ایران پر حملے سے قبل پینٹا گون میں حسب روایت پیز ا آرڈرز میں اضافہ
جب دنیا کسی بڑے تنازعے کے دہانے پر ہوتی ہے تو بعض اوقات معمولی اشارے بھی بڑے واقعات کا پیش خیمہ ثابت ہوتے ہیں۔ ایسا ہی کچھ حالیہ دنوں دیکھنے میں آیا جب امریکہ کے محکمہ دفاع (پینٹاگون) کے قریب تین پیزا ریسٹورنٹس پر اچانک بڑھتی ہوئی سرگرمی نے آن لائن ماہرین کو خبردار کر دیا کہ کوئی بڑا فوجی آپریشن ہونے والا ہے۔ یہ انکشاف برطانوی اخبار “ٹیلی گراف” کی ایک رپورٹ میں سامنے آیا ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ایکس” پر موجود ایک اکاؤنٹ “پینٹاگون پیزا رپورٹ” نے پینٹاگون کے قریبی پیزا ریسٹورنٹس پر گہری نظر رکھی ہوئی ہے۔ ٹیلی گراف کے مطابق یہ اکاؤنٹ اب اوپن سورس انٹیلیجنس ماہرین کے لیے ایک اہم ذریعہ بن چکا ہے جو عموماً فوجی نقل و حرکت کی سیٹلائٹ تصاویر اور پروازوں کے راستے دیکھ کر صورتحال کا اندازہ لگاتے ہیں۔
جمعرات کی رات سات بجے (ایسٹرن اسٹینڈرڈ ٹائم) پینٹاگون کے تین میل کے دائرے میں واقع تقریباً تمام پیزا ریسٹورنٹس میں اچانک رش بڑھ گیا۔ “پینٹاگون پیزا رپورٹ” کے مطابق شام 6:59 بجے کے قریب ان تمام ریسٹورنٹس میں معمول سے کہیں زیادہ گاہکوں کی آمد دیکھی گئی۔ صرف دس منٹ بعد یہ رش یکدم کم ہو گیا، جیسے کوئی مختصر وقفہ ختم ہو گیا ہو اور لوگ دوبارہ اپنی ذمہ داریوں پر لوٹ گئے ہوں۔
رات 11:55 پر جب زیادہ تر ریسٹورنٹس بند ہو چکے تھے، “ڈسٹرکٹ پیزا پیلس” نامی ایک پیزا شاپ جو آدھی رات تک کھلی رہتی ہے، وہاں ایک بار پھر غیر معمولی رش دیکھنے میں آیا۔ ماہرین کے مطابق یہ ممکنہ طور پر وہ آخری لمحات تھے جب لوگ کھانے کا آرڈر دے رہے تھے تاکہ بعد میں وینڈنگ مشینوں پر انحصار نہ کرنا پڑے۔
پینٹاگون سے تقریباً پانچ میل کے فاصلے پر وائٹ ہاؤس کے قریب ڈومینوز کے آؤٹ لیٹس میں بھی اسی رات غیر معمولی رش دیکھا گیا، جبکہ قریبی بارز، جیسے “فریڈیز بیچ بار”، جو پینٹاگون کے سب سے قریب واقع مشہور بار ہے، وہاں غیر معمولی سناٹا تھا
۔یہ سب معمولی اتفاق نہیں تھا۔ پیزا ریسٹورنٹس پر رش کے تقریباً ڈیڑھ گھنٹے بعد تہران میں دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں اور اسرائیل کے وزیر دفاع یسرائیل کاٹز نے اعلان کیا کہ اسرائیل نے ایران کے خلاف حملہ کیا ہے۔ ٹیلی گراف کے مطابق جب سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ کیا امریکہ کو اس حملے سے پہلے اطلاع دی گئی تھی تو انہوں نے “وال اسٹریٹ جرنل” کو جواب دیا: “اطلاع؟ یہ اطلاع نہیں تھی، ہمیں پہلے ہی معلوم تھا کہ کیا ہو رہا ہے۔”
گو کہ پیزا آرڈر کی بنیاد پر عالمی واقعات کا اندازہ لگانا سننے میں غیر سنجیدہ لگتا ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ واشنگٹن ڈی سی میں پیزا کی طلب اکثر بڑی عالمی تبدیلیوں کی پیشگی علامت رہی ہے۔ ٹیلی گراف کی رپورٹ کے مطابق 2010 میں ایک انٹرویو میں سی این این کے معروف صحافی وولف بلیٹزر نے بھی کہا تھا: “میں ہمیشہ جان لیتا تھا کہ وائٹ ہاؤس میں کچھ غیر معمولی ہو رہا ہے جب میں رات گئے پیزا کی ترسیل دیکھتا تھا۔ صحافیوں کے لیے سنہری اصول ہے: ہمیشہ پیزا پر نظر رکھو۔”
یہ روایت پرانی ہے۔ ٹیلی گراف کے مطابق یکم اگست 1990 کو جب صدام حسین نے کویت پر حملے کی تیاری کی تھی، واشنگٹن میں پیزا آرڈرز میں غیر معمولی اضافہ ہوا تھا۔ 1991 میں جب “آپریشن ڈیزرٹ اسٹورم” شروع ہوا تو ڈومینوز کے مقامی مالک فرینک میکس نے بتایا کہ ہر بار جب فوجی کارروائی قریب ہوتی، ان کے آرڈرز میں اضافہ ہو جاتا تھا۔1998 میں کلنٹن کے مواخذے کی کارروائیوں کے دوران بھی پیزا کی فروخت میں غیر معمولی اضافہ دیکھا گیا۔ اسی سال عراق پر “آپریشن ڈیزرٹ فاکس” کے دوران “واشنگٹن پوسٹ” نے رپورٹ کیا کہ وائٹ ہاؤس نے معمول سے 32 فیصد زیادہ اضافی پنیر والے پیزا آرڈر کیے تھے۔
بعض ماہرین کے مطابق یہ طریقہ کار سرد جنگ کے دور سے جاری ہے جب سوویت خفیہ ایجنسیاں واشنگٹن میں پیزا کی ترسیل کو امریکی فوجی سرگرمیوں کا اشارہ سمجھتی تھیں۔گزشتہ سال 13 اپریل 2024 کو جب ایران نے اسرائیلی حدود میں ڈرون حملے کیے تھے، اس کے بعد بھی واشنگٹن کے پیزا ریسٹورنٹس میں اچانک رش دیکھا گیا تھا۔
گوگل کے مطابق ان کے ریسٹورنٹس کی لائیو مصروفیت کے چارٹ ایسے “اجتماعی اور گمنام ڈیٹا” پر مبنی ہوتے ہیں جو صارفین کے لوکیشن ہسٹری سے حاصل کیا جاتا ہے۔یہ اب بھی واضح نہیں کہ حالیہ رات کون پیزا لینے جا رہا تھا — آیا پینٹاگون کے عملے نے خود جا کر آرڈر اٹھائے یا ڈلیوری ایپس جیسے اوبر ایٹس نے اس رات غیر معمولی مصروفیت دیکھی۔ٹیلی گراف کی رپورٹ کے مطابق جو بھی ہو، لگتا ہے کہ آنے والے دنوں میں عالمی تجزیہ کاروں کو پیزا ریسٹورنٹس کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کی عادت ڈالنی پڑے گی۔
Leave a Reply