ کو 15 سال ہوگئے اور اب اس کو دوبارہ نظرثانی کرنا ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ این ایف سی میں خیبرپختونخوا کے حصے کے حوالے سےکمیٹی تشکیل دی جائے گی جب کہ اگست میں این ایف سی سے متعلق پہلی میٹنگ بلائیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ 2010 کے ایوارڈ میں پہلا آئٹم خیبرپختونخوا کے لیے دہشت گردی کے خلاف جو وسائل ہیں، اس پر چاروں صوبوں نے ایک فیصد پر اتفاق کیا اور مختلف ادوار میں صرف اس مد میں خیبرپختونخوا کو 700 ارب روپے دیے گئے جب کہ دہشتگردی کےخاتمے تک کے پی کو فنڈ کی فراہمی کا سلسلہ جاری رہےگا۔

ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن صوبہ تھا اور آج بھی ہے جب کہ بلوچستان میں بھی دہشتگردی کے واقعات ہورہے تھے لیکن بلوچستان کو دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے این ایف سی کے تحت فنڈ ملنے پر شامل نہیں کیا گیا تھا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *