مشرق وسطیٰ خطرناک دور میں داخل ہوگیا، اسرائیل نے ایران پر حملے جاری رکھنے، تہران کو بیروت بنانے کی دھمکی دیتے ہوئے تہران میں جوہری تنصیبات کے ارد گرد رہنے والے شہریوں کو علاقے سے انخلا کی وارننگ دے دی ہے، جب کہ ایران نے خبردار کیا ہے کہ مزید حملے کی صورت میں ایران کا ردعمل تباہ کن ہوگا۔
اسرائیل اور ایران کی جنگ میں شدت آگئی ہے، دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کی اہم دفاعی اور توانائی کے انفرااسٹرکچر کو نشانہ بنایا ہے، تاہم اسرائیل پر ایران کے حملے نے دنیا کو چونکا دیا ہے۔
ٹائمز آف اسرائیل دیگر اسرائیلی میڈیا کے مطابق ایران کے گزشتہ رات کیے گئے حملوں میں 14 اسرائیلی ہلاک جب کہ 200 زخمی ہوئے، امدادی کارروائیاں جاری ہیں، اسرائیلی صدر کا کہنا ہے کہ گزشتہ رات بہت مشکل تھی۔
اسرائیلی اخبار نے خبر دی ہے کہ وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا ہے کہ تہران کو بیروت بنا دیں گے، ایران نے شہریوں پر حملے کرکے بڑی غلطی ہے، اسے مزہ چکھائیں گے۔
دوسری جانب نیتن یاہو کی حکومت نے کہا ہے کہ مغربی تہران میں جوہری تنصیبات کے ارد گرد کی آبادیوں کے شہری اپنے گھربار چھوڑ دیں، بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل ایران کی جوہری تنصیبات پر مزید حملوں کا ارادہ رکھتا ہے۔
’رائٹرز‘ کے مطابق اتوار کے روز اسرائیلی فوجی عہدیدار نے کہا کہ اسرائیل کے پاس اب بھی ایران میں اہداف کی ایک طویل فہرست موجود ہے، جنہیں نشانہ بنایا جانا باقی ہے۔
انہوں نے یہ بتانے سے گریز کیا کہ ایران پر حملے کب تک جاری رہیں گے، تاہم انہوں نے بتایا کہ ہفتہ کی شام اسرائیلی فوج نے تہران میں تقریباً 80 اہداف کو نشانہ بنایا۔
ان کے مطابق ان اہداف میں ایران کے دو ’دوہرے استعمال‘ کے ایندھن کے مقامات بھی شامل تھے جو فوجی اور جوہری سرگرمیوں کی حمایت کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ رات کے وقت یمن کے حوثی گروپ کے چیف آف اسٹاف کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
ایران کی مہر نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق پاسداران انقلاب (آئی آر جی سی) نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیلی جارحیت جاری رہی تو ایران کا فوجی ردعمل مزید شدید ہوگا۔
آئی آر جی سی نے اتوار کے روز ایک بیان میں کہا کہ اس نے اسرائیلی حکومت کے فوجی ایندھن کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنایا، جو کہ اسرائیلی حملوں کے جواب میں کیا گیا۔
13 جون کی صبح، اسرائیل نے ایران، بشمول دارالحکومت، پر کئی حملوں کا آغاز کیا تھا، اس بڑے پیمانے پر کشیدگی میں، تل ابیب حکومت نے تہران اور اس کے نواحی علاقوں میں رہائشی عمارتوں پر بمباری کی اور کئی اعلیٰ فوجی افسران کو شہید کر دیا۔
اس حملے کے بعد، رہبر انقلاب اسلامی، آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے کہا تھا کہ اسرائیلی حکومت نے اپنے لیے ایک ’تلخ اور دردناک انجام‘ لکھ دیا ہے۔
اسرائیلی جارحیت کے جواب میں، ایرانی فوج نے ’وعدہ صادق 3‘ آپریشن کے تحت بڑے پیمانے پر ڈرون اور میزائل حملے شروع کیے، جس کا ہدف اسرائیلی جنگی طیاروں کے ایندھن پیدا کرنے والے کارخانے اور توانائی کی فراہمی کے مراکز تھے، یہ حملے براہِ راست اسرائیلی جارحیت کا ردعمل تھے۔
Leave a Reply