|

وقتِ اشاعت :   November 13 – 2018

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی( عوامی) کے مرکزی جنرل سیکرٹری وپارلیمانی لیڈر میر اسد بلوچ نے کہا ہے کہ اٹھارویں ترمیم تمام صوبوں کی ضرورت ہے اٹھارویں ترمیم میں مداخلت کسی صورت برداشت نہیں کرینگے بلوچستان کی ترقی وخوشحالی کے لئے جدوجہد کرینگے ہم سی پیک اور ترقی کے خلاف نہیں ہم ترقی چا ہتے ہیں لیکن ترقی ایسے ہو جس سے ہم اقلیت میں تبدیل نہ ہو سی پیک کا دل گوادر ہے 56 ملین ڈالر لاہور سے کیوں شروع ہوئی ہے ۔

گوادر سے کیوں سٹارٹ نہیں لیا گیا یہ جو نہ برابری ہے اسے ختم کرنے کی ضرورت ہے نیشنل پارٹی کو نوازشریف کیساتھ اتحادی ہوا مری معاہدے میں بلوچستان کا کوئی مفاد نہیں تھا صرف 7 لوگوں کو اقتداراور نوازشریف کے ایجنڈے پر عملدرآمد کرنے کے لئے یہ معاہدہ طے ہوا تھا موجودہ وزیراعلیٰ بلوچستان کو قت دینا چا ہئے وقت سے پہلے ہم اگر کئی اچھا نہیں کیا تو یہ نامناسب ہے وزیراعلیٰ کو موقع دیا جائے دو چار مہینے میں کوئی تبدیلی نہیں آسکتی بلوچستان میں مالی بحران ہے مرکز سے فنڈ نہیں آرہے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے صحافیوں سے بات چیت کر تے ہوئے کیا انہوں نے کہا ہے کہ بلوچستان کے وسائل صوبے کے عوام کی امانت اور ملکیت ہے بلوچستان حکومت معاشی معاہدے کر سکتے ہیں لیکن ہم اپنا حق ملکیت کسی کو نہیں دیں گے مری معاہدے میں بلوچستان کے لئے کچھ بھی نہیں تھا صرف 7 لو گوں کو اقتدار دلانے اور نوازشریف کے ایجنڈے کے تکمیل کیلئے یہ معاہدہ کیا گیا تھا ۔

انہوں نے کہا کہ بی این پی سے ہمارا کوئی اتحاد نہیں نہ جمعیت کے ساتھ ہمارا اتحاد تھا بی این پی عوامی اپنی جد ا گانہ شناخت کے ساتھ عام انتخابات میں حصہ لیا حکومت سازی کا عمل شروع ہوا تو ہمیں پتہ تھا کہ حکومت بنے گی تو بی اے پی کی بنے گی ہم اپ نے علاقے کے عوام کی مفادات کی بہتری کی خاطر اس حکومت میں شامل ہو ئے ہیں ۔

مجھے کسی پارٹی کے نظریئے اس کی سوچ اور اس کی فکر سے کوئی واسطہ نہیں لیکن اپنے علاقے کے بلوچستان کے عوام کے وسیع تر مفاد میں ہم اپوزیشن میں نہیں گئے کیونکہ ایک دو سیٹوں کے ساتھ اپوزیشن میں جا کر ہم کوئی خدمت نہیں کر سکتے تھے ۔

اپوزیشن میں ہم اپنے دل کی بھڑاس ضرور نکال سکتے تھے بڑے نعرے دے سکتے تھے لیکن عوام کی خدمت نہیں کر سکتے بے روزگاری سب سے بڑا مسئلہ ہے اگر ہم صبح سے شام تک نعرے لگائیں اور لو گوں کو روزگار نہ دیں تو کیا فائدہ میں حکومت میں اس لئے نہیں آیا کہ سرکاری گاڑی حاصل کروں بلکہ اپنے لوگوں کیلئے حکومت میں آیا ہوں۔

میں نے الیکشن میں جو وعدے کئے ہمارا جو منشور تھا اس پر عملدرآمد کیلئے میں کوشان ہوں یہاں گھر پر بھی سیکرٹریٹ میں بھی سی ایم سیکرٹریٹ میں بھی میر کوئی دوسری دنیا نہیں میرے عوام میرے دنیا ہے اس کی غربت، لا چاری تباہ حالی ختم کرنے کیلئے میں نے اپنے آپ کو وقف کر رکھا ہے بلوچستان کی پسماندگی ، غربت بلوچستان میں تعلیم کے مواقع نہ ہونا بلوچستان میں صحت کی سہولیات نہ ہونا ایک المیہ ہے۔