|

وقتِ اشاعت :   November 2 – 2018

کوئٹہ: بلوچستان میں سابقہ حکومت کی جانب سے 444 اسکیمات کے لئے بنائے گئی سی ایم آئی ٹی کمیٹی کی تحقیقات آخری مراحل میں ہے 200 سے زائد اسکیمات کے لئے فنڈز ریلیز ہونے کے باوجود جائے وقوعہ پر کوئی ترقیاتی کام نہیں کیا گیا جبکہ ایسے اسکیمات بھی ہے جن کے لئے محکمہ خزانہ سے پیسے ریلیز کئے گئے مگر کام نہ ہونے کے برابر ہے سی ایم آئی ٹی نے تمام اسکیمات کے حوالے سے تحقیقات مکمل ہونے کے بعد نیب سے بھی رابطہ کیا جائیگا ۔

ذرائع کے مطابق بلوچستان حکومت اس وقت مالی بحران کا شکار ہے اورسابقہ حکومت نے غیر ضروری 444 اسکیمات کے لئے فنڈز ریلیز کئے گئے جن میں200 سے زائد ایسے اسکیمات ہے جن کیلئے فنڈز ریلیز کیا گیا مگر ان علاقوں میں اب تک ان اسکیمات پر کوئی کام نہیں کیا گیا جبکہ کچھ ایسے اسکیمات ہے جس پر 50 اور40 فیصد کام ہوا ہے اور پیسہ بھی ایڈوانس میں ادا کئے گئے ہیں ۔

سی ایم آئی ٹی نے بلوچستان کے مختلف اضلاع بولان، قلعہ سیف اللہ، قلات، مستونگ، پشین، لورالائی، آواران، تربت، خضدار، زیارت، ہرنائی سمیت دیگر علاقوں میں اسکیمات کا جائزہ لیا گیا اور سی ایم آئی ٹی کی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے جن اسکیمات کے لئے فنڈز ریلیز کئے گئے ۔

ان علاقوں میں اب تک کوئی ترقیاتی کام نہیں ہوا جن وزراء اور اراکین اسمبلی نے ٹھیکیداروں کو ٹھیکے فراہم کئے گئے ہیں ان کے خلاف بھی تحقیقات آخری مراحل میں ہے اور سی ایم آئی ٹی نے اس حوالے سے نیب میں جانے پر غور کیا جا رہا ہے 444 اسکیمات پر اربوں روپے ریلیز کئے گئے مگر بلوچستان کے کسی بھی علاقے یا ضلع میں اس حوالے سے کوئی ترقیاتی اثرات مرتب نہیں ہوئے ۔